جمعرات 09 مئی 2024

ایسی قوتیں موجود ہیں جو پاکستان کو مستحکم دیکھنا نہیں چاہتیں، وزیرخارجہ’

ایسی قوتیں موجود ہیں جو پاکستان کو مستحکم دیکھنا نہیں چاہتیں، وزیرخارجہ’

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے لائن آف کنٹرول (ایل اوسی) میں بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کو خطے کے استحکام کو نقصان پہنچانے کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی قوتیں بھی ہیں جو پاکستان کو کسی صورت مستحکم دیکھنا نہیں چاہتیں۔

دفترخارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بیان میں کہا کہ ایسی قوتیں موجود ہیں جو پاکستان کو مستحکم دیکھنا نہیں چاہتیں اور مختلف طریقوں سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے سرگرم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کبھی یہ لوگ بھجوا کر دراندازی کرتے ہیں جس کی مثال کلبھوشن کا کیس ہے وہ جس طرح گرفتار ہوا وہ بھی پوری قوم کے علم میں ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کبھی یہ قوتیں فرقہ واریت کو ہوا دیتی ہیں کبھی دہشت گردی کی آڑ لیتی ہیں۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری کو متعدد بار آگاہ کر چکا ہے کہ بھارت جھوٹے فلیگ آپریشنز کے لیے کسی بہانے کی تلاش میں ہے، عالمی برادری کو ان حالات کا نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جب دنیا پاکستان سے تقاضا کرتی ہے کہ ہم خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کریں تو ہم افغان امن عمل میں، خلوص نیت کے ساتھ اپنا مصالحانہ کردار ادا کرتے ہیں، جس کو سراہا بھی جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ افغانستان میں دیرپا امن قائم ہو، ہم چاہتے ہیں کہ بین الافغان مذاکرات آگے بڑھیں اور ہم اس کی پوری حمایت کر رہے ہیں۔

دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنے قبائلی علاقوں کو جس طرح دہشت گردوں سے پاک کیا ہے اسے دنیا جانتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اندرونی محاذ پر جو اقدامات کیے ہیں اس کی نظیر نہیں ملتی۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ سے نمٹنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی برادری کو خطے میں عدم استحکام کے لیے متحرک عناصر کے عزائم کا نوٹس لینا ہو گا۔

خیال رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پڑوسی ملک کو کسی بھی قسم کی محاذ آرائی سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بھارت نے کسی بھی قسم کی حماقت کی تو وہ مناسب جواب کے لیے تیار رہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ بعض اوقات عملی اقدامات الفاظ سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں، بھارت نے فروری میں بھی حرکت کی تھی اور ان کو صحیح وقت پر بڑا مناسب جواب مل گیا تھا۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اپنی گفتگو سے کوئی اشتعال پیدا نہیں کرنا چاہتے لیکن اگر بھارت نے کوئی حماقت کی تو وہ مناسب جواب کا منتظر رہے۔

اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے بھی کہا تھا کہ بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی قرار دینے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے دنیا کی توجہ ہٹائی جا سکے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں مودی کا آر ایس ایس سے متاثرہ نظریہ بہت واضح ہے اور غیرقانونی الحاق سے کشمیریوں کو ان کے حق سے محروم رکھنا، طاقت کا بہیمانہ استعمال اور غیر انسانی سلوک اس کی مثال ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ کشمیر میں بھارت تین طرفہ سوچ پر عمل پیرا ہے جس کے تحت کشمیریوں کے خلاف طاقت کا بہیمانہ استعمال کیا جا رہا ہے اور خواتین اور بچوں کے خلاف غیر انسانی ہتیھار پیلٹ گننز استعمال کی جا رہی ہیں۔

Facebook Comments