ھفتہ 04 مئی 2024

نبی ﷺ صرف آم ہی کیوں نہیں کھایا کرتے تھے؟

موسم چاہے گرمی کا ہو یا پھر سردی کا سبزیوں اور پھلوں کا استعمال لوگ اپنے کھانوں میں شوق سے کرتے ہیں اور موسمی سبزیاں اورپھل کھانے سے آپ کو ذائقے کے ساتھ ساتھ بھر پور صحت بھی ملتی ہے کیونکہ ان میں وٹامنز اور منرلز کی بہت زیادہ مقدار پائی جاتی ہے اب چونکہ گرمیوں کا موسم ہے تو گرمیوں کی شدت کے ساتھ ساتھ ہمیں ایک ایسا پھل بھی تحفے میں ملتا ہے جس کو تقریبا تمام لوگ ہی بہت پسند کرتے ہیں اور اس پھل کو آم کہاجاتا ہے یوں تو آم کی بہت زیادہ اقسام ہیں لیکن ہم لوگ اپنی اپنی پسند کے مطابق ہی آم کو کھاتے ہیں اللہ نے ہر علاقے کے باشندوں کے مزاج کے موافق پھل کو پیدا فرمایا ہے

چنانچہ ان علاقائی پھلوں کا انسانی صحت میں بہت زیادہ عمل دخل ہے اور تمام موسموں کے لحاظ سے ہی اللہ نے یہ پھل پیدا فرمائے ہیں اب آم کی تاثیر گرم ہوتی ہے تو اکثر لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ آم کو گرمیوں میں کھانے کا صحیح طریقہ کیا ہے کیا آم کو چھلکوں سمیت کھا لینا چاہئے کیا گرمیوں میں آم کے بعد فوری طور پر لسی پی لینا ہماری صحت کے لئے درست ہے یا نہیں ۔اس تحریر میں ان تمام سوالوں کے جوابات پیش کئے جارہے ہیں ۔رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم جب گرم کھجور کھایا کرتے تھے تو اس کی تاثیر کو ٹھنڈا کرنے کے لئے اس کے ساتھ کیا تناول فرمایا کرتے تھے ؟ آقائے دو جہان محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مبارکہ ہم سب کے لئے بہترین نمونہ ہے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے ہر قول ہرفعل اور ہر عادت میں حکمت کا نمونہ موجود ہے

آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی وہ عادات جن کا تعلق اگرچہ براہِ راست شرعی احکامات سے نہیں لیکن ان کی اتباع ایک تو رسولِ کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے کمال محبت کا اظہار ہونے کی وجہ سے موجبِ ثواب ہے تو دوسری بنیادی فیوض اور برکات کے حصول کا ذریعہ بھی ہے یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی ہر ادا کی اتباع کا خاص اہتمام فرماتے تھے حضور پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم مختلف طریقوں سے کھجور کا استعمال فرمایا کرتے تھے کبھی کھجوریں ہی تناول فرما لیا کرتے تھے اور کبھی ان کے ساتھ مکھن ملا کر استعمال کرتے تھے اور کبھی ان کو دودھ میں ملا کر استعمال کر تے اور کبھی خربوزے یا تربوز کے ساتھ ملا کر کھاتے تھے اور ساتھ ہی اس کی حکمت بیان فرماتے تھے

کہ اس طرح کھجور کی گرمی کو ان مذکورہ چیزوں کے ساتھ ٹھنڈا کیا جاسکتا ہے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کچی کھجور تناول نہیں فرماتے تھے ۔ اس طرھ کھجور کی گرمی کو ان مذکورہ چیزوں کی ٹھنڈ ک کے ساتھ معتدل کیا جاسکتا ہے گرمیوں کے موسم میں اگر آپ کو آم بہت زیادہ پسند ہے اور آپ کو یہ بھی لگ رہا ہے کہ گرمی بہت زیادہ ہے آم کی تاثیر گرم ہوتی ہے تو آپ آم کے ساتھ ایسی چیزوں کا استعمال کرسکتے ہیں کھانے کے بعد جس سے آم کی تاثیر کو معتدل کیا جاسکے ۔ کہاوت تو یہ مشہور ہے کہ آم کے آم اور گھٹلیوں کے دام مگر آم کے متعلق نئی تحقیقات نے اس کہاوت کو بدل کررکھ دیا ہے اور اب یہ شاید اس طرح ہونی چاہئے کہ آم کے آم اور چھلکوں کے بھی دام پھلوں کے بادشاہ آم کے غذائی فوائد سے تو سبھی واقف ہیں لیکن شاید آپ کو معلوم نہ ہو کہ آپ کا چھلکا بھی غذائی اعتبار سے بے شمار فوائد کا حامل ہے اور محققین نے آم کے چھلکے کے فوائد جاننے کے لئے بہت مرتبہ تحقیقات کی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ آم کے چھلکے میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں

جو انسان کو کئی اقسام کے کینسر اور شوگر سے محفوظ رکھتے ہیں اور آم کے چھلکے میں موجود اجزاء انسانی جسم کے خلیات میں موجود اور مخصوص مالیکیولز کو منظم رکھتے ہیں جو کہ آپ کے جسم میں منظم ہی ہونے چاہئیں اور یہ مالیکیول خ و ن میں موجود کولیسٹرول کی مقدار کو کنٹرول کرتے ہیں یہی مالیکیولز خ و ن میں شوگر کی سطح کو بھی مستحکم رکھتے ہیں موٹا پے کے عوامل کو بھی کم کرتے ہیں اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آم کے چھلکے کیسے کھائے جاتے ہیں ان کو کیسے کھانا چاہئے ان کو کیوں کھانا چاہئے محققین اس حوالے سے کہتے ہیں کہ آپ چھلکے کو آم سے اتار کر بھی کھاسکتے ہیں اور آم کے گودے کے ساتھ بھی کھا سکتے ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں ملک شیک یا دیگر ڈشوں میں آم استعمال کرتے ہوئے اس کا چھلکا نہیں اتارنا چاہئے آپ جب کبھی آم کھائی تو اس کا چھلکا بھی ساتھ کھا لینا چاہئے ا س سے آپ کا جسم مضبوط ہوگا اور آپ کئی طرح کی بیماریوں سے محفوظ رہیں گے ۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

Facebook Comments