پیر 20 مئی 2024

سینیٹ الیکشن، صدارتی ریفرنس پر عدالتی رائے کے بعد صحافی غریدہ فاروقی نے سوال اٹھا دیا

غریدہ فاروقی

اسلام آباد (دھرتی نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے دیدی ہے اور اب صحافی اور اینکرپرسن غریدہ فاروقی نے بھی اس پر سوال اٹھا دیا ۔

ٹوئٹر پر غریدہ فاروقی نے لکھا کہ ” خوش آئند بات ہے کہ سپریم کورٹ نے اداروں کی حدود کا تعین، آئین کی بالادستی اور پارلیمان کی سپریمیسی برقرار رکھی ہے۔ پارلیمانی اختیار میں تجاوز نہیں کیا اور سینیٹ الیکشن آئین کے تابع برقرار رکھے ہیں۔ پائیدار انتخابی اصلاحات کیلئے اب تمام سیاسی جماعتوں کو پارلیمان میں اکٹھے ہونا چاہئیے”۔

مزید لکھا کہ ” صدارتی ریفرنس پر معزز سپریم کورٹ کا اکثریتی فیصلہ گہرائی سے درمیانی راستہ نکالا گیا ہے جس سے تمام فریقین مطمئن رہیں۔ فی الحال سینیٹ الیکشن سیکرٹ بیلٹ سے مگر ووٹ کی سیکریسی تاقیامت بھی نہیں۔ آخرِکار “کوئی ایسا طریقہ” نکل ہی آیا۔ فی الحال معاملہ الیکشن کمیشن کے سپرد کردیا گیا”۔

انہوں نے سوال اٹھا یا کہ آئین کہتا ہے کہ سینیٹ الیکشن سیکرٹ بیلٹ سےہوں گے، سپریم کورٹ آف پاکستان نے  اِسے برقرار رکھا ہے مگرسیکرٹ بیلٹ کو ٹریس ایبل( جو ڈھونڈا جاسکا یا جانچ کی جاسکے) بھی کہاہے۔ سینیٹ الیکشن کے بعد عدالت عظمیٰ کی اِس رائےکاکتنا اثرہوسکتاہے؟ بیلٹ سیکریسی کا تعین کون کریگا پارلیمان، الیکشن کمیشن یا پھر سپریم کورٹ؟ عدالت کی طرف سے آنیوالی رائے کا اطلاق کیا فیصلے کی مانند ہو گا؟

انہوں نے مزید لکھا کہ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے تو ابھی سے مطالبہ کر دیا ہے کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے “فیصلے” پر عمل کرے اور ٹریس ایبل بیلٹ پیپرز چھپوائے یہ پیپرز ایک دن میں چَھپ سکتے ہیں۔۔۔ لیکن اہم نِکات و سوالات یہی ہیں۔

یادرہے کہ سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر محفوظ رائے سنا دی،سینیٹ انتخابات سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہوں گے ،عدالت نے کہاہے کہ سینیٹ کے انتخابات آرٹیکل 226 کے تحت ہونگے ،فیصلہ چار ایک سے سنایا گیا ہے،جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔سپریم کورٹ نے کہاہے کہ سینیٹ الیکشن آئین کے تحت ہوتے ہیں،الیکشن کمیشن نے ہدایت کی ہے کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ آزادانہ اورشفاف انتخابات کرائے،ووٹ ہمیشہ خفیہ نہیں رہ سکتا،شفاف الیکشن کیلئے الیکشن کمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کرے ،تمام ادارے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ تفصیلی وجوہات بعد میں دی جائیں گی۔

Facebook Comments