اتوار 28 اپریل 2024

کیا بغیر پٹریوں کے ٹرین چلنا ممکن ہے؟ کس ملک نے یہ کر دکھایا جس سے دنیا حیران رہ گئی

کیا آپ نے کبھی ٹرین کو بغیر پٹری پر چلنے کے بارے میں تصور کیا ہے یقیناً ایسا سوچ کر ہی عجیب محسوس ہوتا ہے کیونکہ ٹرین کے لیے پٹری کا ہونا لازمی شرط ہے اس کے علاوہ بغیر پٹریوں پر دوڑتی، بل کھاتی ٹرین چاہے کسی بھی ملک کی ہو، اپنے اندر رومانویت رکھتی ہے، تاہم اب چین اس حوالے سے کچھ نیا کرنے جا رہا ہے جو یقیناً سب کے لیے حیرت انگیز بات ہوگی۔

چین کا شمار فرسٹ ورلڈ ممالک میں ہوتا ہے اور تقریباً روزانہ کی بنیاد میں چین نئی ایجادات کو دنیا کے سامنے پیش کر رہا ہے۔ اب وہیں انہوں نے ایسی دریافت کی ہے جس کے بارے میں کم ہی لوگ جانتے ہیں۔

چینی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق چین میں پٹریوں کے بغیر دوڑنے والی ٹرینیں کام کر رہی ہیں جو خود کار ڈرائیونگ کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ یہ ٹرین، ٹرام اور بس کا امتزاج ہے جو کسی بھی سڑک پر 500 مسافروں کے ساتھ سفر طے کر سکتی ہے۔

آٹونوموس ریل ریپڈ ٹرانزٹ (اے آر ٹی) نامی اس منصوبے کا آغاز سال 2017 میں وسطی چین کے صوبے زوزو میں ہوا تھا اور انہیں اسمارٹ بس قرار دیا گیا۔

یہ گائیڈڈ بسیں ٹرین، ٹرام اور بس کے درمیان کی سواری ہے، جس میں ربڑ کے ٹائرز ہیں اور یہ 70 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرسکتی ہیں۔ مکمل چارج پر یہ بس نما ٹرین 40 کلومیٹر کا سفر کرتی ہے جس کی لمبائی 30 میٹر ہے۔

اس میں 3 سے 5 بوگیاں ہوتی ہیں اور ہر بوگی میں 100 مسافر آسکتے ہیں، یہ ٹرین خودکار سفر کرسکتی ہے مگر ڈرائیور بھی اسے اپنی مرضی سے چلاسکتے ہیں۔

اس میں موجود ایک سنسر سسٹم ڈرائیورز کو ٹرینیں ورچوئل لین میں رکھنے پر مدد فراہم کرتا ہے اور اگر وہ راستے سے ہٹ جائے تو ایک آٹو میٹک وارننگ سامنے آتی ہے۔ اس میں سڑک پر کسی سے ٹکراؤ سے انتباہ کرنے والا سسٹم بھی ہے جو ڈرائیور کو دیگر گاڑیوں سے محفوظ رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

2 سے 3 میل کا سفر کرنے کے لیے ٹرین کو صرف 20 سیکنڈ چارج کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ 16 میل کے سفر کے لیے 10 منٹ چارج کیا جاتا ہے۔

Facebook Comments