منگل 21 مئی 2024

کیلاش میں شادی، طلاق، میراث کیلئے قانون سازی کا فیصلہ

کیلاش میں شادی، طلاق، میراث کیلئے قانون سازی کا فیصلہ

خیبرپختونخوا حکومت نے کیلاش قبیلے کی روایات اور ثقافت کو تحفظ دینے کے لیے کیلاشہ میرج ایکٹ متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔ اس مجوزہ قانون کے تحت کیلاش قبیلے میں شادیوں، جہیز، طلاق اور وراثت سے متعلق روایات اور ثقافت کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

پاکستان میں مسلمانوں، ہندوؤں اور عیسائیوں سمیت دیگر مذاہب کے تحت ہونے والی شادیوں سے متعلق قوانین موجود ہیں۔ ان تمام مذاہب میں شادی کے رسم و رواج الگ ہیں۔ مثال کے طور پر مسلمانوں کے ہاں نکاح اور ہندوؤں کے ہاں پھیرے لگائے جاتے ہیں۔ پھر ان شادیوں کو متعلقہ سرکاری محکموں کے پاس رجسٹرڈ کیا جاتا ہے جو شادی کا ثبوت بن جاتا ہے اور اس سے متعلق دیگر تمام معاملات جیسے حق مہر، وراثت، طلاق و غیرہ بھی طے کیے گئے ہیں۔

اس کے برعکس کیلاش قبیلہ کے لیے ایسا کوئی قانون نہیں بنایا گیا۔ صدیوں سے چترال میں آباد یہ قبیلہ اپنی مضبوط روایات اور ثقافت کے بل بوتے پر زندگی گزار رہا ہے۔ ان کی شادیاں کسی سرکاری محکمہ میں رجسٹرڈ نہیں ہوتی۔ اس لئے ان کی شادی اور سے جڑے دیگر امور کو قانونی تحفظ حاصل نہیں۔

اس سقم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دیگر علاقوں سے لوگ آکر کیلاش میں شادیاں کرتے اور بعد میں اپنی ذمہ داریوں اور فرائض سمیت بیوی کے حقوق سے مکر جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی ممکن نہیں ہوتی کیوں کہ ان شادیوں کا کوئی قانونی ثبوت موجود نہیں ہوتا۔

کیلاش خواتین کو لوگ شادیاں کرکے دوسرے علاقوں میں لے جاتے ہیں اور پھر انہیں زندگی بھر اپنے ماں باپ، بہن بھائیوں کے پاس جانے نہیں دیا جاتا۔ حق مہر سمیت میراث میں ان کے حقوق پامال کیے جاتے ہیں۔

اس قانونی سقم کو دور کرنے کے لیے خیبرپختونخوا حکومت نے کیلاشہ میریج ایکٹ پر کام شروع کردیا۔ ایکٹ کے تحت کیلاش قبیلے کے رہائشوں کو قانوی چارہ جوئی کا حق ملے گا۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اقلیتی امور وزیر زادہ نے سماء کو بتایا کہ کیلاش میریج ایکٹ کے لئے قانونی مسودے کی تیاری شرور کردی گئی ہے جس کے لئے ابتدائی طور پر کیلاش قبیلہ کے 74 قاضیوں، ماہر وکیلوں اور دیگر با اثر شخصیات کی خدمات لی جارہی ہے۔

کیلاش میرج ایکٹ پاک کونسل آف ورلڈ ریلیجنز کی مشاورت سے تیار کیا جائے گا۔ اقلیتی امور کے مشیر کے مطابق کیلاش قبیلے میں شادیوں، جہیز، طلاق اور وراثت سے متعلق قانوی سازی نہیں تھی۔ صرف روایات پر تمام کام سرنجام دیا جارہا تھا جس میں بہت سے قانونی پیچیدگیاں ہوتی تھیں تاہم پہلی بار خیبرپختونخوا حکومت نے ہندو میریج ایکٹ کی طرح کیلاش کی ثقافت، روایات اور تہواروں کو مد نظر رکھتے ہوئے کیلاشہ میرج ایکٹ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکٹ کا مسودہ تیار کرنے کے لئے تین ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔ جنوری 2010 تک قانون کا مسودہ تیار کرلیا جائے گا جسے پہلے کابینہ اور بعد میں صوبائی اسمبلی سے منظور کیا جائے گا۔ اسمبلی سے منظوری کے بعد گورنر کے دستخظ سے قانون کا باقاعدہ اطلاق ہوجائے گا۔

وزیرزادہ کے مطابق اگر ہم اس ایکٹ کو لانے میں کامیاب ہوگئے تو یہ کیلاش قبیلے کی ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی۔ ایکٹ کے تحت کیلاش قبیبلے میں شادیوں، جہیز، طلاق ار وراثت کے حقوق کو تحفظ ملے گا۔

روایات اور ثقافت کے لحاظ سے کیلاش ہندوکش پہاڑی سلسلے کا قدیم قبیلہ ہے۔ تاریخ دستاویزات کے مطابق کیلاش قبیلہ 25 سو سال سے یہاں آباد ہے۔ اس کل آبادی 4 ہزار نفوس پر مشتمل ہیں جس میں 54 فی صد مرد اور 46 فیصد خواتین ہیں۔

Facebook Comments