ڈسکہ الیکشن:’پنجاب کا پیغام واضح، امید ہے دھند ہمیشہ کے لیے چھٹ جائے گی‘
پاکستان کے ضلع سیالکوٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن کی نوشین افتخار نے میدان تو مار لیا لیکن سوشل میڈیا صارفین، سیاسی حریف اور سیاسی قائدین ابھی تک اس ضمنی انتخاب کے زیر اثر نظر آرہے ہیں۔
سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ کا یہ حلقہ ضمنی انتخاب کی وجہ سے خبروں کی زینت بنا رہا، کبھی دھند اور کبھی دھاندلی کی شکایات، اور کبھی الیکشن کے دوران امن و امان کی صورتحال نے اس کو عوام کی دلچسپی کا مرکز بنائے رکھا۔
واضح رہے کہ 19 فروری کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج کو دھاندلی کی شکایات پر روک لیا گیا تھا جس کے بعد حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی، تاہم سپریم کورٹ نے اپیل مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔
ڈسکہ کے ضمنی انتخابات سے پہلے تمام سیاسی پارٹیوں نے سوشل میڈیا پر باقاعدہ مہم کے ذریعے اپنے حق میں اور مخالف پارٹی کے خلاف خوب ٹرینڈز چلائے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سیاسی ماحول گرم رہا جس میں ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
10 اپریل کو ہونے والے ڈسکہ کے ضمنی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے پاکستان مسلم لیگ نواز کی جیت کے بعد پانچ سے زائد ٹرینڈز بنا ڈالے۔
ان ٹرینڈز کا حصہ بنتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نواز کے سیاسی قائدین نے بھی ٹوِیٹس کیں اور عوام کو اس جیت پر مبارکباد پیش کی۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے لکھا کہ ’آج کی جیت ان معصوم شہدا کے نام کرتے ہیں جن کا خون 19 فروری کو ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے ڈسکہ میں بہایا گیا۔‘
مریم نواز نے مزید کہا کہ ’معصوموں کا خون بہا کر 22 پولنگ سٹیشنز کے عملے کو اغوا کر کے بھی حکومت کے ہاتھ رسوائی کے سوا کچھ نہیں آیا۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کو 19 فروری سے بھی بری شکست ہوئی۔‘
آج کی جیت ان معصوم شہدا کے نام کرتے ہیں جن کا خون 19 فروری کو ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے کے لیئے ڈسکہ میں بہایا گیا ۔
معصوموں کا خون بہا کر ، بائیس پولنگ اشٹیشنز کے عملے کو اغوا کرکے بھی حکومت کے ہاتھ رسوائی کے سوا کچھ نہیں آیا۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کو 19 فروری سے بھی بری شکست ہوئی۔— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) April 10, 2021
وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودہری نے ڈسکہ میں شکست کے بعد سیاسی حریفوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ’پاکستان میں جمہوریت کی امید عمران خان ہیں، ان کے مقابلے میں کوئی سیاسی قد کاٹھ کا لیڈر نہیں ہے، بلاول اور مریم کو پاکستان کا لیڈر تسلیم کرنا جمہوریت کے منہ پر تھپڑ رسید کرنا ہے، پی ٹی آئی کو اپنی صفیں درست کرنا ہوں گی اس ملک کا مستقبل پی ٹی آئی اور عمران خان کی کامیابی سے وابستہ ہے۔‘
پاکستان میں جمہوریت کی امید عمران خان ہیں، ان کے مقابلے میں کوئ سیاسی قد کاٹھ کا لیڈر نہیں ہے، بلاول اور مریم کو پاکستان کا لیڈر تسلیم کرنا جمہوریت کے منہ پر تھپڑ رسید کرنا ہو گا، PTI کو اپنی صفیں درست کرنا ہوں گی اس ملک کا مستقبل PTI اور@ImranKhanPTI کی کامیابی سے وابستہ ہے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 11, 2021
ضمنی انتخابات کا نتیجہ سامنے آنے کے بعد بھی وزیراعظم عمران خان اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین کی جانب سے کوئی ٹویٹ سامنے نہیں آئی۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو اپنی شکست کھلے دل سے تسلیم کر لینی چاہیے۔
صحافی رضوان رضی نے ٹویٹ کیا کہ ڈسکہ کی عوام نے دراصل اس کا بدلہ کیا ہے جو کچھ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے پنجاب کے ساتھ کیا۔
الیکشن کےنتائج کافیصلہ تو اسی دن ہو گیا تھا جب عمران خان کی طرف سے بزدار کو ڈسکہ انتخابی مہم کا انچارج مقرر کیا تھا۔ بزدار نے جو کچھ پنجاب کے ساتھ کیا، ڈسکہ کے عوام نے اس کا بدلہ لے لیا۔
ڈپٹی کی خامہ فرسائیاں
😜— Rizwan Razi™ (@realrazidada) April 10, 2021
ٹوئٹر صارف ہارون رشید نے سوال اٹھایا کہ ڈسکہ میں جیت کے بعد کیا وزیراعظم اب مریم نواز کو بنا دیں؟
Congratulations to PML-N on winning NA-75. Ab kya karain? PM Maryam ko bana dein 🤷🏻♂️ Seat retain ki hai, margin of defeat kum hua hai PTI ka. Phir rola kis baat ka?
