ھفتہ 04 مئی 2024

سخت سردی، کھلا آسمان اور دوڑتے چوہے، بھلا یہ بھی زندگی ہے

برسلز: بھلا یہ بھی کوئی زندگی ہے، روز صبح نئی امید کے ساتھ قطار میں لگتے ہیں، اور پھر وقت پورا ہوجاتا ہے اور باری نہیں آتی، نتیجہ یہ کہ ایک اور رات سخت سردی، کچرے اور اس پر دوڑتے چوہوں کے درمیان گزارنی پڑتی ہے۔ جی ہاں یہ شب و روز ہیں، بیلجئیم اور یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹر برسلز میں اسائلم سینٹر کے باہر پڑے تارکین کے۔

انفو مائیگرینٹ کے مطابق روزانہ سینکڑوں تارکین سیاسی پناہ کے اس واحد رجسٹریشن مرکز کے باہر اس امید پر جمع ہوتے ہیں کہ وہ پناہ کی درخواست جمع کرانے میں کامیاب ہوجائیں گے، اور انہیں کوئی مناسب سر چھپانے کی جگہ میسر آجائے گی، لیکن ان میں سے اکثر کی یہ امید روز ٹوٹ جاتی ہے، اور ہر رات کو یہ تارکین پھر سخت سردی و برفباری میں قریبی گلیوں میں سونے پر مجبور ہوجاتے ہیں، جہاں پھیلی گندگی اور دوڑتے چوہے ان کے ساتھ ہوتے ہیں، رپورٹ کے مطابق کئی تارکین تو برسلز کے اس اسائلم سینٹر پر رات کو ہی آکر کھڑے ہوجاتے ہیں، تاکہ کسی طرح ان کا نمبر آجائے۔

تاہم سیاسی پناہ کی درخواستیں وصول کرنے اور پناہ گزینوں کو سر چھپانے کی جگہ دینے کیلئے بنایا گیا یہ مرکز پہلے ہی اوور لوڈ ہے، ایک تارک وطن نے بتایا کہ وہ تقریباً تین ہفتوں سے سینٹر کے باہر موجود ہے، بارش ہوتی ہے، سردی ہے، لوگ بیمار ہورہے ہیں، لیکن ہمارے پاس انتظار کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، بیلجئیم میں ڈاکٹروں کی فلاحی تنظیم Médecins du Monde کے ڈائریکٹر الیگزینڈر سیرن کا انفو مائیگریٹ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ یہ تارکین پہلے ہی اپنے گھر اور ملک جن حالات میں چھوڑ کر آئے ہیں، اس نے ان کی ذہنی صحت کو متاثر کیا ہے، دوسری طرف ہم ان کا مناسب خیال نہیں رکھ پارہے، جو انہیں مزید متاثر کرنے کا سبب بنتا ہے۔

Facebook Comments