جمعرات 28 مارچ 2024

نیا جرمن امیگریشن ایکٹ، ہنرمند افراد کے لیے مارچ سے جرمنی میں روزگار آسان

نیا جرمن امیگریشن ایکٹ، ہنرمند افراد کے لیے مارچ سے جرمنی میں روزگار آسان

جرمنی میں یکم مارچ سن 2020 سے نئے امیگریشن ایکٹ کا اطلاق ہو چکا ہے۔ یہ قانون غیر ملکی ہنرمند افراد کے لیے جرمنی میں ملازمت حاصل کرنے کا عمل آسان بنا دے گا۔

نئے قانون کے اطلاق کے بعد غیر یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے ایسے افراد کے لیے بھی، جنہوں نے ووکیشنل ٹریننگ (پیشہ ورانہ تربیت) یا غیر درسی تربیت حاصل کر رکھی ہو، جرمنی میں ملازمت اور رہائش اختیار کر سکیں گے۔

اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کے لیے جرمنی میں رہائش اور ملازمت اختیار کرنے کا موجودہ طریقہ کار برقرار رہے گا، لیکن اسے بھی مزید آسان بنا دیا گیا ہے۔

نئے امیگریشن قانون کے بارے میں مکمل تفصیلات جرمن حکومت کی خصوصی ویب سائٹ ‘میک اٹ ان جرمنی‘ سے حاصل کی جا سکتی ہیں:غیر ملکی ہنر مند افراد، طالب علموں اور جرمن کمپنیوں کے لیے نئے قوانین میں کی گئی کلیدی تبدیلیاں یہ ہیں:

تربیت یافتہ ہنر مند افراد کون ہوں گے؟

مستقبل میں صرف یونیورسٹیوں کے فارغ التحصیل افراد ہی نہیں بلکہ پیشہ ورانہ تربیت حاصل کرنے والے کارکن بھی جرمنی میں کام کر سکیں گے۔

پاکستان اور بھارت کے تناظر میں دیکھا جائے تو تربیت یافتہ سے مراد یونیورسٹی سے حاصل کی گئی تعلیمی ڈگری بھی ہے اور انٹرمیڈیٹ کے بعد کم از کم دو سال کے لیے حاصل کردہ پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت بھی۔ تاہم اس دونوں طرح کی تعلیم کا جرمنی میں متعلقہ اداروں سے تسلیم شدہ ہونا ضروری ہو گا۔

پیشہ ورانہ تربیت کے حامل افراد کے لیے کسی مخصوص شعبے میں کام کرنے کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔ اب ایسے تربیت یافتہ افراد اپنی تعلیم سے متعلقہ کسی بھی شعبے میں کام کر سکیں گے۔

یورپی شہریوں کو ترجیح دینے کی شرط ختم

ماضی میں جرمنی میں غیر یورپی افراد کو اسی صورت میں کوئی ملازمت دی جا سکتی تھی، جب اس کام کے لیے جرمن یا پھر یورپی یونین کے شہریوں نے کوئی درخواست نہ دے رکھی ہو۔ نئے قانون میں یہ شرط ختم کر دی گئی ہے۔ یوں اب غیر یورپی افراد کسی بھی نوعیت کی ملازمت کے لیے درخواستیں دے سکیں گے۔

علاوہ ازیں اب تربیت یافتہ افراد دیگر متعلقہ شعبوں میں بھی کام کر سکیں گے۔ یونیورسٹیوں کے ڈگری یافتہ افراد ایسی ملازمتیں بھی کر سکیں گے جو ان کے شعبوں سے متعلق ہوں گی، لیکن عام طور پر ان کے لیے ووکیشنل تربیت درکار ہوتی ہے۔ بلیو کارڈ کے حصول کے لیے یونیورسٹی ڈگری کی شرط آئندہ بھی برقرار رہے گی۔

