منگل 30 اپریل 2024

کپڑوں کا برانڈ ’ایم ٹی جے‘ کیوں بنایا؟ ممتاز مبلغ مولانا طارق جمیل نے بتا دیا

ایم ٹی جے

اسلام آباد(دھرتی نیوز) ممتاز مبلغ مولانا طارق جمیل نے کہا ہے کہ ان کے نام سے کپڑوں کا جو برانڈ شروع کیا گیا ہے اس سے کسی بھی قسم کا کاروبار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے بلکہ اس کا واحد مقصد ہونے والی آمدنی فاؤنڈیشن کو دینا ہے تاکہ قائم مدارس اپنے پاؤں پہ کھڑے ہو سکیں اورانہیں کسی کی مدد کی ضرورت نہ پڑے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر گزشتہ دو دنوں کے دوران کہا گیا تھا کہ مولانا طارق جمیل نے کاروبار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اپنے نام سے قائم کیے جانے والے برانڈ ’ ایم ٹی جے‘ سے وہ شلوار کرتے اور قمیض فروخت کرن کا ارادہ رکھتے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر جاری کردہ اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے وضاحت کی ہے کہ 2000 میں مجھے خیال آیا تھا کہ کوئی ایسا مدرسہ ہو جس میں تعلیم عربی زبان میں دی جائے اور اس کے بعد میں نے فیصل آباد میں مدرستہ حسنین قائم کیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس مدرسے کی بعد میں دس مزید شاخیں قائم ہو گئیں اور ان کو چلانے کے لیے دوست احباب ہی تعاون کرتے تھے۔

مولانا طارق جمیل کے مطابق گزشتہ سال جب کورونا کی وبا پھیلی اور کاروبار ٹھپ ہوگئے تو میں نے ساتھیوں کے تعاون سے چلنے والے مدارس بند کر دیے اور آن لائن کلاسز کا آغاز کیا لیکن پھر یہ پریشانی ہوئی کہ لوگوں کے کاروبار تو ٹھپ ہوگئے ہیں تو مدرسے کے انتظامات کیسے چلیں گے؟

اپنے ویڈیو پیغام میں معروف مبلغ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ جب کورونا نے سب کو متاثر کیا تو میں نے کسی سے تعاون یا چندہ نہ مانگنے کا فیصلہ مگر مسئلہ یہ تھا کہ مدرسے کے انتظامات کو کیسے چلایا جائے؟ تو اس وقت مجھے کاروبار کا خیال آیا تاکہ اس کی آمدنی سے مدارس چلائے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد چند دوستوں نے مل کر کوشش کی۔ انہوں نے کہا ہے کہ سہیل نے اس میں اہم کردار ادا کیا اور تعاون کا ہاتھ بڑھایا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے بعد میرے نام سے ایم ٹی جے برانڈ کے نام کا آغاز کیا گیا۔

ہم نیوز کے مطابق مولانا طارق جمیل نے کہا کہ اس برانڈ سے کاروبار کا ارادہ ہرگز نہیں ہے بلکہ اس کی کمائی ایم ٹی جے فاؤنڈیشن میں لگاؤں گا جس کے ذریعے اسکول اور اسپتال بنانا چاہتے ہیں۔

انہوں ںے اپنے ویڈیو پیغام میں یہ بھی کہا کہ برصغیر میں علما کا کاروبار یا تجارت کرنا عیب سمجھا جاتا ہے اورمعلوم نہیں کہ یہ بات کہاں سے آگئی ہے؟ انہوں نے کہا کہ مولوی کا تصور لوگوں سے بھیک مانگنے والے کا بنادیا گیا ہے۔

Facebook Comments