جمعہ 03 مئی 2024

جوہری معاہدہ پر جرمن چانسلر اور ایرانی صدر کی بات چیت

جوہری معاہدہ پر جرمن چانسلر اور ایرانی صدر کی بات چیت

برلن (دھرتی نیوز انٹرنیشنل ڈیسک) جرمنی نے عالمی جوہری معاہدے کے تئیں ایران کی عدم تعمیل پر تشویش کا اظہار کیا تھا جس کے بعد اس معاہدے کو بچانے کی کوششیں مزید تیز ہو گئی ہیں۔جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انہوں نے چہارشنبہ 17 فروری کو ایرانی صدر حسن روحانی سے ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران 2015 کے جوہری معاہدے پر ایران کی عدم تعمیل پر تشویش کا اظہار کیا۔جرمن چانسلر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق میرکل نے بات چیت کے دوران اس بات پر زور دیا ہے کہ جوہری معاہدے کے حوالے سے مشترکہ جامع لائحہ عمل (جے سی پی او اے) پر دستخط کرنے والے ممالک اس معاہدے کو بچانے میں دلچسپی رکھتے ہے۔ 2015 میں ہونے والے اس معاہدے کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے باز رکھنا ہے۔ اس معاہدے کے تحت ایران عالمی معائنہ کاروں کو تفتیش کے لیے اپنی جوہری تنصیبات تک رسائی دے گا اور اس کے بدلے میں اس پر عائد عالمی پابندیاں مرحلہ وار ہٹا لی جائیں گی۔جرمن چانسلر کے ترجمان اسٹیفان زائبرٹ کا کہنا تھا کہ فون پر بات چیت کے دوران میرکل نے اس بات پر، ”تشویش کا اظہار کیا کہ جوہری معاہدے کے تحت ایران اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں نا کام رہا ہے۔”انجیلا مرکل نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ایسے موقع پر بات چیت کی ہے جب امریکہ اور یورپ کے تین بڑے ملک یہ صلاح و مشورے کر رہے ہیں کہ اس جوہری معاہدے کو کیسے بچایا جائے۔جمعرات کے روز ہی فرانس کے وزیر خارجہ زاں ایف لو دریان اس موضوع پر بات چیت کے لیے اپنے جرمن اور برطانوی ہم منصب سے پیرس میں ملاقات کرنے والے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکین بھی اس میٹنگ میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شریک ہوں گے۔جرمنی، فرانس اور برطانیہ چاہتے ہیں کہ اس جوہری معاہدے کو بچا لیا جائے اور امریکہ ایک بار پھر سے اس پر غور کرے جس سے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ 2018 میں دستربردار ہو گئے تھے۔
صدر بائیڈن نے اس میں دوبارہ شامل ہونے کا عندیہ تو دیا تھا تاہم ان کا اصرار اس بات پر ہے کہ ایران کو چاہیے کہ پہلے وہ اس معاہدے پر پوری طرح سے عمل کرے۔

Facebook Comments