اتوار 19 مئی 2024

سوشانت ڈپریشن کی دو خطرناک بیماریوں میں مبتلا تھے

سوشانت ڈپریشن کی دو خطرناک بیماریوں میں مبتلا تھے

سوشانت سنگھ راجپوت کے مداح ان کے اس دردناک طریقے سے دنیا سے جانے کو قبول نہیں کر پارہے ہیں اور انہیں بھلانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ان کے مداحوں کا ماننا ہے کہ وہ خودکشی کر ہی نہیں سکتے تھے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشانت خودکشی معاملے پر تفتیش کرنے والے ایک پولیس افسر نے انکشاف کیا ہے کہ سوشانت سنگھ ڈپریشن کی دو بیماریوں کا علاج کروا رہے تھے۔ لاک ڈاؤن سے ایک ہفتہ قبل وہ ’ہندوجا اسپتال‘ میں علاج کرانے کے لیے داخل بھی ہوئے تھے۔

باندرہ پولیس 14 جون کے بعد سے ہی مسلسل سوشانت کی موت کے معاملے کیجانچ کررہی ہے۔ پولیس اس سلسلہ میں اب تک تقریباً تین درجن لوگوں سے پوچھ گچھ کرچکی ہے۔

واضح رہے کہ سوشانت سنگھ کی لاش 14 جون کو ممبئی کے باندرہ میں واقع ان کے اپارٹمنٹ میں پائی گئی تھی لیکن کئی بالی ووڈ فنکار اور سوشانت کے مداح اُن کی خودکشی میں سازش کا اندیشہ مسلسل ظاہر کررہے ہیں۔

سوشانت ان دو بیماریوں میں مبتلا تھے

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک پولیس افسر نے بتایا ہے کہ سوشانت خودکشی کیس میں ابھی تک کسی بھی طرح کی کوئی پیشہ ور سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے جبکہ کہا جارہا ہے کہ یہ کیس خودکشی کا ہی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ سوشانت نے خودکشی کیوں کی، ہم اس کے نتیجہ پر بھی تقریباً پہنچ گئے ہیں پولیس نے دعوی کیا ہے کہ سوشانت ڈپریشن کی خطرناک بیماریوں ’پیرانویا اور بائپولر ڈس آرڈر‘ میں مبتلا تھے۔

تفتیش کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سوشانت سنگھ کی والدہ بھی ڈپریشن کا شکار تھیں۔ جب سوشانت صرف 16 سال کے تھے، تب اُن کی والدہ یہ دنیا چھوڑ گئی تھیں۔

پولیس نے مزید کہا کہ بالی ووڈ میں مصروفیات کے باوجود سوشانت خود کو اکیلا محسوس کرتے تھے، یہ بات اُن کے گواہوں سے پوچھ گچھ کے بعد سامنے آئی ہے۔

Facebook Comments