جمعہ 29 مارچ 2024

پولیس کا دعا منگی، بسمہ کے ‘اغواکار’ گرفتار کرنے کا دعویٰ

پولیس کا دعا منگی، بسمہ کے ‘اغواکار’ گرفتار کرنے کا دعویٰ

کراچی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ برس ڈیفنس سے دو طالبات کے اغوا میں ملوث دو مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

کراچی پولیس چیف ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پولیس نے دو مبینہ اغواکاروں کو گرفتار کرلیا ہے جن کی شناخت مظفر اور زوہیب کے نام سے ہوئی ہے اور ان کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

واضح رہے کہ ڈیفنس میں گزشتہ برس مئی اور نومبر میں طالبات کو اغوا کیا گیا تھا جس کے بعد شہریوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق دونوں ملزمان کا جرائم کا ریکارڈ ہے اور وہ شہر میں گاڑیاں چھیننے میں بھی ملوث ہیں جبکہ ایک پولیس افسر بھی ان سرگرمیوں میں ملوث تھے جن کو محکمہ سے فارغ کردیا گیا تھا۔

ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے کہا کہ اغواکاروں نے ایک سال قبل کلفٹن بلاک 2 میں فلیٹ کرایے میں لیا تھا جہاں پر دونوں مغوی لڑکیوں کو رکھا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں واقعات میں 5 ملزمان ملوث تھے اور ان میں سے 3 اب بھی مفرور ہیں تاہم پولیس نے سندھ حکومت کو تجویز دی ہے کہ مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے 50 لاکھ روپے انعام مقرر کردی جائے۔

کراچی پولیس چیف نے واضح کیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے دونوں لڑکیوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کریں گے۔

ڈان سے گفتگو کرتےہوئے سی آئی اے کے ڈی ائی جی عارف حنیف نے کہا کہ اغوا کی ان کارروائیوں کے مرکزی کردار ایک سابق پولیس افسر آغا منصور تھے۔

سابق پولیس افسر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ ‘بڑا کریمنل’ ہے جو شہر میں دیگر اغوا برائے تاوان کے واقعات میں ملوث ہیں۔

ڈی آئی جی عارف حنیف کا کہنا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی اور گواہوں کے بیانات کی مدد سے دونوں ملزمان کو گرفتار کرنے میں کامیابی ملی۔

اینٹی کار لفٹنگ سیل (اے وی ایل سی) کے ذرائع کا کہنا تھا کہ آغاز منصور اے وی ایل سی میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر تھے اور انہیں 10 سے 12 سال قبل پولیس کی سروس سے برخاست کردیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ بنیادی طور پر شکار پور سے تعلق رکھتے ہیں اور کراچی کے علاوہ سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی اغوا برائے تاوان سمیت دیگر جرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث رہے۔

یاد رہے کہ 11 مئی 2019 کو ڈیفنس میں کار سوار مسلح افراد نے بسمہ نامی طالبہ کو ان کے گھر کے باہر سے اغوا کیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق وہ ایک ہفتے بعد تاوان ادا کرنے کے بعد گھر واپس پہنچی تھیں جس کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ پولیس نے بظاہر معاملے کو نظرانداز کر رکھا تھا۔

ڈیفنس میں دوسرا واقہ 30 نومبر 2019 کو پیش آیا تھا جہاں مسلح افراد نے دعامنگی کو خیابان بخاری سے مسلح افراد نے اغوا کیا تھا جبکہ ان کے دوست حارث سومرو پر فائرنگ بھی کی تھی۔

دعا منگی بعد ازاں دسمبر میں گھر واپس آئی تھیں اور ان کے حوالے سے بھی اطلاعات تھیں کہ تاوان ادا کرنے کے بعد رہا کردیا گیا۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا تھا کہ دعا کو ممکنہ طور پر تاوان کی ادائیگی کے بعد رہا کیا گیا اور اغوا کاروں سے ان کے اہلِ خانہ نے براہِ راست بات کی۔

Facebook Comments