جمعرات 16 مئی 2024

تتلی کے پروں سے امڈتا سمندری طوفان

تتلی کے پروں سے امڈتا سمندری طوفان

ندیم رزاق کھوہارا

 

برازیل میں پائے جانے والے ایمیزون کے جنگلات۔۔۔ جہاں دنیا کی تقریباً ہر جاندار نوع پائی جاتی ہے۔ ان میں سے ایک ننھی سی معصوم تتلی بھی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس معصوم نوع کے پروں میں اتنی طاقت ہے کہ اگر یہ انہیں پھڑپھڑائے تو امریکی ریاست ٹیکساس سے جڑے دنیا کے دوسرے بڑے سمندر بحر اوقیانوس میں طوفان آ سکتا ہے؟

ذرا تصور میں لائیں کہ دونوں مقامات کا درمیانی فاصلہ 7000 کلومیٹر سے زائد ہے۔ ایک جانب ننھی سی تتلی کے پر سبب ہیں اور اس سبب کا اثر ایک بہت بڑا طوفان ۔۔۔  اسباب و اثر کا یہ تعلق ایک ایسی ڈور سے بندھا ہے جسے نظریہ انتشار کا نام دیا جاتا ہے۔ 

یہ نظریہ بیسویں صدی کے معروف ریاضی دان اور ماہر موسمیات ایڈورڈ لورینز نے پیش کیا تھا۔ اس کا مرکزی خیال یہ تھا کہ زمین کے موسم کی سو فی صد درست پیشگوئی کرنا مشکل ہے کیونکہ ایک ایک بہت چھوٹی سی حرکت کسی بہت بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔ اس نظریے کی تشکیل بہت دلچسپ واقعے کے نتیجے میں ہوئی جس کا تذکرہ مضمون کی طوالت کا باعث بن سکتا ہے۔ مختصر یہ کہ انتہائی معمولی عوامل یا فیکٹر بہت بڑے اثرات یا مظاہر کو جنم دے سکتے ہیں۔
 میر نے کیا خوب کہا ہے۔۔۔

لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام
آفاق کی اس کارگہ شیشہ گری کا

نظریاتی ہی نہیں بلکہ حقیقی زندگی میں بھی یہ بات ثابت شدہ ہے۔ فطری مظاہر کو ایک طرف رکھیے معاشرتی زندگی میں بھی آپ کو ایسی ہزاروں مثالیں مل جائیں گی کہ کسی کا اٹھایا ایک چھوٹا سا قدم پورے معاشرے پر اثر انداز ہوا۔ دور کیوں جائیں حال ہی میں عرب اسپرنگ کی مثال لیں جب تیونس میں سبزی فروش کی خودکشی پر پھیلنے والے احتجاج نے کئی عربی ممالک کے حکمرانوں مسند اقتدار سے اترنے پر مجبور کر دیا۔ اس کے محرکات خواہ کچھ بھی ہوں ابتدائی محرک ایک چھوٹا سا واقعہ ہی بنا۔ جنگ عظیم اول اور دوئم کے متعلق بھی ایسی ہی باتیں زبان زد عام ہیں۔ 

تتلی کے پر سے امڈتے سمندری طوفان کی تشبیہہ کو ہم عملی صورت اپنے گردوپیش میں جابجا دیکھ سکتے ہیں کہ کیسے فطرت کا ہر مظہر دوسرے مظہر کے ساتھ ایک ایسی ڈور سے بندھا ہوا ہے جس کے کسی مقام پر ہلکی سی، معمولی سی لرزش بھی پوری ڈور کو جھنجھوڑ کر رکھ دے۔ حالتِ توازن میں یہ ڈور پوشیدہ طور پر ہر جگہ قائم ہے۔ اور اس کا سرا یقینی طور پر کسی طاقت کے ہاتھ میں ہے۔

Facebook Comments