— Haroon Shahid (@Haroon_5hahid) April 11, 2021
معروف مزاح نگار ندیم فاروق پراچہ نے ٹویٹ کیا کہ ڈسکہ انتخابات کے نتائج سے پنجاب میں پیغام واضح ہے، امید ہے کہ اس سے دھند ہمیشہ کے لیے چھٹ جائے گی، لیکن کیا وہ سن بھی رہے ہیں۔
#NA75 by-election:
PMLN: 111,821
PTI: 87,824
A win by 23,997.I think the message in Punjab is clear. And hopefully this should clear the fog for good. But are “they” even listening?
Next stop: NA-249 by-election.— Nadeem Farooq Paracha (@NadeemfParacha) April 10, 2021
فارق پراچہ نے این اے 249 کراچی کے ضمنی الیکشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب اگلا مقابلہ وہاں ہوگا۔ یہ نشست تحریک انصاف کے فیصل واوڈا کے استعفے کے بعد خالی ہوئی ہے۔
انتخابات سے پہلے ٹرینڈز
پاکستان تحریک انصاف کے حمایتوں نے انتخابات سے ایک دن پہلے وزیراعظم عمران خان کے حق میں ٹرینڈ چلائے جس میں ڈسکہ کپتان کا، ڈسکہ پھر کپتان کا سر فہرست رہے۔
اسی طرح ملک کی مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان بھی اپنے امیدوار کی حمایت میں ٹوئٹر پر کافی فعال دکھائی دی اور ’ڈسکہ میں کرین چلے گی‘ کے نام سے ٹوئٹر کے ٹاپ ٹرینڈز میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی روایتی حریف اور صوبہ پنجاب کو اپنا ہوم گراؤنڈ قرار دینے والی ملک کی بڑی سیاسی جاعت پاکستان مسلم لیگ ن کے حمایتی بھی ٹوئٹر ٹرینڈز کی اس دوڑ میں پیش پیش دکھائی دیے اور ضمنی انتخابات سے قبل ٹوئٹر پر کافی فعال رہے۔
اسی حوالے سے مسلم لیگ ن کی حمایت میں چلنے والے ٹاپ ٹرینڈز میں ’ڈسکہ صرف شیر کا‘ اور ’ایک واری فیر شیر‘ سر فہرست رہے۔
اس سے پہلے ملک کے معروف سیاسی قائدین ٹوئٹر کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار بھی کرتے نظر آئے جس میں مسلم لیگ ن کی قائد مریم نواز، پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں میں فواد چودہری اور فردوس عاشق اعوان سر فہرست رہے۔
ڈسکہ کے عوام علی اسجد ملہی کو ووٹ دیں یہ نہیں کہ حکومت نے غلطیاں نہیں کیں لیکن نون لیگ ایک ایسے مافیا کی نمائندگی کرتی ہے جو عوام کے مفاد کے بالکل برعکس ہے نواز شریف کے طویل دور حکومت نے پاکستان کو کمزور کیا اور آج پاکستان کے مسائل کی بنیادی وجہ نون لیگ کی پالیسیز ہیں #NA75Daska
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 10, 2021
وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے ٹویٹ میں امید کا اظہار کیا تھا کہ ڈسکہ کی عوام تحریک انصاف کے نمائندے کو ہی ووٹ دیں گے۔
مریم نوز اس دوران ٹوئٹر پر کافی فعال نظر آئیں اور اپنی سپورٹرز کا حوصلہ بڑھاتی دکھائی دیں، جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بھی ڈسکہ کی عوام کو ایک بار پھر کپتان پر بھروسہ کرنے کے لیے کہتے نظر آئے۔
کورونا SOPs پر عملدرآمد یقینی بناتے ہوئے الیکشن کا انعقاد کسی چیلنج سے کم نہیں! امید ہے اپوزیشن گذشتہ الیکشن کی طرح اوچھے ہتھکنڈوں اور شرپسندی سے باز رہے گی۔ الیکشن کمیشن سے غیر جانبدار رویے کی توقع ہے۔ انشاءاللہ تحریک انصاف نشست جیت کر ڈسکہ میں ترقی کےنئے دور کا آغاز کرے گی۔
— Dr. Firdous Ashiq Awan (@Dr_FirdousPTI) April 10, 2021
سوشل میڈیا صارفین نے جہاں بڑھ چڑھ کر ان سیاسی ٹرینڈز میں حصہ لیا وہی وہ یہ بحث کرتے دکھائی دیے کہ وزیراعظم عمران خان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو نے ڈسکہ الیکشن سے پہلے اپنے خیالات کا اظہار کیوں نہیں کیا؟
ڈسکہ کے غیور عوام کل نا صرف ووٹ کو عزت دلائنگے، بلکہ اپنے ووٹ پر پہرا دینے کے ساتھ ساتھ پولنگ عملے کے تحفظ کے لیئے بھی پہرا دینگے ۔ تاکہ کوئی نا تو ووٹ کے حرمت کے ساتھ کھلواڑ کر سکے اور نا ہی ووٹ کی بے حرمتی کے لیئے پولنگ عملے کو اغوا کر سکے ۔
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) April 9, 2021
جس کے جواب میں کچھ صارفین کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی اندورونی چپقلش اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔
Facebook Comments