پیر 29 اپریل 2024

ونگ کمانڈر ابھی نندن کا طیارہ گرانے والے پاکستانی پائلٹ کے استاد جیل پہنچ گئے،کیسے؟ جانئے

راولپنڈی (دھرتی نیوز) کہاوت مشہور ہے کہ ہر کامیاب شخص کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے لیکن ابھی نندن کے طیارے کو مارگرانے والے پاکستان ایئرفورس کے پائلٹ کے استاد کو بیوی کی ایک غلطی یا لاپرواہی نے جیل پہنچادیا اور اپنی ملازمت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے جس کیخلاف اب انہوں نے ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ۔

صحافی اسد نے اپنے یوٹیوب چینل کیلئے ایک ویڈیو میں بتایاکہ 27فروری 2019کو بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھی نندن کا طیارہ مارگرانے والے پاکستانی پائلٹ کے استاد نے لاہورہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں درخواست کی جس میں موقف اپنایا کہ ایک ٹیلی فون کال کی وجہ سے ان کا سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزام میں کورٹ مارشل ہوا اور لاہور میں جیل کی سزا بھگتنا پڑی ۔درخواست میں پاکستان ایئرفورس مری کالج کے سویلین لیکچرار حافظ فاروق احمد خان نے موقف اپنایا کہ 27فروری کو وہ اہلیہ کیساتھ بیٹھے ٹی وی دیکھ رہے تھے کہ پتہ چلا ، پاکستان ایئرفورس کے پائلٹس نے انڈین طیارہ مارگرایا ہے جس کے بعد انہوں نے فون کرکے پائلٹ کو مبارکباد دی اور کہا کہ آج میری محنت کا ثمر مل گیا ہے ، آپ پائلٹوں کے اعزاز میں ایک بڑی پارٹی کریں گے جس پر انہوں نے کہا کہ آپ ہمارے بزرگ ہیں، آپ نہیں ہم آپ کی پارٹی کریں گے ، اسی گفتگو میں یہ بھی کہاگیاکہ میڈیا پر واقعے بارے 30فیصد بھی رپورٹ نہیں ہورہا۔ یہ کال ریکارڈ ہوئی اور پھر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ۔

آڈیو سامنے آنے کے بعد ایئرانٹیلی جنس نے حافظ فاروق احمد خان کو گرفتار کرلیا اور پوچھ گچھ کی کہ ریکارڈنگ کیوں کی اور پھر کیسے وائرل ہوئی؟انہوں نے بتایا کہ بیگم کی ایک غلطی کی وجہ سے سب کچھ ہوا، شاگرد کو کال کرنے کے بعد باہر چلا گیا اور یہ بات بھی معلوم نہیں تھی کہ برادر نسبتی کی طرف سے تحفے میں ملنے والے فون میں از خود ریکارڈنگ ہوتی ہے ، غیرموجودگی میں بیگم نے فون دیکھا اور ریکاڈنگ اپنے موبائل میں بھیجنے کے بعد امریکہ اور قطر میں موجود اپنے دونوں بھائیوں کو بھیج دی، صرف یہی نہیں بلکہ وہ آئی ٹی کی ٹیچر ہیں اور اپنی ہیڈ مسٹرس کوبھی بھیج دیا اور ساتھ پیغام دیا کہ حافظ صاحب کے شاگردوں نے قابل فخر کارنامہ سرانجام دیدیا ہے ۔

اسد کے مطابق بیگم کی طرف سے چند لوگوں کو بھیجنے کے بعدلیکچرار نے بھی اپنے قریبی دوستوں اور رشتہ داروں کو آڈیو بھیج دی جن کی تعداد لگ بھگ 61تھی، ان میں سے ہی کسی نے وہ آڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردی جسے لاکھوں لوگوں نے سنا۔ اب درخواست گزار کا موقف ہے کہ یہ ایک غیرارادی فعل تھا اور ایسی بات نہیں کہ جسے انداز نہ کیا جاسکے، گرفتاری کے بعدسیکرٹ ایکٹ کی چار دفعات عائد کی گئیں جن میں ریاست کی سیکیورٹی کے معاملات ، افسر کی زندگی کے لیے خطرات کا باعث بننے، ان آتھرائزڈ گفتگو ریکارڈکرنا اور لوگوں میں پھیلائی شامل ہے ۔

صحافی نے بتایا کہ انہیں کورٹ مارشل میں دوسال اور آٹھ ماہ کی سزا سنائی گئی اور اپیلٹ کورٹ میں گئے تو سزا کم ہوکر 10ماہ ہوگئی تھی لیکن ابھی انہیں واپس ملازمت پر نہیں رکھاگیا، حافظ فاروق احمد خان نے ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں دائر اپیل میں موقف اختیار کیا کہ کالج میں انہیں بطور سویلین ہی ہمیشہ ڈیل کیاگیا اور اب کورٹ مارشل کی کارروائی کی گئی جو بنتی ہی نہیں تھی ، موبائل میں موجود فنکشن کے بارے میں بھی کچھ نہیں جانتا تھا۔

ویڈیو میںاسد نے بتایا کہ لیکچرار کی یہ درخواست زیرالتواءہے جس پرآئندہ سال جنوری میں شنوائی متوقع ہے ۔ ویڈیو دیکھیئے

Facebook Comments