اتوار 19 مئی 2024

این آئی سی وی ڈی کے سیکیورٹی سربراہ پر ہراسانی کا الزام ثابت، برطرفی کا حکم

این آئی سی وی ڈی کے سیکیورٹی سربراہ پر ہراسانی کا الزام ثابت، برطرفی کا حکم

کراچی: سندھ محتسب نے خواتین ساتھیوں کو ہراساں کرنے پر قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) کے سیکیورٹی سربراہ اور ان کے ماتحت 2 ملازمین کی برطرفی کا حکم دے دیا۔

  ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ تفصیلی تحقیقات کے دوران ان افراد پر ہراساں کرنے کے الزامات ثابت ہوگئے تھے۔

اس بارے میں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ تاریخ میں اور اپنی طرز کا پہلا فیصلہ ہے کہ جس میں سندھ محتسب برائے پروٹیکشن اگینسٹ ہراسمنٹ آف ویمن (جنسی ہراسانی کے خلاف خواتین کے تحفظ) نے ہراساں کرنے کے الزام پر سرکاری ملازمین کے خلاف فیصلہ سنایا۔

اس موقع پر ان کے دفتر میں ریٹائرڈ فوجی افسر سمیت تینوں ملزمان اور شکایت کرنے والی دونوں خواتین موجود تھیں۔

واضح رہے کہ نوکریوں سے برطرف کرنے کے حکم کے ساتھ سینئر افسر پر ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا جبکہ ان کے دونوں ماتحتین ایک، ایک لاکھ روپے جرمانے کی ادائیگی کریں گے۔

خیال رہے کہ پارلیمنٹ نے 2009 میں کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق قانون منظور کیا تھا جس پر 2010 میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے دستخط کیے تھے۔

جولائی 2012 میں سندھ حکومت نے ریٹائرڈ ڈسٹرک اور سیشن ججز کو صوبائی محتسبین تعینات کیا تھا اور یوں سندھ خواتین کو کام کی جگہوں پر جنسی ہراساں کیے جانے کے خلاف شکایت کے لیے ایک قانونی فورم فراہم کرنے والا ملک کا پہلا صوبہ بن گیا تھا۔

اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ صوبائی محتسب نے کام کی جگہ پر ہراساں کرنے پر سرکاری ملازمین کو مجرم ٹھہرانے کا اپنا حکم فوری عملدرآمد کے لیے این آئی سی وی ڈی بھجوایا اور ادارے کو ایک ہفتے میں عملدرآمد رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی۔

 ذرائع نے بتایا کہ این آئی سی وی ڈی کی 2 خواتین کی شکایت پر ادارہ جاتی انکوائری میں تینوں ملزمان پر الزام ثابت ہونے کے باوجود ادارہ ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے میں ناکام رہا تھا جس پر شکایت گزاروں نے ایک سال بعد صوبائی محتسب سے رجوع کیا تھا۔

سی سی ٹی وی فوٹیج

دوسری جانب ایک قانونی فورم کی جانب سے حکم جاری ہونے کے باوجود صورتحال مزید پیچیدہ ہوسکتی ہے کیوں کہ ملزمان میں سے ایک نے ہراسانی کا الزام ثابت ہونے کے باوجود ایک مرتبہ پھر ضابطہ اخلاق کی خلاف وزی کی کوشش کی۔

اس بارے میں ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’ صدر پولیس اسٹیشن کو این آئی سی وی ڈی انتظامیہ کی جانب سے صوبائی محتسب سے سزا یافتہ سیکیورٹی سربراہ کے خلاف جمعرات کی رات درخواست موصول ہوئی تھی‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست میں کہا گیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق وہ عہدیدار دفتر سے تمام سرکاری دستاویزات، لیپ ٹاپ اور دیگر اشیا لے کر چلے گئے، سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ وہ اپنے خلاف فیصلے کے بعد آدھی رات کو دفتر آئے اور تمام سرکاری ساز و سامان لے کر چلے گئے‘۔

عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ پولیس ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے قبل کچھ رسمی کارروائیاں مکمل کرنے کے مراحل میں ہے۔

Facebook Comments