جمعہ 26 اپریل 2024

میرے بابا نے امی کے لئے حق مہر میں قرآن کی سورۃ یاد کی اور پھر میرے شوہر نے بھی ۔۔ منفرد حق مہر رکھنے والے باپ نے بیٹی کی شادی کیسے کی؟

دنیا بھر میں منفرد شادیاں اور انوکھے حق مہر سننے میں اب آئے دن آتے رہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ لوگ ایک دوسرے سے متاثر ہوکر اپنی شادیوں میں کچھ نیا کرنے کی ٹھان لیتے ہیں اور مقابلے کرتے ہیں کہ کس کی زیادہ اچھی شادی تھی۔ لیکن آج ہم یہاں آپ کو ایک ایسی بہترین شادی سے متعلق بتانے جا رہے ہیں جس کے بارے میں جان کر لوگوں کو احساس ہوگا کہ حق مہر دراصل کیا چیز ہے؟

یہ کہانی ایک خاتون کی ہے، جن کی شادی میں ان کے شوہر نے بطور حق مہر قرآن کی سورۃ یاد کی اور سنائی، جس کے بعد شادی انجام پائی۔ نام نہ بتانے کی شرط پر خاتون کہتی ہیں کہ:

ﺟﺐ ﻣﯿﺮﮮ والدین ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﺑﺎﺑﺎ ﻧﮯ ﺣﻖ ﻣﮩﺮ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﻣّﯽ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺳﻮﺭۃ ﺁﻝِ ﻋﻤﺮﺍﻥ ﺣﻔﻆ ﮐﯽ اور سب کے سامنے بآوازِ بلند سُنائی ﺍﻭﺭ پھر ﺟﺐ ﻣﯿﺮﯼ ﺷﺎﺩﯼ ﮨﻮ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ ﺗﻮ ﺑﺎﺑﺎ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﯾﮩﯽ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﻣﯿﺮﮮ ﺣﻖ ﻣﮩﺮ ﻣﯿﮟ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﻮﺭۃ ﺣﻔﻆ ﮐﺮﮮ، اگر سورۃ حفظ کی اور صحیح سے سنا دی تو ہم شادی کریں گے۔

بابا نے مجھے کہا کہ جو سورۃ تم چاہتی ہو کہ حق مہر میں تمہیں سنائی جائے وہ چُن لو، میں نے سورۃ نور کا نتخاب کیا مگر مجھے لگ رہا تھا کہ شاید یہ مشکل ہے اور ایک ایسے شخص کے لئے یاد کرنا اور بھی مشکل ہے جس کی اپنی نوکری 10 گھنٹے کی ہے،مگر میں غلط تھی، گھر میں ہر طرف شادی کی تیاریاں ہو رہی تھیں۔

میرے سسرال سے جو بھی آتا، وہ یہی بتاتا تھا کہ دولہے میاں کے ہاتھ میں اب ہر وقت قرآن ہوتا ہے وہ صرف سورۃ حفظ کرنے کی تیاری کر رہا ہے، اس کو شادی کے کپڑوں اور دیگر لوازمات سے کوئی دلچسپی نہیں رہی یہ سن کر میں ہمیشہ خوش ہوتی تھی کہ بابا نے میرے لئے شاید ایک اچھا انسان چنا ہے۔

آخر وہ دن آگیا جبکہ دولہا ہمارے گھر شادی سے قبل آیا اور حق مہر ادا کرنے کے لئے سورۃ امام صاحب کی موجودگی میں سنانی شروع کی، اور پھر میرے شوہر نے اتنی آسانی سے اور اس بہتر انداز میں سنائی کہ گھر والے یہاں تک کہ میں اور میرے بابا حیران ہی رہ گئے۔

گھر والے اور امام صاحب اس ٹوہ میں لگے ہوئے تھے کہ جوں ہی یہ غلطی کرے گا اس کو پوری سورۃ دوبارہ سنانی پڑے گی۔ مگر ایسا بالکل نہیں ہوا اور بہت ہی آسانی سے میرے شوہر نے پوری سورۃ سنادی۔

ﺳﻮﺭۃ ﺳُﻨﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﺎﺑﺎ ﻧﮯ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﮔﻠﮯ ﺳﮯ ﻟﮕﺎ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﺗﻢ ﺳﮯ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﺎ اور خوش ہوں کہ ایسے شخص کا انتخاب کرنے میں کامیاب ہوا جیسا میں چاہتا تھا، ﺗﻢ ﻧﮯ میری بیٹی کا ﺣﻖ ﻣﮩﺮ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﮨﮯ۔

اس کے بعد نہ میرے شوہر نے کوئی بھاری مالیت کا یا کسی بھی معمولی رقم کا حق مہر ادا کیا اور نہ کوئی زیور، میرے بابا نے بھی مجھے محدود جہیز دیا جو بنیادی ضرورت تھی، اس سے زیادہ کچھ نہ دیا۔

میرے شوہر ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﮩﺎ کہ ﮨﻢ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ کلام کے قیمتی ﺍﻟﻔﺎﻅ ہی ﮐﺎﻓﯽ ﮨﯿﮟ ۔ تم میری بیوی ہو اور مجھے فخر ہے ایسی بیوی پر جو پیسوں سے نہیں خدا کے کلام سے محبت کرتی ہے۔

ہمارا حق مہر اور شادی شاید سب سے انوکھی ہے، لیکن میں امید کرتی ہوں کہ اگر سب لڑکیاں اسی طرح حق مہر کے نام پر کلامِ پاک کو قبول کریں تو یقیناً خدا ان کے راستے آسان کردے گا۔

Facebook Comments