جاب سرچ ویزا سبھی کے لیے

ماضی میں جاب سرچ ویزا کے لیے یونیورسٹی ڈگری درکار ہوتی تھی۔ تاہم اب پیشہ ورانہ تربیت یافتہ افراد بھی چھ ماہ کے لیے جرمنی میں نوکری کی تلاش کے لیے آ سکیں گے۔ تاہم ان کی تعلیم جرمنی میں تسلیم شدہ ہونا چاہیے اور جرمن زبان کا بی ون سرٹیفیکیٹ اور جرمنی میں رہائش کے لیے ماہانہ اخراجات کے لیے کافی رقم کا موجود ہونا بھی ایسا ویزا حاصل کرنے کے لیے ضروری شرائط ہیں۔

علاوہ ازیں ان چھ ماہ کے دوران جاب سرچ ویزا کے حامل غیر ملکیوں کو ہفتے میں دس گھنٹے تک کام کرنے کی اجازت بھی ہو گی۔ یوں جرمن ادارے اور ملازمت کے حصول کے خواہش مند افراد ایک دوسرے کو بہتر انداز میں سمجھ سکیں گے۔

اس کے علاوہ یورپی یونین کے باہر سے آنے والے غیر ملکیوں کے لیے جرمنی میں مستقل رہائش کا باقاعدہ اجازت نامہ آئندہ پانچ کے بجائے چار سال میں ہی مل جایا کرے گا۔

غیر ملکی طالب علموں کے لیے بھی ملازمت کا حصول آسان

جرمنی میں زیر تعلیم غیر ملکی طالب علموں کے لیے ڈگری حاصل کرنے کے بعد ملازمت کرنا تو پہلے بھی آسان تھا لیکن اب ان کے لیے ویزا ٹائپ تبدیل کرانا مزید آسان بنا دیا گیا ہے۔ کچھ شرائط کے ساتھ اب دوران تعلیم ہی ملازمت شروع کر کے رہائشی پرمٹ حاصل کیا جا سکے گا۔

اس کے علاوہ جرمنی میں ووکیشنل ٹریننگ حاصل کرنے والے طالب علموں کو بھی یونیورسٹی طالب علموں کی طرح ڈگری ختم کرنے کے دو سال بعد مستقل رہائش کا اجازت نامہ مل سکے گا۔

نئے قانون کے تحت جرمن آجروں کے لیے بھی غیر ملکی ملازمین کو جرمنی لانے کا عمل آسان بنا دیا گیا ہے۔ اب جرمن کمپنیاں غیر ملکیوں سے متعلق وفاقی دفتر کی مقامی شاخوں کی مدد سے اپنے ممکنہ ملازمین اور ان کے اہل خانہ کے لیے ترجیحی بنیادوں پر ویزے حاصل کر سکیں گی۔

کیا جرمنی میں موجود پناہ گزینوں کو بھی فائدہ ہو گا؟
اصولی طور پر ان قوانین کا اطلاق جرمنی میں پہلے سے موجود مہاجرین اور پناہ گزینوں پر بھی ہوتا ہے، تاہم جرمن سیاست دانوں کے مطابق ان میں سے بہت کم تناسب میں ایسے افراد ہیں، جو مطلوبہ معیار پر پورا اترتے ہوئے نئے امیگریشن قوانین سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

ایسے غیر ملکی جن کی جرمنی میں رہائشی حیثیت باقاعدہ نہیں ہے لیکن جنہیں بوجوہ ملک بدر نہیں کیا جا سکتا، انہیں کچھ خاص حالات میں تربیت حاصل کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
ان شرائط میں یہ شامل ہے کہ مذکورہ شخص جرمنی میں گزشتہ اٹھارہ ماہ سے کم از کم پینتیس گھنٹے فی ہفتہ کام کر رہا ہو اور اپنے اخراجات خود اٹھا سکتا ہو، جرمن زبان پر بھی عبور رکھتا ہو (یعنی جرمن زبان میں بی ٹو درجے کا سرٹیفیکیٹ حاصل کر رکھا ہو)، اور اس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہ ہو۔

Facebook Comments