جمعہ 26 اپریل 2024

پاکستان میں تاجر غیر محفوظ کیوں ؟؟؟؟

کریسلر امریکہ کی گاڑیاں بنانے والی سب سے بڑی کمپنی تھی، صدر ریگن کے دور میں یہ کمپنی ڈیفالٹ ہو گی ، جب اس کمپنی نے ڈیفالٹ کا اعلان کیا تو ریگن اس وقت جاپان کے دورے پر تھے۔۔۔ ریگن نے نہ صرف اپنا دورہ مختصر کر دیا بلکہ امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار صدر کا دفتر کریسلر کمپنی کے ہیڈ کوارٹر میں منتقل کر دیا ۔۔۔ریگن اس وقت تک اس کمپنی کے دفتر میں بیٹھے رہے جب تک یہ کمپنی دیوالیہ پن سے باہر نہ نکلی۔۔۔ برطانیہ کا شاہی خاندان ہر سال اپنے سو بڑے تاجروں اور ارب پتیوں کو ڈنر دیتا ہے۔۔۔ ان ارب پتیوں سے ملکہ برطانیہ علیحدہ علیحدہ ملاقات بھی کرتی ہیں۔۔ برطانیہ کا وزیراعظم اپنے ملک کی بڑی کمپنیوں کے دفاتر میں بھی جاتا ہے۔۔۔ جان بورسن نے برطانیہ کی بڑی بڑی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو کو اپنے ذاتی ٹیلیفون نمبرز دے رکھے ہیں۔۔۔ یہ لوگ جب چاہتے ہیں ایک ٹیلیفون نمبر دبا کر وزیراعظم سے بات کر لیتے ہیں ۔۔۔

 جان میجر کے دور میں برطانیہ کے ایک تاجر کا بیٹا سنگا پور کی حکومت نے گرفتار کر لیا ۔۔۔اس بچے کی رہائی کیلئے برطانوی وزیراعظم خود سنگا پور گئے اور انھوں نےصدر لی آن سے ملاقات کر کے یہ بچہ چھڑایا۔۔۔ برطانیہ کی ایک تجارتی کمپنی افیون کا کاروبار کرتی تھی۔۔۔ چینی بادشاہوں نےان کمپنیوں کو اس تجارت سے بعض آنے کا حکم دیا تو نہ صرف برطانوی حکومت اپنی ان کمپنیوں کے ساتھ کھڑی ہو گئی بلکہ اس نے چین جیسے ملک کے خلاف دو جنگیں لڑیں۔۔۔ اس وقت امریکہ میں تیس ہزار سے زائد ملٹی نیشنل کمپنیاں ہیں۔۔۔ دنیا کی 500 بڑی کمپنیوں میں سے 367 کا تعلق امریکہ سے ہے۔۔۔آپ ان کمپنیوں کا ٹریک ریکارڈ نکال کر دیکھ لیجیے ۔۔۔آج تک امریکہ میں ان ملٹی نیشنل کمپنیوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں ہوئی۔۔۔

 جدید دنیا کی ساری حکومتیں اپنی کمپنیوں کو سپورٹ کرتی ہیں جبکہ اس کے برعکس اگر ہم اپنے رویوں پر توجہ کریں تو ہمیں محسوس ہوتا ہے پاکستان میں ترقی کرنا سب سے بڑا جرم ہے۔۔۔ ہمارا سسٹم , ہمارا نظام کسی شخص کو ترقی کرتا ہوا برداشت نہیں کر سکتے ۔۔۔ اس ملک میں جب کوئی شخص کروڑ پتیوں کی فہرست میں شامل ہوتا ہے تو اس ملک کا نظام ڈنڈے لے کر اس کے پیچھے پڑ جاتا ہے۔۔۔ ہمارے صنعتکار, ہمارے تاجر اور ہمارے سرمایہ کار ہر وقت اس ٹوہ میں رہتے ہیں کہ ان کے علاقے میں نیا ایس ایچ او کون آرہا ہے۔۔۔ ٹیکسز کے ڈپٹی کلکٹر کا کیا نام ہے۔۔۔ حکومت سرمایہ کاروں کے خلاف کون سی پالیسی بنا رہی ہے؟؟؟ شاید یہ ہی وجہ ہے کہ وہ لوگ جو اس ملک کو بچا سکتے ہیں۔۔۔ جو اسے بنا سکتے ہیں۔۔۔ وہ یا تو ہمت ہار کر دوسرے ملکوں میں چلے گئے ہیں اور انہوں نے وہاں جا کر اپنی نئی کمپنی بنا لی ہے یا پھر انہوں نے ترقی کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔۔۔

