بدہ 08 مئی 2024

پیٹرول پمپ پر ایل پی جی ٹینکر الٹنے سے دھماکا، 200 گاڑیاں جل گئیں، ایک شخص جاں بحق

پیٹرول پمپ پر ایل پی جی ٹینکر الٹنے سے دھماکا، 200 گاڑیاں جل گئیں، ایک شخص جاں بحق

لاہور کے علاقے شاہدرہ کے پیٹرل پمپ پر ایک ٹینکڑ الٹنے سے مائع قدرتی گیس (ایل پی جی) کے اخراج کے چند لمحوں بعد ہونے والے زوردار دھماکے سے ایک شخص جاں بحق اور ٹریفک وارڈن سمیت 10 زخمی ہوگئے۔

زخمیوں میں 6 افراد کی حالت نازک ہے کیوں کہ ان کا جسم 60 فیصد تک جھلس چکا ہے۔

شدید جھلسنے سے جاں بحق ہونے والے 65 سالہ سید زاہد عباس ایک ٹریفک وارڈن کے والد تھے جو دھماکے کے وقت بینک سے اپنی پینشن نکلوانے جارہے تھے۔

پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق آئل ٹینکر شاہدرہ موڑ پر ایک پیٹرل پمپ کے قریب الٹا جس کے نتیجے میں ٹینکر سے بھاری مقدار میں گیس کا اخراج ہوا۔

بھاری مقدار میں گیس کا اخراج پیٹرول پمپ میں داخل ہوا جہاں سی این جی فروخت ہوتی تھی جس کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی اور چند لمحات بعد ہی عینی شاہدین کو زوردار دھماکے کی آواز سنائی دی۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ 200 گاڑیاں جل گئیں جس میں 4 بسیں، 6 کوسٹرز، 9 کاریں، 15 رکشے، 80 موٹر سائیکل رکشے، 3 ٹرک اور 70 بائیکس شامل تھیں۔

اس کے علاوہ نزدیکی عمارتوں اور گھروں کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور دھماکے کے باعث ایک مسجد کی دیواریں بھی منہدم ہوگئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اتنے شدید دھماکے کے بعد اس سے آگ لگنے کی وجہ سے علاقے میں افراتفری پھیل گئی اور بچوں اور خواتین سمیت علاقہ مکین گھروں سے باہر نکل آئے۔

مقامی افراد کے مطابق بروقت اطلاع دیے جانے کے باوجود ریسکیو 1122 کا عملہ جائے حادثہ پر تاخیر سے پہنچا۔

سوشل میڈیا پر اس حادثے کی وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ جائے وقوع پر ریسکیو 1122 کا عملہ موجود نہیں اور لوگ مدد کے دہائیاں دے رہے تھے جس پر مقامی افراد نے خود کوشش کر کے آگ بجھائی اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔

لاہور کے میو ہسپتال کے ایک ڈیوٹی ڈاکٹر نے کہا کہ حادثے کے بعد ہسپتال کے ہنگامی یونٹ میں 10 زخمیوں کو لایا گیا جس میں سے 2 100 فیصد، ایک 90 فیصد، ایک 78 فیصد جبکہ دیگر تین زخمی افراد 55 سے 65 فیصد جھلسے ہوئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ مزید 2 افراد کو سر اور گردن کے زخموں کے ساتھ لایا گیا تھا اور زخمیوں میں زیادہ تر کی حالت تشویشناک ہے۔

بعدازاں ایک درجن فائرانجن، خصوصی گاڑیاں اور آگ بجھانے والا عملہ جائے وقوع پر پہنچا اور آگ بجھانے کی کوششیں شروع کردی۔

ایک ریسکیو عہدیدار کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے باعث نافذ کردہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے علاقے میں عوام کی تعداد زیادہ نہیں تھی اس لیے جانی نقصان کم ہوا ورنہ شاہدرہ موڑ پر اس حادثے کی وجہ سے بڑی تباہی مچ سکتی تھی جو عام طور پر شہر کے مصروف ترین چوک میں سے ایک ہے۔

Facebook Comments