داعش کے کارکن نے انٹرنیٹ پر مجھے یہ بات کہی تو شام جاکر اس کی بیوی بننے پر تیار ہوگئی
مسلم ممالک کو شدت پسندی کا الزام دینے والے مغربی ممالک کی اپنی نوجوان نسل میں شدت پسندی نے ایسی جڑیں پکڑی ہیں کہ نوعمر لڑکیاں بھی سینکڑوں کی تعداد میں شام جاکر داعش جیسی شدت پسند تنظیم کا حصہ بن چکی ہیں۔ یہ رجحان صرف عام نوجوانوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ شوبز اور ماڈلنگ کی چکاچوند دنیا سے تعلق رکھنے والی لڑکیا ں بھی داعش کا حصہ بن رہی ہیں۔ برطانیہ سے تعلق رکھنے والی 29 سالہ ماڈل کمبرلی مائنرز بھی ایک ایسی ہی مثال ہے جو سوشل میڈیا
پر داعش کے ایک شدت پسند کے سہانے وعدوں پر یقین کر کے اس کی دلہن بننے کیلئے شام جا پہنچی۔ میل آن لائن کے مطابق کمبرلی
کا کہنا ہے کہ اس کی ملاقات فیس بک کے ذریعے داعش کے رکن نوید حسین سے ہوئی۔ یہ وہی شدت پسند ہے جو اس سے پہلے برطانیہ کی کمر عمر ترین دہشتگرد لڑکی صفا بولر کو ورغلا کر شام لیجاچکا تھا۔ یہ لڑکی 18 سال کی تھی جب وہ شام جاکر نوید حسین کی دلہن بنی اور بعدازاں وہ داعش کی غیر ملکی زنانہ بریگیڈ کی سربراہ بھی مقرر ہوئی۔ کمبرلی کا کہنا ہے کہ نوید حسین نے سوشل میڈیا پر بات چیت کے دوران اسے یقین دلایا کہ وہ شام جا کر اس کے ساتھ ایک شہزادی جیسی زندگی گزار سکتی ہے جس کے نتیجے میں وہ اس کے عشق میں مبتلا ہوگئی۔ نوید حسین کمبرلی کو بھی شام بلا کر دہشتگردی کی تربیت دے کر سیلی جونز بنانا چاہتا تھا۔ واضح رہے کہ سیلی جونز وہ برطانوی لڑکی تھی جو ’سفید فام بیوہ‘ کے نام سے مشہور تھی اور جون 2017ء میں داعش پر ایک امریکی فضائی حملے میں ماری گئی تھی۔ کمبرلی برطانیہ میں اپنی برہنہ ماڈلنگ کے
باعث شہرت رکھتی تھی لیکن 2016 ء اور 2017ء میں اس کی نقاب پہنے ہوئے کچھ تصاویر سامنے آئیں تو ہر کوئی حیران رہ گیا۔ اس وقت وہ داعش کا حصہ بن چکی تھی۔ برطانوی خفیہ ایجنسی نے کمبرلی اور نوید حسین کے درمیان سوشل میڈیا پر ہونے والی گفتگو کی جاسوسی سے پتہ چلایا کہ وہ امریکہ میں بم حملے کا منصوبہ بنارہی تھی۔ گزشتہ سال ایک پیچیدہ انسداد دہشتگردی آپریشن کے نتیجے میں اسے گرفتار کرلیا گیا۔ نوید حسین کے بارے میں برطانوی خفیہ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی نژاد برطانوی شہری ہے
اور اس نے 2015ء میں داعش میں شمولیت اختیار کی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ مغربی ممالک کی متعدد نوعمر لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر شام لیجانے میں اس کا بنیادی کردار ہے
Facebook Comments