ھفتہ 18 مئی 2024

امریکی انتخابات میں دوبارہ روسی مداخلت کے الزامات

امریکی انتخابات میں دوبارہ روسی مداخلت کے الزامات

واشنگٹن: امریکی خفیہ اداروں کی رواں سال امریکا میں ہونے والے انتخابات میں مداخلت کے الزام کو ڈونلڈ ٹرمپ اور روس نے غم و غصے کے ساتھ مسترد کردیا جبکہ ڈیموکریٹس نے امریکی صدر پر جمہوریت کو دھوکا دینے کا الزام لگایا۔

 دھرتی نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکی خفیہ اداروں کے سربراہ جوسیف ماگوئر نے قانون سازوں گزشتہ ہفتے بریفنگ میں امریکا میں رواں سال نومبر کے مہینے میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے لیے خبر دار کیا تھا۔

بعد ازاں امریکی صدر نے بدھ کے روز انہیں تبدیل بھی کردیا تھا۔

امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے عوام کے سامنے بیان دیا تھا کہ 2016 کے انتخابات میں روس نے مداخلت کی تاہم جوسیف ماگوئر کا کہنا تھا کہ ماسکو چاہتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ انتخابات جیتے اور اس کے لیے وہ ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمریز میں مداخلت کر رہا ہے۔

متعدد مرتبہ روسی مداخلت کے الزامات کو مسترد کرنے والے امریکی صدر نے نئے الزامات کو بھی مسترد کردیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ‘ایک اور غلط معلومات پر مبنی مہم کا کانگریس میں ڈیموکریٹس نے آغاز کیا ہے اور کہا ہے کہ روس ڈیموکریٹس امیدوار، جو کچھ نہیں کرتے اور اب بھی آئی اووا کے ووٹ نہیں گن سکے ہیں، پر مجھے ترجیح دیتا ہے’۔

ماسکو میں کریملن کے ترجمان دمیتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ یہ الزامات ایسے ہیں مذموم اعلانات کی طرح ہیں جن میں انتخابات کے قریب آتے ہی اضافہ ہوجائے گا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ان کا سچائی سے کوئی تعلق نہیں ہے’۔ روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے جولائی 2018 میں ٹرمپ سے ملاقات کے دوران اعتراف کیا تھا کہ وہ ماسکو انہیں اپنے حریف ہلری کلنٹن کے سامنے دوست سمجھتا ہے۔

ایف بی آئی کے سابق سربراہ رابرٹ میولر کی جامع رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ روس نے ٹرمپ کی حمایت میں مداخلت کی تھی تاہم یہ نہیں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ کی مہم ماسکو سے ہی چلائی گئی تھی۔

امریکی صدر پر بعد ازاں روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں سے لڑنے والے یوکرین کے لیے فوجی امداد روکنے پر مواخذے کی کارروائی بھی کی گئی تھی۔

تاہم ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کے زیر اثر سینیٹ نے 16 فروری کو انہیں بری کردیا تھا جس کے بعد امریکی صدر نے ان کے خلاف شواہد فراہم کرنے والے افسران کو برطرف کردیا تھا۔

Facebook Comments