ھفتہ 27 اپریل 2024

دیسی فیشن ہی دراصل سسٹین ایبل فیشن ہے، منشا پاشا

دیسی فیشن ہی دراصل سسٹین ایبل فیشن ہے، منشا پاشا

ماحولیات کے تحفظ اور وسائل کو محفوظ بنانے کے لیے گزشتہ کچھ عرصے سے فیشن کی دنیا میں ’سسٹین ایبل فیشن‘ کی اصطلاح کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

مذکورہ اصطلاح کو استعمال کرنے کا مقصد فیشن انڈسٹری میں بننے والی مصنوعات کے بار بار استعمال کرنا ہے اور ساتھ ہی اس کا مقصد ایسی مصنوعات تیار کرنا ہے جو مختلف مواقع پر استعمال کی جا سکیں۔

’سسٹین ایبل فیشن‘ کی اصطلاح کا مقصد فیشن کی دنیا میں کپڑوں، جوتوں اور دیگر چیزوں کو متعدد بار استعمال کرکے وسائل کو محفوظ بنانا اور ماحولیات کا تحفظ ہے۔

اسی ضمن میں دنیا بھر میں گزشتہ چند سال سے ’سسٹین ایبل فیشن‘ کی اصطلاح کا زیادہ استعمال کیا جانے لگا ہے اور بڑے ادارے فیشن کی مصنوعات کو متعدد بار استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی بھی کر رہے ہیں۔

اسی اصطلاح پر اداکارہ منشا پاشا نے بھی ٹوئٹس کرکے لوگوں کو آسان الفاظ میں سمھجھایا کہ دراصل ’سسٹین ایبل فیشن‘ کیا ہے اور اسے فینسی نام دے کر لوگوں کو کیا سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے؟

منشاپاشا نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ دراصل ’سسٹین ایبل فیشن‘ صدیوں سے چلے آ رہے ہیں اور یہ دیسی فیشن کا نیا فینسی نام ہے۔

اداکارہ نے لکھا کہ آج کل ’سسٹین ایبل فیشن‘ اس لیے ٹرینڈ بنا ہوا ہے، کیوں کہ اسے فینسی نام دیا گیا ہے، لیکن درحقیقت یہ وہی ہمارا پرانا دیسی فیشن ہے۔

منشا پاشا نے لکھا کہ ہمارے بزرگ ہمیں کہتے تھے کہ ’چیزوں کو ضایع مت کریں اور کپڑوں کو الگ الگ تقریبات میں استعمال کریں‘۔

انہوں نے اپنی دوسری ٹوئٹ میں انکشاف کیا کہ وہ ان کی بہنیں ایک دوسرے کے کپڑے پہن کر بڑی ہوئی ہیں۔

منشا پاشا نے انکشاف کیا کہ ایسا ہی کچھ مقبول ڈرامے ’زندگی گلزار ہے‘ کی شوٹنگ کے دوران بھی ہوا، جب انہوں نے صنم سعید کے کپڑے پہنے اور صنم سعید نے ثنا سرفراز کے کپڑے پہنے۔

انہوں نے ٹوئٹ کے آخر میں لکھا کہ مختصر بات یہ ہے کہ دیسی فیشن ہی دراصل ’سسٹین ایبل فیشن‘ ہے۔

View this post on Instagram

An Evening with Elan

A post shared by Mansha Pasha (@manshapasha) on

Facebook Comments