منگل 07 مئی 2024

سعودی باشندے نے طلاق کے سات سال بعد سابقہ بیوی کو جیل بھجوا دیا

اس دُنیا میں ہر روز ہزاروں طلاقیں رونما ہوتی ہیں۔ عام طور پر طلاق لینے والے ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے سے کنارہ کش ہو جاتے ہیں اور پھر کبھی ایک دوسرے کی شکل دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے ،کیونکہ طلاق ان کی تلخیوں بھری سابقہ زندگی کا ایک ایسا باب ہے جسے وہ کبھی دوبارہ نہیں کھولنا چاہتے تاہم سعودیہ میں ایک خاتون کو طلاق کے سات سال بعد سابق خاوند کو کھری کھری سُنانے کی چاہ بہت بھاری پڑ گئی۔سعودی باشندے نے اپنی مطلقہ بیوی کی جانب سے توہین آمیز کلمات بھیجنے پر اسے جیل بھجوا دیا ہے ۔ سعودی میڈیا کے مطابق سعودی عدالت نے ایک خاتون کو اپنے سابقہ شوہر کو توہین آمیز پیغامات بھیجنے پر تین روز کے لیے قید کی سزا سُنا دی ہے۔سعودی باشندے نے عدالت میں مقدمہ دائر کر کے الزام عائد کیا کہ اس کی سابقہ بیوی طلاق کے سات سال بعد بھی اس کی جان نہیں چھوڑ رہی۔اور گزشتہ کچھ عرصے سے اسے واٹس ایپ پر درجنوں توہین بھرے پیغامات بھیجے ہیں، جن کی وجہ سے وہ شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہے۔ بار بار منع کرنے کے باوجود وہ اپنی ان گھٹیا حرکات سے باز نہیں آ رہی۔ سابقہ اہلیہ نے اسے وقتاً فوقتاً بھیجے گئے پیغامات میں بے حس، کینہ پرور، ذہنی مریض، روبوٹ اور ڈکٹیٹر جیسے کلمات سے نوازا ہے۔ اس کی مطلقہ کو سخت سزا دی جائے اور اس کی وجہ سے پہنچنے والی ذہنی اذیت کے بدلے میں اسے معاوضہ بھی دلایا جائے۔عدالت میں ان سابقہ جوڑے کے درمیان افہام و تفہیم کی کوشش کی گئی تاہم سعودی خاوند نے مقدمہ واپس لینے سے انکار کر دیا۔ جس کے بعد عدالت نے سعودی خاتون کو 72 گھنٹے قید کی سزا سُنا دی اور اس سے اقرار نامہ بھی لیا گیا کہ وہ آئندہ اپنے سابقہ خاوند کو توہین آمیز پیغامات نہیں بھیجے گی۔ تاہم سعودی خاتون کا کہنا تھا کہ اس کے سابقہ خاوند نے پہلے اس پر گھٹیا الزامات کی بوچھاڑ کی تھی۔

Facebook Comments