ھفتہ 18 مئی 2024

پیٹرول بحران کا ذمہ دار نجی تیل کمپنیوں کوکہا جارہا ہے، رپورٹ

پیٹرول بحران کا ذمہ دار نجی تیل کمپنیوں کوکہا جارہا ہے، رپورٹ

پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کے معاملے پر بنائے جانے والی رپورٹ میں پیٹرول بحران کا ذمہ دار نجی تیل کمپنیوں کو کہا جارہا ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کے معاملے پر تحقیقات کےلیے بنائی گئی کمیٹی نےابتدائی رپورٹ وزارت پیٹرولیم کو ارسال کردی ہے، جس کے مطابق نجی تیل کمپنیوں کو موجودہ پیٹرول بحران کا ذمےدار قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ بحران میں پی ایس او کے آئل ٹرمینلز 24 گھنٹے کام کرتے رہے۔

رپورٹ کے مطابق بحران سے قبل پی ایس او کا مارکیٹ شیئر 32 سے36 فیصد تھاجبکہ بحران میں تیل کی سپلائی کے باعث پی ایس او شیئر 54 فیصد ہوا ہے۔ جن تین کمپنیز پر مقدمات ہوئے وہ مارکیٹ شیئرزیادہ لے رہی تھیں اور تینوں کمپنیوں کے مارکیٹ شیئرز بحران میں کم ہوگئے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک نجی کمپنی کے پاس پورٹ قاسم اورکیماڑی آئل فیلڈ میں 54 ہزارمیٹرک ٹن تیل تھا، اس کمپنی کا پیٹرول مارکیٹ شیئر9 سے 14 فیصد کے درمیان تھا، پیٹرول سپلائی نہ کرنے پراس کمپنی کا شیئر 11.2 فیصد تک گر گیا ہے۔

مارکیٹ شیئر بحران سے پہلےاسی کمپنی کا ڈیزل 10.7 فیصد تھاجبکہ بحران میں اس نجی کمپنی کا ڈیزل شیئر 8.3 فیصد تک گر گیا ہے۔ دوسری کمپنی کے پاس کیماڑی اور پورٹ قاسم آئل فیلڈز میں 43 ہزار میٹرک ٹن پیٹرول تھا، اس کمپنی کا مارکیٹ شیئر بحران سے پہلے 10.3 فیصد تھا۔

اس دوسری کمپنی کا مارکیٹ شیئربحران میں 7.6 فیصد ہوگیاجبکہ ڈیزل شیئر بحران میں 8.6 فیصد سے 5.7 فیصد رہ گیا ہے۔ تیسری کمپنی نے 27 مئی کو 3 ہزار میٹرک ٹن پیٹرول درآمد کیا تھا، اس کمپنی نے 27 مئی سے 8 جون تک 280 میٹرک ٹن پیٹرول سپلائی کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کمپنی نے 6 جون کو دوبارہ 5 ہزار میٹرک ٹن پیٹرول درآمد کیا تھا، اس کمپنی نے پیٹرول درآمد کرنے کے بعدمارکیٹس میں فوری نہیں بھیجا اور بحران میں کمپنی کا مارکیٹ شیئر 2.3 فیصد سے 0.6 فیصد رہ گیا۔

کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق یہ تینوں تیل کمپنیاں ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ میں ملوث ہیں، ایک اور بڑی تیل کمپنی کا مارکیٹ شیئر بحران میں 10.2 فیصدسے6.1 فیصد رہ گیا، اسی طرح دیگر تیل کمپنیوں کے مارکیٹ شیئر میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے۔

کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ تمام کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ایکشن لیا جائے، ان کمپنیوں کو طے معیار پر پورا نہ اُترنے پرشوکازنوٹس دیا جائے۔ اگر ایک ماہ میں ان کی کارکردگی بہتر نہیں ہوتی تو لائسنس معطل کیا جائے۔

کمیٹی کا کہنا ہے کہ آئل ریفائنریز ملکی اثاثہ ہیں، ضروری ہے کہ وہ جون اور جولائی میں زیادہ کام کریں۔

اس کے علاوہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 5نجی تیل کمپنیوں کے ٹینکس میں سیفٹی رولز اینڈ ریگولیشن کی خلاف ورزیاں کی گئیں، بیشتر کمپنیوں نے نجی آئل ٹرمینلز پر کیمیکلز اسٹوریج کے لیے ٹینکس بنائے اور بعد میں انہیں پیٹرولیم مصنوعات اسٹوریج میں تبدیل کردیا گیا۔

مشترکہ کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی حادثے کی صورت میں بہت بڑا نقصان ہوسکتا ہے، ایچ ڈی آئی پی،ایکسپلوزو ڈپارٹمنٹ کو سخت ایکشن کے اختیارات دیئے جائیں۔

Facebook Comments