جمعہ 17 مئی 2024

امریکا کو 20سالہ افغان جنگ میں بہت بڑا مالی و جانی نقصان، افغانستان کی صورتحال بھی بدتر کر دی گئی

اسلام آباد (دھرتی نیوز) امریکا کو 20سالہ افغان جنگ میں بہت بڑا مالی و جانی نقصان ، امریکی فوج کے24ہزار سے زائد ، نیٹو افواج کے11ہزار اور افغان فورسز کے 66ہزار فوجی ہلاک ہوئے، جنگ میں 2کھرب ڈالر جھونکنے والے امریکا کے جانے کے بعدآج 63فیصد افغانی بچیاں پڑھنے کے قابل نہیں، جبکہ 34 فیصد افغانی بچے بھی پڑھنے لکھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکا کی افغانستان میں20سالہ جنگ کو امریکی تاریخ کی سب سے بڑی جنگ تصور کیا جاتا ہے۔اس طویل جنگ کی وجہ سے اِس جنگ پر آنا والا خرچ بھی امریکی تاریخ میں کسی جنگ پر صرف کیا جانے والا سب سے زیادہ خرچ ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کیونکہ امریکا نے افغانستان میں لڑی جانے والی جنگ کیلئے پیسہ ادھار لیا ہے، تو اُس کی ادائیگی کے لیے آئندہ کئی امریکی نسلوں کو خون پسینہ ایک کرنا پڑے گا۔

اِتنا زیادہ پیسہ خرچ کرنے کے باوجود 20سالہ جنگ میں امریکی فوج کے 24ہزار 44فوجی ہلاک ہوئے۔ اسی طرح افغانستان میں اپنی فوجیں اُتارنے والے نیٹو اتحاد کے 11ہزار فوجیوں کی جان بھی اِس جنگ کی نذر ہو گئی۔ یہی نہیں بلکہ افغان فوجیوں کو بھی اس جنگ کی وجہ سے وسیع تعداد میں اپنی جانوں کو گنوانا پڑا۔ افغان فوج کے 66ہزار سے زائد فوجی اس جنگ میں مارے گئے۔
لیکن اِس جنگ کی دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکا کی جانب سے تمام تر وسائل خرچ کیے جانے کے باوجود اِسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اورشکست بھی ایک ایسے حریف سے کھانی پڑی، جس کے وسائل انتہائی محدود تھے۔ اس حوالے سے امریکا کو بین الاقوامی سطح پر ہزیمت کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ امریکا کی جانب سے 2ارب ڈالر کی رقم خرچ کرنے کے بعد اب امریکا کو اِس رقم کو چکانے میں سود سمیت 6.5ٹرین ڈالر ادا کرنا پڑیں گے۔
دوسری جانب افغانستان کو اِس جنگ کی یہ قیمت چکانا پڑی ہے کہ آج اِس ملک کے 34فیصد بچے پڑھنے کے قابل نہیں، اور دوسری جانب 64فیصد بچیاں پڑھنے لکھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔ افغانستان کا انفراسٹکچر بھی تقریباً تباہ حالی کا شکار ہے، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ اور سکول کی بیشتر عمارتیں منہدم ہو چکی ہیں۔ دوسری جانب آج افغانستان کے صدر اشرف غنی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے اور اپنی ٹیم کے ہمراہ ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ افغانستان کے صدارتی محل میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان اور افغان حکومت کے ملک میں نئی عبوری حکومت کے قیام کا معاہدہ طے پا گیا ہے ، جس کے تحت اشرف غنی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ، مذکرات میں کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ بھی طے پا گیا ہے ، جس کے تحت طالبان عبوری حکومت کو اقتدار کی پرامن منتقلی کا فیصلہ کیا گیا ہے ، علی احمد جلالی نئی حکومت کے سرا راہ مقرر کئے جائیں گے ، سارے معاملے میں عبداللہ عبداللہ نے ثالث کا کردار ادا کیا ۔
افغانستان کے قائم مقام وزیرداخلہ عبدالستار مرزا کوال نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کابل پر حملہ نہیں کیا جائے گا اور حکومت کی منتقلی پرامن طریقے سے ہوگی ، کابل کے شہری یقین رکھیں کہ سکیورٹی فورسز شہر کی حفاظت یقینی بنائیں گے۔ دوسری طرف طالبان نے کابل میں پل چرخی جیل کا کنٹرول سنبھال لیا ، جہاں سے طالبان اپنے ساتھیوں کو نکال رہے ہیں جب کہ افغان طالبان کے اہم ترین لیڈر ملا عبدالغنی برادر کابل پہنچ گئے ہیں اور طالبان نے ملک میں عام معافی کا اعلان بھی کر دیا۔

Facebook Comments