ھفتہ 20 اپریل 2024

جرمنی میں کورونا ہلاکتیں 80 ہزار، سوگواری تقریب

برلن کے کائزر ویلہیلم میموریل چرچ میں جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر کے ہم راہ چانسلر انگیلا میرکل بھی تھیں۔ واضح رہے کہ برلن میں یہ چرچ جنگ اور تباہی کے خلاف یادگار تصور کیا جاتا ہے۔ اس تقریب میں کووِڈ انیس کی وبا کے نتیجے میں ہلاک شدگان کے سوگواران سے ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔ 

میموریل پر حاضری کے بعد صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر اور چانسلر میرکل درالحکومت کے کانسرٹ ہاؤس میں ایک خصوصی تقریب میں شرکت کی، جہاں صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر نے خطاب کیا۔

جرمن بشپ کانفرنس کے چیئرمین گیورگ بیٹسنگ نے چرچ میں دعائیہ سروس کے موقع پر کہا کہ بیماری اور موت کو اس برس دور نہیں دھیکلا جا سکتا، کیوں ان کے بہت سے افراد کی زندگیوں پر بہت گہرے گھاؤ ہیں۔

جرمنی میں یہ سوگواری تقاریب پبلک سروس نشریاتی اداروں پر بہ راہ راست نشر کی گئیں۔ کورونا وائرس کے انسداد کے لیے نافذ ضوابط کے تناظر میں محدود افراد کو ان تقاریب میں شرکت کی اجازت دی گئی ہے۔ قومی دعائیہ سروس کا اعلان کرتے ہوئے صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر نے کہا، ”بطور صدر میرے خیال میں یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم ٹھہر کر ان افراد کو تکریم سے الوداع کہیں، جو عالمی وبا کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے۔ بشمول ان کے جو اس وائرس کا بہ راہ راست نشانہ تو نہ بنے مگر انہیں تنہائی نے مار ڈالا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اپنے پیاروں کے کھونے کا دکھ تو اپنی جگہ مگر کبھی کبھی انفیکشنز کو قابو میں رکھنے کے لیے نافذ اقدامات ایسی صورت حال پیدا کر دیتے ہیں کہ کوئی شخص دنیا سے یوں روانہ ہوتا ہے کہ اس کے خاندان کا کوئی فرد لمحہ مرگ اس کا ہاتھ بھی نہیں تھام سکتا۔

 گوربی، وہ نام جس سے جرمن شہری سابق روسی رہنما میخائل گورباچوف کو پکارتے ہیں۔ وہ سوویت یونین کے پہلے اور آخری صدر ہیں جو جرمنی میں آج بھی مقبول ہیں۔

 یہ بات اہم ہے کہ جرمنی اس وقت کورونا وائرس کی تیسری لہر سے نبرد آزما ہے۔ گزشتہ برس جرمنی اس وائرس کے پھیلاؤ اور انسداد کے حوالے سے خاصی بہتر پوزیشن میں رہا، تاہم تیسری لہر نے یہاں بھی پچھلے برس کے مقابلے میں زیادہ افراد کو متاثر کیا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں جرمنی میں انیس ہزار ایک سو پچاسی نئے انفیکشنز کی تشخیص کی گئی ہے، جب کہ متعدی بیماریوں سے متعلق جرمن ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق پچھلے ایک روز میں جرمنی میں 67 افراد اس وبا کے نتیجے میں ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ اس وبا کے نتیجے میں جرمنی میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 80 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔

Facebook Comments