ھفتہ 18 مئی 2024

لوگ ڈراؤنے خواب کیوں دیکھتے ہیں؟

خواب تو لگ بھگ ہر فرد ہی دیکھتا ہے اور کروڑوں یا اربوں افراد کو اکثر ڈراﺅنے یا برے خوابوں کا سامنا ہوتا ہے۔

اور اگر آپ بھی ان میں سے ایک ہیں تو اچھی خبر یہ ہے کہ یہ ڈراﺅنے خواب درحقیقت ایک مثبت فائدے کا باعث بنتے ہیں۔

یہ دعویٰ امریکا اور سوئٹزر لینڈ کے سائنسدانوں کی مشترکہ تحقیق میں سامنے آیا۔

جنیوا یونیورسٹی، یونیورسٹی ہاسپٹل آف جنیوا اور وسکنسن یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیاکہ نیند کے دوران ڈرانے والے خواب بیداری کے دوران خوف کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

اس تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے جائزہ لیا کہ مختلف اقسام کے خواب پر دماغ کس طرح کا ردعمل ظاہر کرتا ہے اور اس دوران کونسے دماغی حصے متحرک ہوتے ہیں۔

انہوں نے دریافت کیا کہ ڈراﺅنے خواب دیکھنے سے دماغ کے اس حصے کی افادیت بہتر ہوتی ہے جو بیداری کے دوران خوفزدہ کردینے والے تجربات پر ردعمل ظاہر کرتا ہے۔

مگر سائنسدانوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ بہت زیادہ ڈرا دینے والے خواب کا منفی اثر بھی مرتب ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل ہیومین برین میپنگ میں شائع ہوئے اور اس مقصد کے لیے رضاکاروں کے سروں پر ای ای جی الیکٹروڈز کا استعمال کرکے دماغی تحریک کا جائزہ لیا گیا۔

سائنسدانوں نے 18 رضاکاروں کے سروں پر 256 ای ای جی الیکٹروڈز لگائے اور انہیں رات کو کئی بار جگایا گیا۔

ہر بار بیدار ہونے پر ان رضاکاروں سے مختلف سوالات کے جوابات حاصل کیے گئے جیسے کیا آپ نے خواب دیکھا؟ اگر ہاں تو کیا خوف محسوس کررہے ہیں؟ وغیرہ وغیرہ۔

محققین کے مطابق دماغی تحریک کا تجزیہ کرنے پر ہم نے شناخت کیا کہ خواب کے دوران وہ دماغی حصے متحرک ہوتے ہیں جو ڈر یا خوف جیسے جذبات کو کنٹرول کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پہلی بار ہم خواب کے دوران خوفزدہ کردینے والے دماغی حصوں کی شناخت کرنے میں کامیاب ہوئے اور یہ دیکھا کہ ایسے ہی حصے نیند اور بیداری کے دوران خوف کی صورت میں متحرک ہوتے ہیں۔

اس کے بعد محققین نے نیند کے دوران خوف اور بیداری کے دوران جذباتی تجربے کے درمیان تعلق کا جائزہ لینے کے لیے 89 رضاکاروں کو ایک ہفتے تک خوابوں کو ڈائری میں لکھنے کی ہدایت کی۔

ہر صبح ان رضاکاروں کو خواب لکھنے کا کہا گیا اور ایک ہفتے بعد ایم آر آئی مشین کا استعمال کیا گیا۔

اس مشین میں ان افراد کو جذباتی طور پر مفنی تصاویر جیسے حملہ یا خطرناک حالات کی تصاویر دکھائی گئیں اور ان دماغی حصوں کی تصاویر لی گئیں جو ڈر کی صورت میں متحرک ہوتے ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا کہ برے خواب لوگوں کو بیداری کی حالت میں ڈر سے لڑنے کے لیے تیار کرتے ہیں اور جتنے زیادہ ڈراﺅنے خواب دیکھیں گے، اتنا ہی زیادہ دماغ کا وہ حصے متحرک ہوگا جو ڈر کو کنٹرول کرتا ہے۔

محققین کے مطابق خواب ممکنہ طور پر بیداری کی حالت میں ہمارے مستقبل کے ردعمل اور حقیقی زندگی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار ہونے میں تربیت فراہم کرسکتے ہیں۔

تاہم اگر خواب کی شدت بہت زیادہ بڑھ جائے تو یہ مثبت کی بجائے منفی ہوجاتا ہے کیونکہ اس سے نیند متاثر ہوتی ہے جبکہ منفی اثر بیداری کے بعد بھی برقرار رہ سکتا ہے۔

Facebook Comments