اتوار 05 مئی 2024

شہباز شریف نےدوسروں کے اکاونٹ استعمال کر کے وارداتیں کیں: شہزاد اکبر

لاہور(آئی این پی ) وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہباز شریف منی لانڈرنگ کے مرتکب پائے گئے، دوسروں کے اکاونٹ استعمال کر کے وارداتیں کی گئیں، منی لانڈرنگ کے دورانیے میں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلی تھے، برطانوی قانون کے مطابق کسی مجرم کو وزٹ ویزہ نہیں مل سکتا، نواز شریف برطانیہ علاج کی غرض سے گئے تھے جو کہ انہوں نے نہیں کرایا، رمضان شوگر ملز نے ملازمین کے اکاونٹس کھلوائے، کیس کا چالان مکمل کرنے میں ایک سال کا عرصہ لگا، بینکنگ ٹرانزیکشنز کا شوگر کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں، اسحاق ڈار نے بے نامی اکاونٹس کھلوائے، گلزار احمد خان کی تنخواہ 12 ہزار روپے تھی، 1.2 ارب روپے گلزار احمد کے اکاونٹ میں آئے، گلزار احمد خان کا اکاونٹ اس کی وفات کے بعد بھی چلتا رہا، شریف فیملی نے ایف آئی اے تحقیقات کے دوران تعاون نہیں کیا ، منی لانڈرنگ میں شہباز شریف بہت تربیت یافتہ ہیں، ایف آئی اے نے چالان مکمل کر کے جمع کرا دیا، خواہش ہے ان مقدمات کا جلد از جلد نتیجہ نکلے۔

مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میگا منی لانڈرنگ کیسز کو حل کرنے کی سرتوڑ کوششیں جاری رہیں گی اور بے نامی اکانٹس، منی لانڈرنگ کیس کا چالان پیش کر دیا گیا ہے جس میں حیران کن چیزیں سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانزیکشن کی 4 ہزار 300 دستاویزات ہیں اور کیس سابق وزیر اعلی اور ان کے خاندان کے خلاف تھا۔ شہباز شریف منی لانڈرنگ کے مرتکب پائے گئے ہیں اور ایف آئی اے چالان کے مطابق شہباز شریف منی لانڈرنگ کے ماسٹر مائند ہیں۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بے نامی اکانٹس کھلوائے اور 28 اکانٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی یہ 28 اکانٹس اس وقت استعمال ہوئے جب شہباز شریف وزیر اعلی تھے۔

انہوں نے کہا کہ رمضان شوگر ملز کے چھوٹے ملازمین کے نام پر اکانٹس کھلوائے گئے اور ان ملازمین کی تنخواہیں 5 ہزار سے 30 ہزار روپے کے درمیان تھیں اور ان کم تنخواہوں والے ملازمین کے اکانٹس میں اربوں روپے آئے۔ مشیر داخلہ نے کہا کہ دوسروں کے کاغذات استعمال کر کے وارداتیں کی گئیں اور شریف خاندان نے ایف آئی اے تحقیقات میں تعاون نہیں کیا۔ چپڑاسی کے اکانٹس میں بڑی رقم منتقل ہوئی جبکہ چپڑاسی کے 2015 میں انتقال ہوجانے کے بعد بھی اکانٹ چلتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی فنڈ کے لیے رقم تھی تو چپڑاسی کے اکانٹس میں کیوں منتقل ہوئی ؟ اکانٹس کھولنے کا بھی ایک طریقہ کار ہوتا ہے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ کچھ نامزد ملزمان ملک سے باہر ہیں اور حتمی چالان جمع نہیں کرایا گیا۔ 16 ارب روپے سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ کیس سابق وزیر اعلی اور ان کے خاندان کے خلاف تھا جبکہ کیس میں نامزد سلمان شہباز اشتہاری اور مفرور ہیں۔ 64 سے زائد صفحات کے چالان میں ثبوت کی 4 ہزار سے زائد دستاویزات ہیں اور کیس میں 100 سے زائد گواہان بھی ہیں۔

Facebook Comments