جمعہ 19 اپریل 2024

کورونا وائرس: محصولات کی وصولی میں 300 ارب روپے نقصان کا تخمینہ

کورونا وائرس: محصولات کی وصولی میں 300 ارب روپے نقصان کا تخمینہ

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ایک کورونا وائرس کے پیش نظر معاشی سرگرمیوں میں سست روی کی وجہ سے رواں مالی سال کی اپریل تا جون کی سہ ماہی کے دوران 300 ارب روپے سے زائد کے محصولاتی نقصان کا تخمینہ لگایا ہے۔

 دھرتی نیوز  کی رپورٹ کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب حکومت وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، ایف بی آر کے اعلی عہدیدار مختلف شعبوں کے ساتھ محصولات کی وصولی پر کورونا وائرس کے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ مارچ میں اب تک محصول کی کارکردگی اچھی رہی لیکن لاک ڈاؤن یا بند ہونے کی صورت میں محصول پر بہت زیادہ اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہ محصولات کے بڑے شعبہ جات میں سے ایک پٹرولیم سیکٹر میں اس کی کھپت میں 20 فیصد سے زیادہ کمی دیکھی گئی، انٹر سٹی نقل و حمل تقریباً معطل ہوگئی ہے، اس کے علاوہ لگژری اشیا کی خریداری میں بھی غیرمعمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

ایف بی آر نے خدشہ ظاہر کیا کہ ملٹی نیشنل اور دیگر بڑی کمپنیاں بھی اپنی تجارتی سرگرمیوں کو کم کرسکتی ہیں جس کی وجہ سے محصول میں بڑی کمی پڑے گی۔

ایف بی آر کے ذرائع نے بتایا ہم ان تمام پیشرفتوں کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔

خیال رہے کہ پہلے 8 مہینوں میں ایف بی آر پہلے ہی رواں مالی سال کے ٹیکس وصولی کے ہدف 484 ارب روپے کے حصول میں ناکام رہا ہے اس عرصے کے دوران ایف بی آر نے 3 کھرب 209 ارب روپے کے ہدف کے مقابلہ میں 2 کھرب 275 ارب روپے وصول کیے۔

اس طرح اعداد وشمار میں 16.35 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 2 کھرب 332 ارب روپے جمع ہوئے تھے۔

ایف بی آر کے ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ قائم مقام چیئر پرسن نوشین امجد نے وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور محصولات ڈاکٹر حفیظ شیخ کو پاکستان میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد سے مختلف شعبوں کی کارکردگی پر ابتدائی پیش کی تھی۔

وزیر اعظم عمران خان نے وزارت خزانہ اور ایف بی آر سے کہا کہ وہ ان شعبوں کی نشاندہی کریں جن کو خصوصی مدد کی ضرورت ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ معاونت ان شعبوں کے لیے ٹیکسوں میں کمی یا مالی پیکیج کی شکل میں مدد ملے گی لیکن پیکیج سے متعلق حتمی فیصلہ وزیر اعظم کریں گے۔

ایک اور ذرائع کے مطابق ایف بی آر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے لیے رواں مالی سال کے آخری 4 مہینوں میں محصولات کی وصولی پر کورونا وائرس کے ممکنہ اثرات سے متعلق تشخیص کے لیے ایک رپورٹ بھی تیار کر رہا ہے۔

ذرائع نے بتایا ہم آئی ایم ایف کو پیش کرنے کے لیے جلد ہی اپنی جائزہ رپورٹ کو حتمی شکل دیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کے بعد مسلسل دوسرے روز کاروباری کی عارضی معطلی کے بعد مارکیٹ کے اختتام تک کے ایس ای 100 انڈیکس 38 پوائنٹس کی کمی کے بعد 30 ہزار 378 پوائنٹس پر بند ہوگیا تھا۔

گزشتہ روز کاروبار کا آغاز ہوا تو ایک ہفتے سے زائد عرصے سے جاری مندی کا رجحان ختم نہ ہوسکا اور ابتدا میں ہی کے ایس ای 100 انڈیکس ایک ہزار 752 پوائنٹس گر کر 28 ہزار 664 پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔

دوسری جانب آئی ایم ایف نے بھی حکومتوں کو کہا کہ اگر کورونا وائرس کی وجہ سے تجارتی مارکیٹوں کو خراب صورتحال کا سامنا ہے تو زرمبادلہ کی مداخلت ضروری ہوسکتی ہے۔

آئی ایم ایف نے پالیسی سے متعلق متعدد اقدامات تجویز کیے جو پوری دنیا کی حکومتیں اپنی معیشتوں کو کورونا وائرس کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے استعمال کر سکتی ہیں۔

Facebook Comments