کراچی کے شہری اس بے چارے ادارے ’کے الیکٹرک‘ پر بہت ہی برہم ہیں۔ ایک سے بڑھ کر ایک انداز سے طنز کے تیر اس ادارے کے حوالے سے چلائے جارہے ہیں۔ اس کی ناقص کارکردگی کا ایک شور مچا ہوا ہے۔ لوڈشیڈنگ، اوور بلنگ کے قصے جیسے گھر گھر کی کہانی بن چکے ہیں۔ کوئی میٹر تیز چلنے کے شکوے کرتا ہے تو کوئی شکایتی مراکز پر عملے کے عدم تعاون کی دہائی دے رہا ہے۔ تو کہیں سسٹم کی اپ گریڈنگ نہ کرنے اور تقسیم کاری کے نظام کو بہتر نہ بنانے کا غلغلہ ہے۔ کہیں سلیب بینیفٹ فارمولے کے استعمال پر، جس میں بجلی کے نرخ دو سو ننانوے یونٹس تک دس روپے یونٹ ہوتے ہیں اور تین سو سے بیس روپے یونٹ شروع ہوجاتے ہیں اور علیٰ ہذالقیاس یہ فارمولا یونٹس بڑھنے کے ساتھ خودکار انداز میں ریٹ بڑھاتا جاتا ہے اور صارفین یہ پوچھتے نظر آتے ہیں کہ اس طرح کا فارمولا دنیا میں اور کہاں کس ملک میں استعمال ہوتا ہے؟ یہ تو کھلی لوٹ مار ہے وغیرہ۔
2020-07-24