جمعرات 16 مئی 2024

ناصر جمشید فکسنگ کیس، برطانوی استغاثہ کا پی سی بی قوانین پر اظہار تشویش

ناصر جمشید فکسنگ کیس، برطانوی استغاثہ کا پی سی بی قوانین پر اظہار تشویش

مانچسٹر: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی ناصر جمشید کے خلاف مانچسٹر کراؤن کورٹ میں اسپاٹ فکسنگ کیس کی کارروائی کے دوران برطانوی استغاثہ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے قوانین پر بھی اظہار تشویش کیا۔

  مانچسٹر کراؤن کورٹ میں ناصر جمشید اور ان کے دو ساتھیوں یوسف انور اور اعجاز احمد کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کیس کی کارروائی کے دوران پی سی بی کے قوانین بھی زیر بحث آئے۔

کارروائی کے دوران ناصر جمشید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ برطانیہ میں میچ فکسنگ میں ملوث افراد کو کرمنل چارجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ پاکستان میں کھلاڑیوں کو کرمنل چارجز کی بہ جائے صرف پابندی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کھلاڑی پابندی کی مدت پوری کر کے واپس آجاتے ہیں، جب کہ برطانیہ میں سزا کا بنیادی مقصد اس گھناؤنے کام میں ملوث کھلاڑیوں کو نشان عبرت بنانا ہوتا ہے تاکہ فکسنگ کے جرم کی روک تھام کی جا سکے۔

عدالت کو کرکٹر شرجیل خان کی مثال بھی دی گئی، شرجیل پر پانچ سال کی پابندی عائد کی گئی تھی تاہم بورڈ نے اسے کم کر کے اڑھائی سال کر دیا تھا، سزا پوری کرنے کے بعد شرجیل نے دوبارہ کرکٹ کھیلنی شروع کر دی ہے۔

استغاثہ نے اس امر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی سی بی کو اسپاٹ فکسنگ اور کرپشن کے قوانین مزید سخت کرنے چاہیئں، تاکہ کرکٹ کھیل پر لوگوں کا اعتماد بحال رکھا جا سکے۔

یاد رہے کہ جمعے کے روز مانچسٹر کراؤن کورٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی ناصر جمشید اور ان کے دو ساتھیوں یوسف انور اور اعجاز احمد کو اسپاٹ فکسنگ میں قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں جس کے بعد انھیں کمرہ عدالت سے گرفتار کر کے جیل منتقل کر دیا گیا تھا، پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے پہلے ہی ناصر جمشید پر 10 سال کی پابندی عائد ہے جسے نہ صرف آئی سی سی بلکہ مانچسٹر کراؤن کورٹ میں بھی سراہا گیا۔

Facebook Comments