اتوار 19 مئی 2024

دنیا بھر میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ لاک ڈاؤن میں نرمی، ڈنمارک میں اسکولز کھل گئے

دنیا بھر میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ لاک ڈاؤن میں نرمی، ڈنمارک میں اسکولز کھل گئے

یورپ سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ لاک ڈاؤن میں نرمی کا سلسلہ جاری ہے۔

کورونا وائرس سے ہلاکت خیزی کا سلسلہ امریکا اور یورپ میں جاری ہے تاہم ایسے میں ڈنمارک یورپ کا پہلا ملک ہے جہاں اسکولز کھول دیے گئے ہیں۔

ڈنمارک میں اسکولز اور دیگر تعلیمی اداروں 12 مارچ سے بند تھے جنہیں بدھ کے روز احتیاطی تدابیر کے ساتھ کھولنے کا اعلان کیا گیا۔

رپورٹس کے مطابق اعلان کے باوجود 35 فیصد اسکولز کھلے ہیں۔

اٹلی

— فوٹو: عرب میڈیا

دوسری جانب اٹلی میں بھی کورونا وائرس سے ہزاروں اموات کے بعد لاک ڈاؤن اور پابندیوں میں نرمی کردی گئی ہے۔

اٹلی کے جن علاقوں میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ کم ہوگیا ہے وہاں کچھ دکانوں اور دیگر کاروبار کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔

اشیائے ضررویہ کی دکانوں کو کھولنے کی اجازت کے ساتھ ساتھ سماجی فاصلے پر سختی سے پابندی کا حکم دیا گیا ہے جبکہ شہریوں کے لیے ماسک ضروری قرار دیا گیا ہے۔

لمبارڈے اور دیگر شدید متاثرہ علاقوں میں لاک ڈاؤن پر سختی سے عملدرآمد کرایا جارہا ہے۔

آسٹریا

— فوٹو: مقامی میڈیا 

یورپی ملک آسٹریا میں بھی لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی ہے اور سماجی فاصلے کو یقینی بنانے کی شرط پر ہزاروں دکانیں کھول دی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ سپر اسٹور اور دیگر مقامات پر آنے والے شہریوں کے لیے ماسک لازمی قرار دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ دیگر بڑی دکانیں، شاپنگ سینٹرز اور حجام کی دکانیں یکم مئی سے کھولی جائیں گی جکہ ریسٹورنٹس اور ہوٹلز کھولنے کا فیصلہ حالات کے مطابق 15 مئی تک کیا جائے گا۔

جنوبی کوریا

— فوٹو: اے پی

جنوبی کوریا بھی مہلک وائرس کا شکار رہا ہے  تاہم اس کے باوجود پارلیمانی انتخابات ہوئے جس میں بڑی تعداد میں ووٹ کاسٹ کیے گئے ہیں۔

ووٹ ڈالنے کے لیے بھی ایس او پیز جاری کیے گئے تھے جس کے مطابق ووٹرز ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال کریں گے جبکہ سماجی فاصلہ رکھتے ہوئے پلاسٹک کے دستانے پہن کر حق رائے دہی کا استعمال کرسکیں گے۔

اس کے علاوہ پولنگ اسٹیشنز پر ووٹر کا بخار بھی چیک کیا گیا جبکہ ماسک بھی لازمی قرار دیا گیا تھا۔

خیال رہے دنیا بھر میں کورونا وائرس سے اب تک ایک لاکھ 27 ہزار سے زائد افراد ہالک ہوچکے ہیں جبکہ 15 لاکھ افراد مہلک وائرس سے متاثر ہیں۔

Facebook Comments