طالبان کے ساتھ بات چیت جاری رکھنی چاہیے، جرمن چانسلر
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو طالبان کے ساتھ بات چیت جاری رکھنی چاہیے تا کہ افغانستان میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ہونے والی ترقی اور بنیادی ڈھانچے کو محفوظ رکھا جا سکے۔
بات چیت جاری رکھنے کا جرمن چانسلر کا موقف
جرمن چانسلر نے ملکی پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی نئی صورت حال ایک تلخ حقیقت ہے تاہم جرمنی سمیت مغربی دنیا کو اس حقیقت کا سامنا کرنا ہو گا۔ میرکل کے بقول ان کی حکومت چاہتی ہے کہ گزشتہ بیس برسوں کے دوران افغانستان میں بین الاقوامی برادری کے تعاون سے جو ترقیاتی کام ہوئے ہیں انہیں کوئی نقصان نہ پہنچے۔
انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان میں جو کچھ گزشتہ بیس برسوں میں حاصل کیا گیا ہے، اس کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل کے دوران طالبان کے ساتھ ممکنہ مکالمت سے بھی جھجھکنا نہیں چاہیے۔ چانسلر میرکل نے ابھی کل ہی افغانستان کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں اس ملک کے لیے جرمنی کی طرف سے انسانی بنیادوں پر مہیا کی جانے والی مالی امداد میں پانچ سو ملین یورو کے اضافے کا اعلان بھی کیا تھا۔
افغان شہریوں کا انخلا
چانسلر میرکل کا کہنا ہے کہ فضائی راستے سے افغان شہریوں کے انخلا کا عمل اگلے دنوں میں ختم ہو جائے گا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ بین الاقوامی برادری افغان شہریوں کی مدد کے سلسلے کو بھی ختم کر دے گی۔
پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے انگیلا میرکل نے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ اس وقت افغان شہریوں کو ہنگامی صورت حال کا سامنا ہے اور اس تناظر میں عملی اقدامات سے ہی لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جا سکتا ہے۔
جرمنی اور دوسری اقوام نے فضائی انخلا کا سلسلہ اکتیس اگست کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اب تک اس سلسلے میں اسی ہزار سے زائد افراد کو کابل سے دوسرے مقامات پر پہنچایا جا چکا ہے۔
اکتیس اگست تک انخلا مکمل کیا جائے گا، امریکا
امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے ملکی فوج کے انخلا کی حتمی تاریخ میں اضافے کے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اکتیس اگست کو امریکی افواج کے مکمل انخلا کے فیصلے پر قائم ہیں۔
اس مہلت میں اضافے کا مطالبہ کچھ یورپی اتحادی ممالک کی جانب سے سامنے آیا ہے۔ اس تناظر میں جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ جلد یا بدیر اس سلسلے کو ختم تو کرنا ہو گا اور موجودہ سلسلہ اکتیس اگست کو ختم کر دیا جائے گا۔ ابھی تک کابل ایئرپورٹ سے افغان شہریوں کے انخلا کا عمل خاصا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ طالبان کی معاونت جاری ہے لیکن اس ملک میں اسلامک اسٹیٹ کے مقامی دہشت گردوں کے دوبارہ ابھرنے اور سرگرم ہونے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
Facebook Comments