جمعہ 26 اپریل 2024

جرمنی میں بھی جوتے پڑنے پر یہود تلملااٹھے

جرمنی

برلن (دھرتی نیوز انٹرنیشنل ڈیسک) جرمنی اور دیگر یورپی ممالک میں جوتے پڑنے پر یہودی تلملا اٹھے۔ جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کونسل نے سازشی ذہنیت کے جواب میں عوامی ردعمل کو سامیت دشمنی قرار دے رکھا ہے۔ ان حالات میں جرمن حکومت بھی یہود کی ہمدردی میں گھلی جارہی ہے۔ حکومت کی طرف سے شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں 2020ء میں یہود کی مخالفت کے واقعات میں اضافہ ہوا۔ برلن حکام نے جنوری 2021ء تک 2 ہزار 275 واقعات کا اندراج کیا، جن میں سے 55 معاملات پُر تشدد تھے۔ پولیس نے ایک ہزار 367 کیسوں کی تفتیش کی، تاہم اس دوران صرف 5مشتبہ افراد کو حراست میں لیا اور کسی کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری نہیں کیے گئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق جرمن پولیس نے 2001ء کے بعد سے سیاسی اغراض پر مبنی جرائم کے اعداد و شمار یکجا کرنے شروع کیے ہیں، جن میں یہود مخالفت کو سرفہرست رکھا گیا ہے۔ بائیں بازو کی جماعت کے رکن اور بنڈسٹیگ کے نائب صدر پیٹرا پاو کی درخواست پر جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ واقعات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ رپورٹ کی رو سے 2018ء میں 1799 واقعات درج کرائے گئے تھے، جب کہ 2019میں یہ تعداد بڑھ کر 2032 ہوگئی۔ یہودکی مرکزی کونسل کے صدر جوزف سوشٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ برس کورونا وائرس کے سلسلے میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران مخالفت میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس سے قبل دیگر یورپی ممالک میں بھی یہود کی مخالفت میں تیزی دیکھنے میں آئی تھی۔ اس دوران سوشل میڈیا پر خاص طور پر سازشی ٹولے کے خلاف بڑی تعداد میں پوسٹیں شیئر کی گئیں۔ انسانی حقوق کے ادارے ایف آر اے کی رپورٹ کے مطابق مختلف یورپی ممالک میں رہنے والے 66 فیصد یہوداپنے مخالفین کو دشمن قرار دیتے ہیں۔ ایف آراے نے 8ممالک میں آن لائن سروے کرایا،جن میں بلجیم، برطانیہ، فرانس، جرمنی، ہنگری، اٹلی، لیٹویا اور سوئیڈن شامل تھے، جہاں پوری یورپی یونین میں یہودیوں کی مجموعی آبادی کا 90 فیصد حصہ آباد ہے۔ ان ممالک میں سے فرانس، بلجیم اور ہنگری میں یہود کا کہنا تھا کہ وہاں سب سے زیادہ مخالفت پائی جاتی ہے۔

Facebook Comments