منگل 14 مئی 2024

ٹرمپ اور امیر قطر کا افغان طالبان کے پرتشدد حملوں پر تبادلہ خیال

ٹرمپ اور امیر قطر کا افغان طالبان کے پرتشدد حملوں پر تبادلہ خیال

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد التھانی نے افغانستان میں طالبان کے پرتشدد حملوں میں کمی کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

وائٹ سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں میں ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں افغانستان میں پرتشدد واقعات میں کمی اور قیدیوں کے تبادلے کے ساتھ ساتھ دیگر امور پر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں:رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس شروع ویب ڈیسک

بدھ کو ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو میں ٹرمپ اور امیر قطر نے افغانستان میں قیدیوں کے تبادلے پر گفتگو جاری رکھنے کی اہمیت پر اتفاق کیا۔

قطر نیوز ایجنسی کے مطابق دونوں رہنماؤں نے آپسی باہمی اسٹریٹیجک تعلقات پر گفتگو کی اور خطے اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا۔

اس کے علاوہ دونوں کے درمیان گفتگو کی کوئی بھی بات عوامی سطح پر جاری نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی 20کے نمبر ون بابر اعظم کا اسٹرائیک ریٹ انتہائی حیران کن

واضح رہے کہ رواں ہفتے طالبان اور افغان حکومتی افواج کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں کم از کم درجنوں افراد مارے گئے۔

ان حملوں کے نتیجے میں افغان امن عمل خطرات سے دوچار ہو گیا ہے کیونکہ طالبان حکومت کی جانب سے سیز فائر کے تمام تر مطالبات کو مسترد کرتے آ رہے ہیں جہاں حکومت کو کورونا وائرس سے نمٹنے کا چیلنج بھی درپیش ہے۔

فروری میں امریکا اور طالبان کے درمیان افواج کے انخلا کے معاہدے پر دستخط کے بعد ایک ہفتے تک پرتشدد واقعات میں کمی آئی تھی لیکن بعد میں افغانستان کی جانب سے مقامی افواج پر حملوں کا نیا سلسلہ شروع کردیا گیا تھا۔

منگل کی شام صوبہ لوگر تانبے کی کان کے قریب واقع چیک پوائنٹ پر حملے میں 8 سیکیورٹی اہلکار مارے گئے تھے۔

اس کے علاوہ صوبہ سرے پل میں بھی طالبان نے مختلف چوکیوں پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 11افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 19زخمی ہو گئے تھے جبکہ ایک کو طالبان اپنے ساتھ پکڑ کر لے گئے تھے۔

تاہم بعدازاں افغان وزارت داخلہ کی جانب سے ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ صوبہ لوگر میں کلیئرنس آپریشن کے دوران 20طالبان جنگجو مارے گئے۔

قندھار کے تین اضلاع میں جھڑپوں کے نتیجے میں چار سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 31 طالبان شدت پسند مارے گئے۔

صوبہ غزنی میں منگل کی رات سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے چار شہری مارے گئے اور افغان وزارت داخلہ نے حملے کا الزام طالبان پر عائد کیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے میں 5ہزار قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے شرط عائد کی گئی تھی کہ ایک ہزار قیدی 10مارچ تک رہا کر دیے جائیں گے۔

ان مذاکرات میں افغان صدر اشرف غنی فریق نہیں تھے لیکن طالبان نے ان سے مطالبہ کیا تھا کہ کسی بھی قسم کے مذاکرات سے قبل 5ہزر قیدی فوری رہا کیے جائیں۔

Facebook Comments