جرمنی: ریل ہڑتال سے عام مسافر ٹرینیں بھی متاثر
جرمنی میں ٹرین ڈرائیوروں کی یونین (جی ڈی ایل) نے اپنی دو روزہ ہڑتال کا آغاز 23 اگست پیر کی علی الصبح یعنی رات کے دو بجے ہی سے شروع کر دیا۔ ریل کمپنی ڈوئیچے بان (ڈی بی) نے اعلان کیا ہے کہ اس ہڑتال کا دائرہ مسافر ریل سروس تک وسیع کر دیا گیا ہے اس لیے بڑے پیمانے پر ریل خدمات کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ریل یونین اور کمپنی کے درمیان تنخواہوں کی شرح، پینشن اور کام کرنے کے حالات جیسے کئی اہم امور پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔ اس برس یہ دوسرا موقع ہے جب ریل کے بیشتر ملازمین اپنے مطالبات تسلیم کروانے کے لیے دوبارہ کام پر نہیں آئے ہیں۔
سرکار ی ملکیت والی ریل کمپنی نے بات چیت کے دائرے کو وسیع کرنے کے مقصد سے یونین کو بعض پیشکش کی تھی تاہم ملازمین کی انجمن نے انہیں مسترد کر دیا جس کے بعد ہڑتال کا آغاز ہوا۔
ڈرائیوروں کی ہڑتال کے ساتھ ہی محکمے کے دیگر ملازمین نے بھی ہڑتال میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ہڑتال 48 گھنٹوں کے لیے ہے جو بدھ کی علی الصبح ختم ہو جائے گی۔
جرمن ریل سروس نے اپنے ایک بیان میں کہا، ”مضافاتی علاقوں میں ڈی بی کو 40 فیصد تک ریل ٹریفک کی توقع ہے، تاہم، علاقوں کے لحاظ سے ٹرینوں کی تعداد کافی مختلف ہو گی۔ اس کے اثرات کا صحیح اندازہ صبح کے وقت آپریشن کے آغاز کے بعد ہی ممکن ہے۔”
اس حوالے سے جی ڈی بی ایل کی ہڑتال سنیچر کے روز شروع ہوئی تھی جو پیر کی صبح تک جاری رہی، تاہم اس سے صرف مال برادار ٹرینیں ہی متاثر ہوئیں۔ اس سے قبل رواں ماہ کے اوائل میں دو روزہ ہڑتال سے طویل فاصلے کے سفر کے ساتھ ساتھ کئی بڑے شہروں کی مسافر ریل لائنیں بھی متاثر ہوئی تھیں۔
’شرمناک پیشکش‘
اتوار کے روز سرکاری ریل کمپنی ڈی بی نے ہڑتال روکنے کے مقصد سے اپنی آخری کوشش کی۔ اس کے لیے اس نے ایک وقت کے لیے ”کورونا وائرس کا بونس اور وبائی امراض کے دوران کام کرنے کے لیے کا ایک پریمیم رقم دینے جیسے امور پر بات چیت کی پیشکش کی تھی۔
لیکن ریل ملازمین کی انجمن جی ڈی ایل نے اسے، ”شرمناک پیشکش قرار دیتے ہوئے” اپنی ہڑتال منصوبے کے مطابق جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ یونین کے ایک رہنما کلاز ویسلسکائی نے کہا، ”ڈوئچے بان کی پیشکش جس کاغذ پر لکھی ہے وہ اس سے بھی کمتر ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ جی ڈی ایل کو ایک پختہ تجویز پیش کرنے کی ضرورت ہے، ”صرف بات چیت کے مقصد سے کسی چیز کو سامنے رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔”
یونین کے مطالبات
یونین تنخواہ میں 3.2 فیصد اضافہ کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے بونس کے طور پر بھی ملازمین کو اضافی 700 ڈالر کی رقم ادا کی جائے اور کام کرنے کے لیے بہتر حالات مہیا کیے جائیں۔
تاہم فریقین کے درمیان ان امور پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں کہ اضافہ کس وقت سے کیا جائے اور کتنی مدت کے لیے کیا جائے۔ ریل کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ فوری طور پر تو نہیں تاہم آئندہ برس جنوری سے تنخواہوں میں ایک اعشاریہ پانچ فیصد کا اضافہ کرنے کے لیے تیار ہے اور پھر 2023 مارچ سے ایک اعشاریہ 75 فیصد کا اضافہ کر سکتی ہے۔
اس کے علاوہ پینشن بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ ریل کمپنی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے اسے اس برس اربوں کا نقصان اٹھانا پڑا ہے جبکہ سیلاب کی وجہ سے اس کے بہت سے ٹریک تباہ ہو گئے ہیں جن کی مرمت پر بھی اسے بہت کچھ خرچ کرنا ہے۔
Facebook Comments