جمعرات 28 مارچ 2024

وزیر تعلیم سے نیا مطالبہ،’جب کرکٹ نہیں ہو سکتی تو امتحانات کیوں؟‘

کورونا وائرس کی وبا سے پہلے شاید ہی پاکستان میں طلبا نے اس طرح اپنے ملک کے وزیر تعلیم سے اپنے مطالبات منوائے ہوں جس طرح اس وبا کے بعد آئے روز کوئی نہ کوئی نیا مطالبہ سامنے آ رہا ہوتا ہے۔
کئی بار مطالبات مان لینے کی وجہ سے شفقت محمود طلبا کی پسندیدہ شخصیت بھی بن چکے ہیں اور اس پسندیدگی کا اظہار وہ اپنی ٹویٹس میں کرتے رہے ہیں۔
تعلیمی اداروں کی بندش ہو، چھٹیوں میں توسیع یا بورڈ امتحانات کو ملتوی کرانا ہو، طلبا آئے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شفقت محمود کے نام کا ٹریںڈز چلاتے ہوئے حالات کی سنگینی کا ذکر کر کے اپنے مطالبات منواتے رہتے ہیں۔

 کورونا وائرس کی تیسری لہر کو مد نظر رکھتے ہوئے کورونا کے حوالے سے اقدامات کرنے والے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے رمضان اور عید الفطر کے دوران جہاں ملک کے تجاراتی و سیاحتی مراکز اور ٹرانسپورٹ بند کرنے کا اعلان کیا تھا وہیں تعلیمی اداروں کی بندش میں توسیع اور بورڈ امتحانات ملتوی کرنے کا اعلان بھی کیا۔
اس حوالے سے آج بدھ کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر حالات کا ایک بار پھر جائزہ لے گا اور تعلیمی اداروں کو کھولنے کے بارے میں بھی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
جیسے جیسے فیصلے کا وقت قریب آرہا ہے ٹوئٹر پر بھی طلبا کی جانب سے ٹویٹس اور ٹرینڈز میں تیزی آرہی ہے۔
صارفین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی صورتحال ابھی بھی تشویش ناک ہے اس لیے بورڈ امتحانات ملتوی کرنے کے بجائے طلبا کو اگلی کلاسسز میں پرموٹ کردیا جائے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود واضح طور پر اعلان کر چکے ہیں کہ اس سال بغیر امتحانات کے کسی کو بھی اگلی کلاسسز میں پروموٹ نہیں کیا جائے گا۔
بورڈ امتحانات کینسل کرنے اور تعلیمی اداروں کی بندش میں توسیع کے حق میں چلائے جانے والے ٹرینڈ کا حصہ بنتے ہوئے صارف سائرہ طارق نے لکھا کہ ’پچھلے سال جب طلبا امتحانات دینے کے لیے تیار تھے تو انہوں نے کینسل کر دیے، اور اب جب کوئی بھی تیار نہیں ہے تو امتحانات لیے جارہے ہیں، یہ کونسا طریقہ ہے؟‘
کچھ صارفین نے پاکستان سپر لیگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’جب کرکٹ لیگ وبا کے دوران نہیں ہوسکتی تو امتحانات کیوں؟ ‘
صارف مبین علی نے لکھا کہ ’200 کھلاڑیوں کے لیے پی ایس ایل پاکستان میں نہیں ہورہا لیکن 50 60 لاکھ طلبا کے امتحانات ہورے ہیں۔ واہ کیا لوجک ہے، اگر امتحانات کینسل نہیں کر سکتے تو کم ازکم ملتوی ہی کردیں۔‘


بین الصوبائی وزارئے تعلیم کے آج ہونے والے اجلاس کے ملتوی ہونے کی خبر آئی تو صارفین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔


ٹوئٹر ہینڈل کلمہ حق نے لکھا کہ ’وزرائے تعلیم کے پاس تعلیم کے فیصلے کرنے کے لیے وقت نہیں۔‘
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے
انجام گلستاں کیا ہوگا


جہاں کچھ صارفین تعلیمی ادارے مزید بند کرنے کے حق میں تھے وہیں کچھ صارفین نجی سکولز کے ٹیچرز کے بے روزگار ہونے کے بارے میں گفتگو کرتے نظر آئے۔
صارف بلال اشرف نے لکھا کہ ’اللّٰہ اس آفت کو ہم سب سے دور کرے مگر پرائیویٹ سکول ٹیچرز کے بارے میں سوچیے۔ دو ماہ ہو گئے jobless ہوۓ کیونکہ سکول بند ہے اور سکول انتظامیہ نے ٹیچرز کو بلایا نہیں۔ ان کے بارے میں بھی سوچے۔‘
واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کی شدت ابھی جاری ہے، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے بدھ کو جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 104 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ 3256 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔

