جمعرات 25 اپریل 2024

ووہان سے لاک ڈاؤن ختم، دنیا کے کئی ممالک میں شروع

ووہان سے لاک ڈاؤن ختم، دنیا کے کئی ممالک میں شروع

اس وقت جہاں دنیا کے متعدد ممالک کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کر رہے ہیں، وہیں دوسری جانب چین کے صوبے ہوبے کے شہر ووہان سے لاک ڈاؤن کو ختم کیا جار ہا ہے۔

چینی شہر ووہان دنیا کا وہ پہلا شہر بنا تھا جہاں کورونا وائرس کی وجہ سے سب سے پہلے یعنی 23 جنوری 2002 کو انتظامیہ نے لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا تھا۔

ابتدائی طور پر چینی حکام نے شہر کو جزوی طور پر بند کیا تھا تاہم بعد ازاں وائرس کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے شہر کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کیا گیا تھا۔

ووہان سے ہی کورونا وائرس کا آغاز دسمبر 2019 کے وسط میں ہوا تھا تاہم بعد ازاں چینی ماہرین نے ایک رپورٹ میں اعتراف کیا تھا کہ کورونا کے مریض نومبر 2019 میں ہی سامنے آئے تھے مگر ان کے مرض کی تشخیص نہیں ہو پائی تھی اور مرض کو پہچاننے میں ماہرین کو کچھ وقت لگا۔

کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کی وجہ سے چینی حکام نے ابتدائی طور پر جنوری 2020 کے آغاز میں ہی ووہان کو جزوری طور پر بند کرتے ہوئے شہریوں کو گھروں تک محدود کردیا تھا، تاہم بعد ازاں شہر میں مکمل لاک ڈاؤن کردیا گیا تھا۔

لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہی چینی حکام کورونا وائرس پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے اور پہلی بار 19 مارچ 2020 کو ووہان شہر سے کوئی بھی کورونا کا نیا کیس سامنے نہیں آیا تھا۔

اگرچہ اس سے قبل ہی ووہان سمیت پورے چین سے کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آنے میں واضح کمی دیکھی گئی تھی تاہم 5 دن قبل کورونا وائرس کے مرکز سمجھے جانے والے شہر ووہان سے ایک بھی کیس نہ آنے کے بعد اب حکام نے وہاں سے لاک ڈاؤن ختم کرنا شروع کردیا۔

جی ہاں، چینی حکام نے ووہان سے لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کا آغاز کرتے ہوئے 22 مارچ کو ہی شہریوں کو جزوی طور پر باہر نکلنے کی اجازت دی تھی۔

23 مارچ تک دنیا کے کئی ممالک نے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا جب کہ ووہان نے اسے ختم کرنا شروع کیا—فوٹو: رائٹرز
23 مارچ تک دنیا کے کئی ممالک نے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا جب کہ ووہان نے اسے ختم کرنا شروع کیا—فوٹو: رائٹرز

برطانوی اخبار دی گارجین نے اپنی رپورٹ میں چینی نشریاتی اداروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2 ماہ کی مکمل بندش کے بعد ووہان سے ایک ایسے وقت میں لاک ڈاؤن کو ختم کیا جا رہا ہے جب کہ پوری دنیا میں لاک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکام نے جہاں لوگوں کو باہر جانے کی اجازت دی ہے، وہیں حکام نے ووہان میں عوامی مقامات کو بھی کھولنا شروع کردیا جب کہ ٹرانسپورٹ چلانے کی بھی اجازت دے دی۔

حکام نے شہریوں کو حکم دیا ہے کہ اگر کسی بھی شہری میں بخار، نزلہ و زکام اور کھانسی جیسی علامات ہیں تو وہ گھر پر رہیں اور کام پر جانے والے افراد اپنے اداروں اور کمپنیوں سے اپنی صحت سے متعلق کارڈ بھی حاصل کریں اور انہیں کچھ دن کے لیے اپنا پاس رکھیں۔

حکام کی جانب سے لاک ڈاؤن کو ختم کیے جانے کے آغاز میں ہی 22 مارچ کو ووہان میں پہلی ٹرین کے ذریعے دوسرے شہروں سے ایک ہزار افراد آئے اور وہ 2 ماہ بعد اپنی ملازمت پر گئے۔

جہاں چینی شہر ووہان سے لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کا آغاز کردیا گیا،وہیں دوسری جانب چینی حکام نے ڈیڑھ ماہ سے بند کیے گئے سینما ہالز کو بھی کھولنے کی اجازت دے دی اور 23 مارچ کی صبح تک 500 سے زائد سینما ہالز کھول دیے گئے تھے۔

ووہان سے لاک ڈاؤن ہٹائے جانے اور سینما ہالز کو کھولے جانے سے قبل ہی چین میں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئی تھیں اور چین نے مارچ کے دوسرے ہفتے میں ہی کورونا وائرس کے علاج کے لیے بنائے گئے عارضی ہسپتال بند کردیے تھے۔

ووہان سے کورونا کا 19 مارچ سے کوئی بھی نیا کیس سامنے نہیں آیا—فوٹو: اے پی
ووہان سے کورونا کا 19 مارچ سے کوئی بھی نیا کیس سامنے نہیں آیا—فوٹو: اے پی

چینی حکومت نے صرف ووہان میں ہی 16 عارضی ہسپتال بنائے تھے جن میں 2 ماہ تک ہزاروں افراد کا علاج کیا گیا اور بعد ازاں ان ہسپتالوں کو بند کرکے باقی مریضوں کا علاج عام ہسپتالوں میں کرنا شروع کردیا گیا تھا۔

اس وقت تک چین میں 82 ہزار کورونا وائرس کے مریض رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں سے 3200 تک ہلاک جب کہ 76 ہزار سے زائد صحت مند ہو چکے ہیں باقی دیگر 5 سے 7 ہزار مریضوں کا علاج چل رہا ہے۔

ایک طرف جہاں چین میں زندگی معمول پر آ رہی ہے، وہیں دیگر کئی ممالک کو کورونا وائرس کے شدید حملے کا سامنا ہے اور عالمی وبا کا سامنے کرنے والے ممالک میں یورپ و امریکا سر فہرست ہیں۔

کورونا وائرس سے نبرد آزما ممالک میں مشرقی ایشیائی ممالک سمیت جنوبی ایشیائی ممالک بھی شامل ہیں اور پاکستان سمیت بھارت اور ایران میں تیزی سے نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔

اس وقت امریکا، اٹلی، اسپین، فرانس، جرمنی، ایران، پاکستان، بھارت، برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ جیسے ممالک میں تیزی سے نئے کیس سامنے آ رہے ہیں اور 23 مارچ کی دو پہر تک دنیا بھر میں کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 3 لاکھ 43 ہزار تک جا پہنچی تھی اور ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 15ہزار 308 تک جا پہنچی تھی۔

Facebook Comments