جمعہ 19 اپریل 2024

ڈاؤیونیورسٹی کا اعزاز ، پاکستانی تاریخ میں جگر کا پہلا کامیاب آٹو ٹرانسپلانٹ

کراچی(دھرتی نیوز)ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی میں جگر کا پہلا آٹو ٹرانسپلانٹ کر لیا گیا ہے، اس طریقہ علاج میں کینسر سے متاثرہ جگر کو جسم سے نکال کر کینسر کو علیحدہ کیا جاتا ہے اور تباہ ہوجانے والی شریانوں کو مصنوعی شریانوں سے تبدیل کر کے جگر کو واپس جسم میں لگا دیا جاتا ہے،بلوچستان کے علاقے ژوب سے تعلق رکھنے والا 28 سالہ مریض صادق شاہ جگر کے کینسر میں مبتلا تھا، پروفیسر ڈاکٹر فیصل ڈار، ڈاکٹر جہانزیب اور ڈاکٹر محمد اقبال اور دیگر ماہرین کی زیر نگرانی مریض کا جگر نکال کر اسے کینسر سے صاف کر کے دوبارہ لگا دیا گیا، مریض مکمل طور پر روبہ صحت ہے۔

 ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آٹو ٹرانسپورٹ میں مریض کا جگر باہر نکال کر اسے کینسر سے پاک کیا جاتا ہے، ڈاو یونیورسٹی میں آٹو ٹرانسپلانٹ پاکستان کے نامور سرجن پروفیسر فیصل ڈار کی نگرانی میں کیا گیا، مریض کے جگر میں مصنوعی شریانیں ڈال کر جگر واپس لگا دیا گیا، دنیا بھر میں اس وقت صرف 20 آٹو ٹرانسپلانٹ ہوئے ہیں، یہ انتہائی حساس آپریشن ہے اور اس میں انتہائی احتیاط اور مہارت کی ضرورت ہوتی ہے ،اس سال انہوں نے ڈاو میں تین جگر کے ٹرانسپلانٹ کرلیے ہیں۔

 انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر پروفیسر فیصل ڈار کی نگرانی میں ڈاکٹر جہانزیب اور ڈاکٹر اقبال سمیت دیگر ماہرین نے ڈا یونیورسٹی میں 28 ٹرانسپلانٹ ہوچکے ہیں، جن میں سے چھ ٹرانسپلانٹ اس سال کے پہلے تین مہینوں میں کیے گئے جبکہ ڈا و یونیورسٹی میں اب ہر مہینے تین سے چار جگر کے ٹرانسپلانٹ کیے جائیں گے،اگلے چند ہفتوں میں مزید تین افراد کے لئے لیور ٹرانسپلانٹ کرنے جا رہے ہیں، اب پاکستانی مریضوں کو جگر کے ٹرانسپلانٹ کے لیے دیگر ممالک میں جانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔

Facebook Comments