کورونا وائرس کی وبا سے پہلے شاید ہی پاکستان میں طلبا نے اس طرح اپنے ملک کے وزیر تعلیم سے اپنے مطالبات منوائے ہوں جس طرح اس وبا کے بعد آئے روز کوئی نہ کوئی نیا مطالبہ سامنے آ رہا ہوتا ہے۔
کئی بار مطالبات مان لینے کی وجہ سے شفقت محمود طلبا کی پسندیدہ شخصیت بھی بن چکے ہیں اور اس پسندیدگی کا اظہار وہ اپنی ٹویٹس میں کرتے رہے ہیں۔
تعلیمی اداروں کی بندش ہو، چھٹیوں میں توسیع یا بورڈ امتحانات کو ملتوی کرانا ہو، طلبا آئے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شفقت محمود کے نام کا ٹریںڈز چلاتے ہوئے حالات کی سنگینی کا ذکر کر کے اپنے مطالبات منواتے رہتے ہیں۔
مزید پڑھیں

’اے اور او لیول کے امتحانات‘،طلبہ کا احتجاج

‘کیمبرج کے جو طلبہ مطمئن نہیں وہ اکتوبر، نومبر میں امتحانات دے سکتے ہیں’

کورونا کیسز میں اضافہ: پاکستان میں تمام امتحانات 15 جون تک ملتوی
کورونا وائرس کی تیسری لہر کو مد نظر رکھتے ہوئے کورونا کے حوالے سے اقدامات کرنے والے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے رمضان اور عید الفطر کے دوران جہاں ملک کے تجاراتی و سیاحتی مراکز اور ٹرانسپورٹ بند کرنے کا اعلان کیا تھا وہیں تعلیمی اداروں کی بندش میں توسیع اور بورڈ امتحانات ملتوی کرنے کا اعلان بھی کیا۔
اس حوالے سے آج بدھ کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر حالات کا ایک بار پھر جائزہ لے گا اور تعلیمی اداروں کو کھولنے کے بارے میں بھی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
جیسے جیسے فیصلے کا وقت قریب آرہا ہے ٹوئٹر پر بھی طلبا کی جانب سے ٹویٹس اور ٹرینڈز میں تیزی آرہی ہے۔
صارفین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی صورتحال ابھی بھی تشویش ناک ہے اس لیے بورڈ امتحانات ملتوی کرنے کے بجائے طلبا کو اگلی کلاسسز میں پرموٹ کردیا جائے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود واضح طور پر اعلان کر چکے ہیں کہ اس سال بغیر امتحانات کے کسی کو بھی اگلی کلاسسز میں پروموٹ نہیں کیا جائے گا۔
بورڈ امتحانات کینسل کرنے اور تعلیمی اداروں کی بندش میں توسیع کے حق میں چلائے جانے والے ٹرینڈ کا حصہ بنتے ہوئے صارف سائرہ طارق نے لکھا کہ ’پچھلے سال جب طلبا امتحانات دینے کے لیے تیار تھے تو انہوں نے کینسل کر دیے، اور اب جب کوئی بھی تیار نہیں ہے تو امتحانات لیے جارہے ہیں، یہ کونسا طریقہ ہے؟‘

کچھ صارفین نے پاکستان سپر لیگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’جب کرکٹ لیگ وبا کے دوران نہیں ہوسکتی تو امتحانات کیوں؟ ‘
صارف مبین علی نے لکھا کہ ’200 کھلاڑیوں کے لیے پی ایس ایل پاکستان میں نہیں ہورہا لیکن 50 60 لاکھ طلبا کے امتحانات ہورے ہیں۔ واہ کیا لوجک ہے، اگر امتحانات کینسل نہیں کر سکتے تو کم ازکم ملتوی ہی کردیں۔‘
بین الصوبائی وزارئے تعلیم کے آج ہونے والے اجلاس کے ملتوی ہونے کی خبر آئی تو صارفین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔
ٹوئٹر ہینڈل کلمہ حق نے لکھا کہ ’وزرائے تعلیم کے پاس تعلیم کے فیصلے کرنے کے لیے وقت نہیں۔‘
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے
انجام گلستاں کیا ہوگا

جہاں کچھ صارفین تعلیمی ادارے مزید بند کرنے کے حق میں تھے وہیں کچھ صارفین نجی سکولز کے ٹیچرز کے بے روزگار ہونے کے بارے میں گفتگو کرتے نظر آئے۔
صارف بلال اشرف نے لکھا کہ ’اللّٰہ اس آفت کو ہم سب سے دور کرے مگر پرائیویٹ سکول ٹیچرز کے بارے میں سوچیے۔ دو ماہ ہو گئے jobless ہوۓ کیونکہ سکول بند ہے اور سکول انتظامیہ نے ٹیچرز کو بلایا نہیں۔ ان کے بارے میں بھی سوچے۔‘

واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کی شدت ابھی جاری ہے، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے بدھ کو جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 104 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ 3256 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔

Facebook Comments