پیر 29 اپریل 2024

انسانی حقوق کے عالمی دن کےموقع پررحمان ملک کا اقوام متحدہ سے بڑا مطالبہ

اسلام آباد(دھرتی نیوز)سابق وزیر داخلہ اور چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریفارمز (آئی آرآر) سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ کشمیر اور فلسطین دو ایسے مقامات ہیں جہاں انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور روزانہ کی بنیاد پر انسانیت کی تذلیل کی جا رہی ہے لیکن اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیمیں خاموش تماشائی ہیں، اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیراور فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔

انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اسلام آباد انسٹی ٹیوٹ آف کنفلیکٹ ریزولوشن(آئی آئی سی آر)کےمنعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر رحمان ملک نےکہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1948ء میں انسانی حقوق کا عالمی منشور منظور کیا اور ہر سال 10 دسمبر کو انسانی حقوق کا دن منایا جاتا ہے،اس دن کو منانے کا مقصد عوام میں ان کے سماجی، ثقافتی اور جسمانی حقوق کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور دنیا بھر میں ہر قسم کے جبر، امتیازی سلوک، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھانا ہے، ہم اس فورم کی وساطت سے دنیا بھر کی حکومتوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ بلا تفریق سب کے لیے مساوی مواقع پیدا کریں اور عدم مساوات اور امتیاز کا خاتمہ کرے ،بدقسمتی سے اقوام متحدہ خود برابری کے اصولوں پر عمل نہیں کر رہا کیونکہ عالمی طاقتوں کو ویٹو پاور دیا گیا ہے جو کہ باقی دنیا کے ساتھ امتیازی سلوک ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں کے حق میں منظور ہونے والی قراردادوں پر فوری عمل درآمد کیا جاتا ہے جبکہ چھوٹی اقوام کے حق میں منظور ہونے والی قراردادوں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے اور اقوام متحدہ کی جانب سے کبھی ان پر عمل درآمد نہیں ہوتا، امتیازی سلوک کے ساتھ انصاف ممکن نہیں، اس لیے امن، مساوات، انصاف اور انسانی حقوق کے نگران اقوام متحدہ کی طرف سے مساوات کے قانون پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے، کشمیر اور فلسطین دو ایسے مقامات ہیں جہاں انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی اور انسانیت کی تذلیل کی جا رہی ہے لیکن اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیمیں خاموش تماشائی ہیں، کشمیر اور فلسطین کے مظلوم عوام کو دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے جن کی آواز اقوام متحدہ سمیت عالمی طاقتیں نہین سن رہی ہیں۔ سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے 14 جون 2018ء کو خود رپورٹ دی کہ صرف جنوری 1989ء سے لے کر 31 جنوری 2018 ءتک 94ہزار سات سو کشمیریوں کو قتل کیا گیا،آٹھ ہزارافراد کو حراست میں قتل کیا گیا، 11ہزار 50 کشمیری خواتین کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی اورسات ہزار 485 افراد زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو آج کے انسانی حقوق کے عالمی دن کو کشمیریوں کے نام سے منسوب کرنا چاہیے تھا لیکن بدقسمتی کی بات ہے کہ آج حکومت نے کشمیر پر کوئی ایسا پروگرام منعقد نہیں کیا جس سے پوری دنیا میں کشمیریوں کے لیے آواز اٹھتی،شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور پیپلز پارٹی نے کشمیر کے حوالے سے جو کام کیا وہ تاریخی ہے، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو جہاں بھی گئیں انہوں نے کشمیریوں کے لیے بات کی۔

سینیٹر رحمان ملک نے سیمینار کے آخر میں ایک قرارداد پیش کی جس میں اقوام متحدہ پر زور دیا گیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

انہوں نے قرارداد کا متن پڑھا کہ “انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریفارمز (آئی آرآر)انسٹی ٹیوٹ آف کنفلیکٹ ریزولوشن (آئی آئی سی آر) اور لیگل فورم فار کشمیر (ایل ایف کے) اور شرکاء، آج انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر بے مثال مظالم، امتیازی سلوک اور عدم مساوات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ بھارت کی طرف سے غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت اوراغوا شدہ نوجوان لڑکوں سمیت تمام گرفتار اور نظر بند کشمیری رہنماؤں، پیشہ ور افراد اور سرگرمیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

قرارداد میں کہا گیا کہ فورم اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق سے اپیل کرتا ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، امتیازی سلوک اور انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کا انکوائری کمیشن قائم کرے۔ یہ فورم متفقہ طور پر تجویز کرتا ہے کہ حکومت پاکستان اقوام متحدہ میں ایک قرارداد پیش کرے جس میں کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے پر زور دیا جائے۔

کانفرنس سے جسٹس چوہان چیئرمین لیگل فورم برائے کشمیر، ڈاکٹر فرزانہ باری انسانی حقوق کی کارکن، پروفیسر ڈاکٹر سمیرا، آئی آئی او کے کے سینئر صحافی مختار بابا، شیخ متین ممبر آل پارٹیز حریت کانفرنس اور صباء اسلم بانی اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر آئی آئی سی آر نے خطاب کیا اور سول سوسائٹی، انسانی حقوق کے کارکنوں اور مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جنیوا میں اقوام متحدہ میں خصوصی مستقل نمائندے سفیر ڈاکٹر ہیسام نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے سیمینار سے خطاب کیا اور انھوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہئے۔

Facebook Comments