جمعہ 26 اپریل 2024

تحریک انصاف کے دور حکومت میں سٹیل ملز کے ہزاروں ملازمین کو فارغ کردیا گیا

تحریک انصاف کے دور حکومت میں سٹیل ملز کے ہزاروں  ملازمین کو فارغ کردیا گیا

اسلام آباد (دھرتی نیوز) تحریک انصاف کے دور حکومت میں سٹیل ملز کے ہزاروں 
ملازمین کو فارغ کردیا گیا جس کے خلاف ملازمین سراپا احتجاج ہیں اور عدالت
کا دروازہ بھی کھٹکھٹانے کا عندیہ دیدیا لیکن حکومت میں آنے سے پہلے عمران
خان سمیت اسد عمر اسٹیل ملز کی نجکاری کی مخالفت اور اس کی بحالی پر زور
دیتے رہے۔وزیراعظم عمران خان نے تحریک انصاف کی حکومتی بننے سے پہلے ایک
جلسے میں کہا تھا کہ  سٹیل ملز کو نئی مینجمنٹ لا کر ٹھیک کیا جائے گا اور
پرائیوٹائز کرکے نہیں۔

دھرتی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر نے کہا کہ سٹیل مل پر 230 ارب روپے کا قرض ہے، ہماری حکومت
بند مل کے ملازمین کو 55 ارب روپے ادا کر رہی ہے، بیل آؤٹ کے نام پر اب تک
حکومتیں 92 ارب روپے ادا کر چکی ہیں، جن ساڑھے چار ہزار ملازمین کو نکالا
جا رہا ہے انہیں ساڑھے 23 ارب روپے ادا کئے جائیں گے، سروس قوانین کے مطابق
ہر ملازم کو 23 لاکھ سے زائد کی ادائیگی ہوگی۔

 حماد اظہر کا کہنا
تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ سٹیل مل ملازمین کے معاملے پر بہت سیاست ہوگی، اور
سیاست وہ کر رہے جو کہتے تھے پی آئی اے خریدنے پر  سٹیل مل مفت دیں گے،
سرکاری اداروں کے نقصانات دفاعی بجٹ سے بھی بڑھ چکے ہیں، ملازمین کو نہ
نکالیں تو کئی سو ارب روپے مل پر لگیں گے،  سٹیل مل میں نجی سرمایہ کاروں
کو شامل کیا جائے گا، مل کی 19 ہزار ایکڑ زمین میں سے 1300 ایکڑ کو لیز کیا
جائے گا، اور زمین لیز کرنے کا مقصد بھی سٹیل مل کو چلانا ہی ہے۔دوسری طرف اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت حماد
اظہر کا کہنا تھا کہ پاکستان  سٹیل مل ہمارا قومی اثاثہ ہے جسے درست کرنے
کے لئے سخت فیصلے کرنے ہوں گے، ماضی کی بدانتظامی اور کرپشن کی وجہ سے آج
سخت فیصلے کرنا پڑے۔ حماد اظہر کا کہنا تھا کہ 2008 میں پاکستان  سٹیل مل
منافع میں جارہی تھی، پیپلز پارٹی کی حکومت میں آنے کے بعد  سٹیل مل خسارے
میں چلی گئی، مسلم لیگ (ن) کے دور میں اسٹیل مل کو بند کردیا گیا، گزشتہ
پانچ سال سے سٹیل مل بند ہے، اور 75 کروڑ روپے بند مل ملازمین کو تنخواہ کی
مد میں ادا کی جارہی ہیں۔

