ھفتہ 04 مئی 2024

دہلی میں احتجاج: ہلاکتیں 7 ہوگئیں، شمال مشرقی علاقے فوجی چھاؤنی میں تبدیل

دہلی میں احتجاج: ہلاکتیں 7 ہوگئیں، شمال مشرقی علاقے فوجی چھاؤنی میں تبدیل

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں شہریت کے متنازع قانون کےخلاف احتجاج کے دوران تصادم سے ہلاکتوں کی تعداد 7 ہوگئی۔

بھارتی حکومت نے شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو قابو میں رکھنے کے لیے دہلی کے شمال مشرقی علاقے کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا جہاں پیرا ملٹری فورسز کی 35 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔

علاقےمیں اسپیشل سیل، کرائم براچنچ اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا ہے جب کہ مقامی پولیس کی اضافی نفری بھی طلب کرلی گئی ہے۔

اس کے علاوہ احتجاج سے متاثر ہونے والے دہلی کے شمال مشرقی علاقوں دفعہ 144 نافذ ہے۔

نئی دہلی میں فسادات کے بعد بھارت کے یونین وزیر داخلہ امیت شاہ نے اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کیا جس میں نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروِند کجریوال نے بھی شرکت کی۔

نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروِند کجریوال ے شہریوں سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہےکہ کئی پولیس اہلکار اور عام شہری زخمی اور اپنی جان گنواچکے ہیں، کئی گھروں اور دکانوں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ انہیں آگ بھی لگائی گئی، یہ سب انتہائی بدقسمتی ہے۔

ANI

@ANI

Delhi: Union Home Minister Amit Shah is chairing a meeting with Delhi CM Arvind Kejriwal, Lt Governor Anil Baijal, Police Commissioner Amulya Patnaik, Congress leader Subhash Chopra, BJP leaders Manoj Tiwari & Rambir Singh Bidhuri and others. #NortheastDelhi

View image on TwitterView image on TwitterView image on TwitterView image on Twitter
316 people are talking about this

نئی دہلی کے وزیراعلیٰ کی شہریوں سے اپیل

اروِند کجریوال نے اپیل کی کہ مندروں اور مساجد کے اِرد گِرد رہنے والے شہری امن برقرار رکھیں۔

دوسری جانب شہر کی انتہائی خراب صورتحال کے پیش نظر نئی دہلی حکام نے شہری کے بھر کے اسپتالوں کے عملے کو الرٹ کردیا ہے جب کہ فائر بریگیڈ حکام کو پولیس سے رابطہ رکھنے اور متاثرہ مقامات پر فوری طور پر پہنچنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں ہلاکتوں کی تعداد 7 ہوگئی ہے جن میں پولیس اہلکار رتن لال بھی شامل ہے جب کہ 64 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

فوٹو: بشکریہ انڈیا ٹی وی نیوز

بھارتی میڈیا کے مطابق موج پور اور بابر پور کے علاقوں میں پرتشدد احتجاج جاری ہے جب کہ فائر بریگیڈ کے عملے کو بھجن پورا کے علاقے سے آتش زدگی کی 45 کالیں موصول ہوئیں۔

گزشتہ روز کی صورتحال

گزشتہ روز 24 فروری کو بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے سے قبل انتہاپسند آپے سے باہر ہوگئے اور متنازع شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر پِل پڑے۔

24 فروری کو دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں شروع ہونے والی جھڑپوں میں اُس وقت تیزی آئی جب متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر مختلف علاقوں میں وزیراعظم نریندر مودی کے حامیوں نے حملے کیے۔

شمال مشرقی دہلی کے جعفرآباد اور موج پور سمیت مختلف علاقوں میں مشتعل مظاہرین نے متعدد دکانوں، مکانات، گاڑیوں اور فائرٹینڈر کو آگ لگادی۔

شمال مشرقی دہلی کے تمام اسکولز بند کرنے کا اعلان

اُدھر دہلی کے وزیرتعلیم نے شمال مشرقی علاقوں کے تمام اسکولز بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

منیش سیسوڈیا کا کہنا ہے کہ کشیدہ حالات کے باعث بورڈ کے امتحانات منسوخ کردیے گئے اور کل تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔

متنازع شہریت کا قانون

11 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ نے شہریت کا متنازع قانون منظور کیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔

اس قانون کے ذریعے بھارت میں موجود بڑی تعداد میں آباد بنگلا دیشی مہاجرین کی بے دخلی کا بھی خدشہ ہے۔

بھارت میں شہریت کے اس متنازع قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور ہر مکتبہ فکر کے لوگ احتجاج میں شریک ہیں۔

پنجاب، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش سمیت کئی بھارتی ریاستیں شہریت کے متنازع قانون کے نفاذ سے انکار کرچکی ہیں جب کہ بھارتی ریاست کیرالہ اس قانون کو سپریم کورٹ لے گئی ہے۔

Facebook Comments