جمعرات 25 اپریل 2024

دنیا کا پہلا ریموٹ کنٹرول بحری جہازمائی فلاور400بحر اوقیانوس سے سفر کیلئے تیار

(دھرتی نیوز)ٹیکنالوجی کی تیز رفتاری ترقی اور مصنوعی ذہانت نے ایک اور سنگ میل طے کرتے ہوئے سمندری سفرکے میدان میں بھی قدم رکھ دیا ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق دنیا کا پہلا ریموٹ کنٹرول بحری جہازمائی فلاور400جلد ہی بحر اوقیانوس سے اپنے سفر پر روانہ ہوگا۔ اس ریموٹ کنٹرول بحری جہاز کو کوئی انسان نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت سے تیار ایک روبوٹ کپتان چلائے گا۔ مائی فلائی کا جدید جہاز اصلی جہاز کے روٹ پرچلے گا۔ اصلی جہاز آج سے چار سو سال قبل زائر ین کو شمالی امریکا لے جانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔مائی فلاور400اس ماہ کے وسط میں انگلینڈ کے پلائی موتھ سے امریکی ریاست میساچوسٹس پہنچے گا۔ اس جہاز کا سفر تقریبا 3000 میل ہوگا۔ مصنوعی ذہانت سے سفر کرنے والا یہ جہاز اصلی مائی فلاورکی نسبت پانچ گنا کم وقت میں سفر کرے گا۔

اصلی جہاز نے 1620 میں 102 مسافروں کے ساتھ اپنا پہلا سفر شروع کیا تھا۔مائی فلاور 400 کو گذشتہ ستمبر میں اپنے ٹرانز اٹلانٹک سے اصلی مائی فلاور کی 400 ویں سالگرہ پرسفر کرنا تھا لیکن کرونا وائرس کی وجہ سے وبائی صورت حال میں اس کا سفر موخر کردیا گیا۔ 50 فٹ اونچے مائی فلائی کا روٹ وہی ہوگا جو اصلی مائی فلائی کا تھا تاہم اس میں مسافر یا عملے کا کوئی فرد نہیں ہوگا اور اسے مکمل طور پر مصنوعی ذہانت سے چلایا جائے گا۔اصل جہاز نے مذہبی مظالم سے تنگ زائرین کو 16 ستمبر 1620 کو انگلینڈ کے پلائی ماﺅتھ سے شمالی امریکا منتقل کیا۔مائی فلاور کا مشن مائی فلاور 400 شمسی توانائی پرکام کرے گا۔

اس کا مقصد سمندر میں ماحول کے بارے میں سائنسی معلومات جمع کرنا ہے۔ یہ جہاز جدید کیمروں اور راڈار کے جدید نظام سے آراستہ ہے۔آئی بی ایم ٹیکنالوجیز ماہر روزی لکوریچ کا کہناتھا کہ بغیر پائلٹ بحری جہاز بے رحم ماحولمیں سائنسی تحقیق کے میدان میں بے مثال فائدہ مند پیش رفت ہے۔لیکوریچ نے کہا کہ جہاز پر لوگوں کے بغیر سائنس دانوں کو سمندر میں تحقیق کا موقع مل سکتا ہے اور وہ اس علاقے کا مشاہدہ کرسکتے ہیں۔برطانیہ میں ایک ٹیم چوبیس گھنٹے جہاز کی نگرانی کرے گی۔ کسی قسم کےخطرے سے دوچار ہونے پر جہاز کو کنٹرول کیاجائے گا۔پولینڈ میں تعمیر کردہ اس جہاز کا وزن 5 ٹن ہے اور اس کی اونچائی 50 فٹ ہے۔ اس جدید جہاز میں جدید سمندری سفر کے مطابق کی بہت سی خصوصیات ہیں۔ یہ جہاز سمندر میں طویل سفر کے دباو اور دشواریوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

Facebook Comments