اتوار 19 مئی 2024

جرمنی: ’مردوں کے خلاف تشدد‘، ہیلپ لائن کو ایک سال میں اٹھارہ سو کالیں

جرمن حکام نے ‘مردوں کے خلاف تشدد‘ کی ہیلپ لائن کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک سوشل میڈیا مہم کی تیاری شروع کر دی ہے۔ یہ اس یورپی ملک میں اپنی نوعیت کی پہلی ‘سپورٹ سروس‘ ہو گی۔

جرمنی کی دو ریاستوں بویریا اور نارتھ رائن ویسٹ فیلیا نے ایک سال قبل مشترکہ طور پر یہ مہم شروع کی تھی۔ اس اثناء میں ملک گیر سطح پر اس کے رابطوں کا سلسلہ اتنا تیزی سے بڑھتا گیا کہ منتظمین کو اب دیگر وفاقی ریاستوں کا تعاون بھی حاصل ہونے لگا۔ اب اس مہم میں جنوب مغربی ریاست باڈن ورٹمبرگ بھی شامل ہونے جا رہی ہے۔ باڈن ورٹمبرگ کے سماجی اور انضمام کے امور کے وزیر مانے لوچا کے بقول،” تشدد کسی بھی قسم کا ہو، اُسے منظر عام پر لایا جانا چاہیے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا،” مردوں کے خلاف تشدد کا موضوع اب بھی شجر ممنوعہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کی اکثر وجہ احساس شرمندگی اور بدنامی کا خوف بنتی ہے۔ یہ موضوع اس لیے جتنی سنجیدگی سے زیر غور ہونا چاہیے، وہ نہیں ہوتا۔ اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یہ سروس معاشرتی مدد کے نظام میں پائے جانے والے خلیج کو کم کرنے کا باعث ہے۔‘‘گھریلو تشدد: مردوں کے لیے ملک گیر ہیلپ لائن قائم

جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی وزیر برائے ‘خواتین اور مردوں کے مساوی مواقع‘ اینا شارن باخ نے اس بارے میں کہا،” ان خدشات اور توقعات کے بر خلاف کہ مرد اس سلسلے میں مدد حاصل نہیں کرنا چاہیں گے، تشدد سے متاثرہ مردوں کے لیے اس نئے پروگرام کو بہت جلدی قبول کر لیا گیا۔‘‘ ٹویٹر پر شارن باخ نے تحریر کیا، ”مردوں کے خلاف تشدد کے موضوع کو ممنوع سمجھنے کے رجحان کو اب ختم ہونا چاہیے تاکہ اس کے شکار مردوں کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ تشدد کے خلاف جنگ صنفی مساوات کے لیے دباؤ کا قدرتی حصہ ہے۔ شارن باخ نے تمام باشندوں پر زور دیا کہ وہ ”مردوں کے خلاف تشدد کو بھی اتنا ہی اجاگر کریں جتنا کہ عورتوں پر تشدد کو کیا جاتا ہے۔‘‘

ایک سال قبل لانچ ہونے والی اس ہیلپ لائن کے آغاز سے اب تک اسے ایک ہزار آٹھ سو پچیس بار استعمال کیا جا چُکا ہے۔ اوسطاً چھ سے نو کالز یومیہ۔ تمام کالز کا قریب 35 فیصد، جرمنی کے آبادی کے حساب سے سب سے بڑے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا سے موصول ہوئیں اور فون کرنے والوں میں 18 فیصد سے زیادہ کا تعلق جرمن ریاست بویریا سے تھا اور باقی کالز جرمنی کے دیگر 14 صوبوں سے آئیں۔ کال کرنے والوں کی کُل تعداد کا قریب تین چوتھائی حصہ 51 برس سے کم عمر کے مردوں پر مشمل تھا۔لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور جبری جسم فروشی کا مقدمہ شروع

53 فیصد نے جسمانی یا جنسی تشدد کا شکار ہونے کی شکایت درج کرائی جبکہ 85 فیصد نے نفسیاتی تشدد کی بات کی۔ 70 فیصد تو حالیہ دنوں میں بھی تشدد کا شکار رہے ہیں۔ اعداد و شمار سے پتا چلا کہ مردوں کو ان کی موجودہ یا سابقہ پارٹنر کے تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔

ایک پریس کانفرنس میں ہیلپ لائن کے منتظمین نے اعلان کیا کہ وہ اپنی سروسز کی توسیع کر رہے ہیں اور اس کے لیے مزید اہلکار رکھے جائیں گے اور سروس کے اوقات بڑھا دیے جائیں گے۔ اب صارفین صبح آٹھ بجے سے کال کر سکتے ہیں۔

Facebook Comments