پیر 20 مئی 2024

سخت ایسٹر لاک ڈاؤن: فیصلہ واپس، تنقید کے بعد میرکل کی تعریف

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ایسٹر کے مسیحی تہوار کے دنوں میں ملک میں سخت تر لاک ڈاؤن کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کا اعلان پیر کو کیا تھا، جس پر خاصی تنقید سامنے آنے کے بعد انہوں نے دلی معذرت کا اظہار کیا۔

میرکل نے ملک کی سولہ وفاقی ریاستوں کے سربراہان حکومت کے ساتھ طویل آن لائن مشاورت کے بعد بائیس مارچ کو اعلان کیا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی شرح اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ اپریل کے پہلے ہفتے میں ایسٹر کے مذہبی تہوار کے دنوں میں پورے ملک میں سخت تر لاک ڈاؤن نافذ کر دیا جائے گا۔

پہلی بار دو ریسٹ ڈے
یہ سخت تر لاک ڈاؤن یکم اپریل سے لے کر پانچ اپریل تک نافذ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ ان پانچ دنوں میں سے تین دن (گڈ فرائیڈے، ایسٹر سنڈے اور ایسٹر منڈے) کو پورے ملک میں ویسے ہی عام تعطیل ہوتی ہے، لیکن اس بار حکومت نے جمعرات یکم اپریل اور ہفتہ تین اپریل کو بھی ریسٹ ڈے قرار دے دیا تھا۔

اس کا مطلب یہ ہوتا کہ ہفتے کے دن چند گھنٹوں کے لیے صرف اشیائے خوراک کی مارکیٹیں کھلنے کے علاوہ تقریباﹰ پانچوں دن ہی جرمن معیشت اور عوامی زندگی بند ہو کر رہ جاتی۔

یہ فیصلہ معیشت کے لیے اچھا تو نہیں تھا مگر میرکل نے یہ بھی کہہ دیا تھا کہ اگر جرمنی کو کووڈ انیس کی وبا کی تیسری ہلاکت خیز لہر سے بچانا ہے، تو ایسا کرنا پڑے گا۔

 گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی ایسٹر کے مذہبی تہوار کے موقع پر معمول کی عبادات گرجا گھروں کے بجائے آن لائن یا گھروں میں ہی کی جائیں گی

‘اقتصادی نتائج نظر انداز کیے گئے‘
اس حکومتی فیصلے کے بعد انگیلا میرکل اور صوبائی حکومتی سربراہان پر عوامی اور کاروباری شعبے کی طرف سے شدید تنقید کی جانے لگی تھی کہ نیت چاہے اچھی تھی، مگر ایسا کرتے ہوئے اس عمل کے نتائج کو کافی حد تک پیش نظر نہیں رکھا گیا تھا۔ مزید یہ کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مشاورتی اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کافی حد تک ریاستی حکومتوں پر چھوڑ دیا گیا تھا کہ وہ اس فیصلے پر کس طرح عمل درآمد کرنا چاہتی تھیں۔

اقتصادی شعبہ پہلے ہی کورونا وائرس کی وبا اور طویل لاک ڈاؤن کے باعث بری طرح متاثر ہوا ہے۔ کاروباری حلقوں کو شکایت تھی کہ مسلسل پانچ دنوں تک پورے ملک کو بند رکھنے کی اقتصادی قیمت کیا ہو گی اور آیا جرمنی یہ قیمت چکانے کے لیے تیار ہے۔

فیصلے کی منسوخی اور معذرت
اس تنقید کے تناظر میں چانسلر میرکل نے بدھ کے روز اپنے ایک مختصر پیغام میں اعتراف کیا کہ ایسٹر کے دنوں میں سخت لاک ڈاؤن کا فیصلہ کافی زیادہ عوامی بے یقینی کی وجہ بنا ہے، جس پر انہیں افسوس ہے اور وہ دل سے معذرت خواہ بھی ہیں۔

 بکنگ منسوخ کرنے کی سہولت
کورونا ویکسین کی دستیابی عام ہونے تک یہ بات طے ہے کہ پہلے کی طرح سفر نہیں کیا جاسکے گا۔ لیکن گرمیوں کی تعطیلات کے لیے اسپین اور یونان جیسے مقبول ترین یورپی سیاحتی مقامات کی پہلے سے بکنگ جاری ہیں۔ اس کی ایک وجہ ٹریول آپریٹرز کی جانب سے سفری پابندیاں جاری ہونے کی صورت میں لوگوں کو مفت میں بکنگ منسوخ کرنے کی سہولت دینا ہے۔
عارضی معطلی کے بعد جرمنی اور فرانس ميں ويکسين مہم بحال

ساتھ ہی میرکل نے کہا کہ وہ یہ فیصلہ واپس لیتی ہیں اور اب یکم سے پانچ اپریل تک ایسٹر کی تین قانونی عام تعطیلات کے سوا کوئی ‘ریسٹ ڈے‘ نہیں ہو گا اور موجودہ پابندیوں کا احترام کرتے ہوئے جمعرات یکم اپریل اور ہفتہ تین اپریل کو بھی معمول کے کاروبار کھلے رہیں گے۔

میرکل پر تنقید کے بعد ان کی تعریف بھی
انگیلا میرکل کے اس اعلان کے بعد جو حلقے وفاقی چانسلر پر شدید تنقید کر رہے تھے، ان میں سے بہت سے ان کی تعریف بھی کرنے لگے۔ سیاسی، اقتصادی اور عوامی حلقوں نے کہا کہ یہ بطور انسان اور سیاستدان چانسلر میرکل کا بڑا پن ہے کہ انہوں نے اپنے ‘اچھی نیت اور برے نتائج والے‘ فیصلے کو مسنوخ کرتے ہوئے ایمانداری کا مظاہرہ کیا اور عوام سے معذرت کر لی۔

 امداد چاہیے، مداخلت نہیں
جرمن حکومت ہوائی کمپنی لفتھانزا کو نو بلین یورو کی امداد دے رہی ہے۔ اس امداد کے بعد برلن حکومت لفتھانزا کے بیس فیصد حصص کی مالک بن جائے گی اور اس شرح میں اضافہ بھی ممکن ہے۔ جرمن وزیر اقتصادیات پیٹر آلٹمائر نے واضح کیا ہے کہ مالی امداد کے باوجود حکومت کی جانب سے کمپنی کے کارپوریٹ فیصلوں میں مداخلت نہیں کی جائے گی۔

 میرکل نے آج اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ بہت کم وقت میں اس فیصلے پر ملک گیر عمل درآمد قدرے مشکل ہوتا اور پھر ملازمین کو تنخواہوں اور اجرتوں کی ادائیگی کے معاملے میں قانونی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی تھیں۔

 میرکل کے آج کے بیان پر جرمن پارلیمان بنڈس ٹاگ میں بھی بحث ہوئی، جس میں کئی اراکین نے اپنی تقریروں میں کہا کہ حکومت کو ایسے سخت ایسٹر لاک ڈاؤن کا کوئی فیصلہ سرے سے کرنا ہی نہیں چاہیے تھا۔

دوسری طرف کئی ارکان نے کہا کہ انگیلا میرکل کی بطور سیاستدان ایک بڑی خوبی ان کی طرف سے اپنی غلطیوں کا اعتراف کر لینا ہے۔ ارکان پارلیمان نے کہا کہ ان کی طرف سے حکومتی فیصلہ واپس لے لینا اور اس پر عوام سے معذرت کرنا ان کے بڑے پن کا ثبوت ہے۔

Facebook Comments