دھرتی نیوز کے مطابق ساڑھے 4 ہزار سے زائد ملازمین کو فارغ کرنے   کے خلاف
ملازمین نے دوسرے روز بھی نیشنل ہائی وے  سٹیل ٹاؤن موڑ پر احتجاج کرکے
دونوں ٹریک بند کردیے، احتجاج میں بڑی تعداد میں  سٹیل ملز کے ملازمین شریک
ہوئے۔نیشنل ہائی وے کی بندش سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، کئی گھنٹے
روڈ کی بندش سے ٹرک، ٹرالرز، ٹینکرز سمیت دیگر چھوٹی بڑی گاڑیوں کے
ڈرائیورز گھنٹوں ایک ہی جگہ کھڑے رہے، ملازمین نے وفاقی حکومت کے خلاف نعرے
بازی کرتے ہوئے برطرفی کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔لیبررہنماؤں
کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ہمیں بے روزگار کررہی ہے، برطرفی کے فیصلے کو
واپس لیے جانے تک احتجاج جاری رہے گا، ان کا کہنا تھا کہ ملازمین کو نوٹسز
ملنا بھی شروع ہوگئے ہیں، پی ٹی آئی نے حکومت میں آنے کے بعد سٹیل ملز کی
بحالی کا وعدہ کیا تھا مگر اس کے برعکس بند  سٹیل ملز کو مستقل تالے لگانے
کے اقدامات کیے جارہے ہیں ،احتجاج کی قیادت کرنے والے رہنماؤں نے کہا کہ
عدالت کہہ چکی تھی کہ  سٹیل ملز ملازمین کیلیے حکومت اقدامات کرے اور رپورٹ
عدالت میں پیش کی جائے لیکن حکومت نے اقدامات کرنے اور رپورٹ بنانے کے
بجائے 4 ہزار سے زائد ملازمین کو جبراً بے روزگار کردیا ہے۔رہنماؤں کا
کہنا تھا کہ اس ناانصافی اور ظالمانہ اقدام کیخلاف عدالتوں کے دروازے
کھٹکھٹائیں گے،  احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائیگا، احتجاج کے دوسرے مرحلے
میں گورنر ہاؤس کا رخ کریں گے، حکومت کے اس ظالمانہ اقدام کے خلاف مزدور
یکجا ہوگئے ہیں اور آخری سانس تک اپنے حقوق کی جنگ لڑیں گے۔اسد عمر نے بھی سٹیل ملز کے ملازمین سے خطاب میں وعدہ کیا تھا کہ اس کی
نجکاری نہیں کی جائے گی۔اسد عمر کا وعدہ تھا کہ اگر ملک میں تحریک انصاف
حکومت کی آئی اور  سٹیل ملز کے مزدوروں کو ان کا حق نہ ملا تو وہ حکومت کے
ساتھ نہیں بلکہ ملز کے مزدوروں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ویڈیو میں اسد عمر کو
واضح طورپر سنا جاسکتا ہے کہ یہ ویڈیو ریکارڈ کرلیں، تاکہ بات سے پیچھے
ہٹنے کی کوشش کی تو دکھاکر شرمندہ کرلیں کہ وعدہ کیوں پورا نہیں کرتے، یہ
سٹیل ملز کے مزدوروں کیساتھ وعدہ ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت ہوئی اور
خدانخواستہ سٹیل مل کے مزدوروں کو ا ن کا حق نہیں ملتا تو تحریک انصاف نہیں
بلکہ مزدوروں کیساتھ کھڑا نظرآئوں گا۔ یادرہے کہ پاکستان  سٹیل ملز کے
ملازمین کو فارغ کرنے کے معاملے پر نیشنل ہائی وے پر دوسرے روز بھی احتجاج
کیا گیا، رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اس ناانصافی اور ظالمانہ اقدام کیخلاف
عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹائیں گے، احتجاج کے دوسرے مرحلے میں گورنر ہاؤس
کا رخ کریں گے جبکہ وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر کا کہنا ہے کہ اسٹیل مل
ملازمین کے معاملے پر بہت سیاست ہوگی، اور سیاست وہ کر رہے جو کہتے تھے کہ
پی آئی اے خریدنے پر  سٹیل مل مفت دیں گے،پانچ سال سے اسٹیل مل بند ہے، اور
 پچہتر کروڑ روپے بند مل ملازمین کو تنخواہ کی مد میں ادا کی جارہی ہیں۔

Facebook Comments