جمعہ 03 مئی 2024

ایف اے ٹی ایف جون میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لے گا

ایف اے ٹی ایف جون میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لے گا

اسلام آباد: منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے خلاف کارروائی کے حوالے سے پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے 21 سے 26 جون تک جاری رہنے والے اجلاس میں لیا جائے گا۔

دھرتی نیوز رپورٹ کی رپورٹ کے مطابق فروری میں پیرس سے تعلق رکھنے والے مالیاتی جرائم کے اس عالمی واچ ڈاگ نے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے خلاف 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کےلیے 4 ماہ کا اضافی وقت دیا تھا جس میں اس وقت پاکستان 14 پر عمل کرچکا تھا جبکہ 13 پر عمل کرنا باقی تھا۔

اس حوالے سے ایک سینیئر سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ 21 سے 26 جون تک بیجنگ میں منعقد ہونے والے ایف اے ٹی ایف اور یوریشین گروپ کے جوائنٹ ورکنگ گروپ اجلاس میں لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی طبی عملے کو حفاظتی اشیا فراہم کرنے کی ہدایت

انہوں نے بتایا کہ اس اجلاس میں لیے گئے جائزے کی بنیاد پر اکتوبر میں اس بات کا اعلان ہوگا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا جائے یا نہیں۔

عہدیدار نے بتایا کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیےلگائے لاک ڈاؤن کی وجہ سے کچھ ایکشن پلان پر عمل کرنا اب بھی باقی ہے۔

عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ساتھ فروری میں کیے گئے وعدوں کی تکمیل کے لیے ایک وسیع البنیاد حکمت عملی اپنائی ہے اور اس میں تیزی سے پیش رفت حاصل کررہا ہے۔

یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے رواں برس 21 فرروی کو اعلان کیا تھاکہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کے لیے دی گئیں تمام ڈیڈ لائنز ختم ہوگئی ہیں اور اب تک صرف 14 نکات پر عملدرآمد ہوا جبکہ 13 اہداف اب بھی باقی ہیں۔

مزید پڑھیں:بریسٹ کینسر کی تشخیص کے بعد نادیہ جمیل کی پہلی سرجری کامیاب

ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر سختی سے زور دیا تھا کہجون 2020 تک تمام ایکشن پلان پر تیزی سے عمل کیا جائے ورنہ اسے بلیک لسٹ میں شامل کردیا جائے گا۔

یاد رہے کہ ایف اے ٹی اے کے پلانری گروپ نے انسداد منی لانڈرنگ/دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے عمل میں پائی گئی ’اسٹریٹجک خامیوں‘ کی بنا پر جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھا۔

اکتوبر 2019 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو رواں برس فروری تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 27 نکاتی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی مہلت دی تھی۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مکمل خاتمے کے لیے اسلام آباد کو مزید اقدامات لینے کی ہدایت کی تھی جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خطرات کے حل میں کارکردگی کی کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔

بعدازاں جنوری میں بیجنگ میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس ہوا تھا جس میں پاکستان نے ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی فہرست فراہم کی تھی۔

Facebook Comments