 انور پرویز نے برطانیہ میں بیسٹ وے کے نام سے کریانے کی ایک چھوٹی سی دکان شروع کی تھی ۔۔۔وہ تیس سال بعد برطانیہ کی دوسری بڑی کیش اینڈ کیری کے مالک بن گئے۔۔۔ ان کا شمار برطانیہ کے امیر ترین لوگوں میں ہوتا ہے۔۔۔انور پرویز نہ صرف برطانیہ میں اپنے آپ کو محفوظ سمجھتے ہیں بلکہ اپنے سرمائے کو بھی محفوظ سمجھتے ہیں۔۔۔ وہاں کا معاشرہ اور حکومت ان کو عزت بھی دیتے ہیں جبکہ پاکستان میں جتنا بڑا بزنس مین ہو گا ۔۔۔اس کی بزنس امپائر کا جتنا بڑا سائز ہو گا۔۔۔ وہ اتنا ہی غیر محفوظ ہو گا ۔۔۔اس پر حکومت اور بیوروکریسی کا اتنا ہی شدید دباؤ ہو گا۔۔۔

 زرا سوچئے اس کا ذمہ دار کون ہے؟یہ ہماری حکومتوں کی نااہلی اور غفلت ہے جس کا نقصان 22 کروڑ عوام کو ہو رہا ہے۔۔۔ بد قسمتی سے ہمارے موجودہ نظام کی یہ کوشش ہے کہ پاکستان کی کوئی پراڈکٹ عالمی منڈی میں نہ جائے اور اگر ہمارے سرمایہ کار یہ کرنے میں کامیاب بھی ہو جائیں تو تب بھی انہیں کسی ملٹی نیشنل کمپنی کے ٹھپہ کی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔ اس چیز کی بہترین مثال نمک ہے۔۔۔ ہمارے ملک سے دنیا کا بہترین نمک نکلتا ہے۔۔۔ یہ نمک ہم سے ملٹی نیشنل کمپنیاں خریدتی ہیں۔۔۔ ان پر اپنا ٹھپہ لگاتی ہیں اور اس سے اربوں ڈالرز کماتی ہیں۔۔

 اس مسئلے کا تو بس ایک ہی حل ہے۔۔۔حکومت آج ہی تاجروں کو پریشان کرنا چھوڑے اور ان کو سپورٹ کرنا شروع کرے ۔۔۔پھر تاجر برادری بھی ملک کو بلندیوں پر لے جائے گی۔۔۔ ملک تب ہی ترقی کرنے کے قابل ہو گا جب حکومت اور اداروں میں موجود گیپ ختم ہو ۔۔۔ورنہ دوسری صورت میں یہ ملک ترقی نہیں کر سکے گا اور پھر اس ملک کو چلانے کے لئے ہمیں بار بار آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑیں گے ۔۔۔ حالات ابھی بھی ہمارے کنٹرول میں ہیں۔۔۔ اگر ہم نے کچھ مزید دیر کر دی تو یہ چند بچے کچے تاجر بھی اپنا سب کچھ چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں چلے جائیں گے کیونکہ دوسرے ممالک تاجروں کو بہت اہمیت اور عزت دیتے ہیں اور وہ ممالک ہم پر نہ صرف عدم اعتماد کریں گے بلکہ سارے پاکستانیوں سے سوال کریں گے آخر پاکستان میں تاجر اتنا غیر محفوظ کیوں ہے ؟؟؟؟.

راولپنڈی کے چار علاقوں کو ہاٹ سپاٹ قرار دے کر سمارٹ لاک ڈاون نافذ کردیا گیا
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

Facebook Comments