پیر 06 مئی 2024

کورونا وائرس: کوئٹہ میں قرنطینہ کیے گئے زائرین کا احتجاج

کورونا وائرس: کوئٹہ میں قرنطینہ کیے گئے زائرین کا احتجاج

کوئٹہ میں قرنطینہ کیے گئے ایران سے آنے والے متعدد زائرین نے نقل و حرکت پر پابندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کوئٹہ، کراچی شاہراہ بلاک کردی۔

واضح رہے کہ کوئٹہ کے مضافات میں میاں غنڈی کے علاقے میں قرنطینہ سینٹر قائم ہیں جہاں متعدد زائرین کو کورونا وائرس کی اسکریننگ کے لیے قرنطینہ کیا گیا تھا۔

دھرت نیوز کی رپورٹ کے مطابق زائرین نے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں گھر جانے کی اجازت دی جائے۔

مظاہرین نے کوئٹہ کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی لیکن سیکیورٹی فورسز نے ان کا راستہ روک لیا تاہم یہ احتجاج تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہا۔

ذرائع کے مطابق میاں غنڈی میں لگ بھگ 500 زائرین کو قرنطینہ سینٹر میں رکھا گیا، جن کا تعلق کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر اضلاع سے ہے۔

احتجاج کرنے والے زائرین نے کہا کہ ہم نے قرنطینہ کی مدت پوری کرلی اور اب ہمیں گھر جانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

مقامی انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد مظاہرین قرنطینہ سینٹر کی طرف لوٹ گئے۔

مقامی انتظامیہ نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ کورونا وائرس کی اسکریننگ کے بعد انہیں گھر جانے دیا جائے گا۔

دریں اثنا احتیاطی اقدامات کے طور پر بلوچستان حکومت نے ایک ماہ کی مدت کے لیے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے جس کے مطابق 10 یا زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد ہوگئی۔

بلوچستان حکومت کے محکمہ داخلہ و قبائلی امور کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق 10 یا اس سے زیادہ افراد کے اجتماع، دھرنے اور جلوس/ریلیوں، عوامی مقامات، بازاروں، ہوٹلوں/ریسٹورنٹ اور شادی کی تقریبات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے بتایا کہ اگر اسکریننگ ٹیسٹ سے بچنے کی کوشش کی گئی تو ایران اور افغانستان سے واپس آنے والے زائرین اور تاجروں کے خلاف صوبائی حکومت سخت کارروائی کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ 5 ہزار زائرین اور تاجروں بشمول تقریباً 4 ہزار 400 افراد شامل ہیں جنہوں نے ہمسایہ ممالک میں کورونا وائرس سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز تک پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے اور سندھ و بلوچستان میں 2، 2 نئے کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی تھی۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے صوبے میں کورونا وائرس کے مزید 2 کیسز کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچستان میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز صوبہ سندھ میں سامنے آئے ہیں، جس کے بعد بلوچستان کے مریضوں کی تعداد ہے۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

Facebook Comments