ھفتہ 18 مئی 2024

ہندو انتہا پسندوں کا دہلی میں مسجد پر حملہ، مینار پر چڑھ گئے

ہندو انتہا پسندوں کا دہلی میں مسجد پر حملہ، مینار پر چڑھ گئے

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے علاقے اشوک نگر میں ہندو انتہا پسندوں نے مسجد پر دھاوا بول دیا۔

گزشتہ روز نئی دہلی میں اُس وقت فسادات پھوٹ پڑے جب شمال مشرقی علاقوں میں متنازع شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر ہندو انتہا پسندوں نے حملے کیے تھے۔

گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت کے باوجود شمال مشرقی دہلی میدان جنگ بنا رہا اور انتہاپسند ہندو بلوائیوں نے کئی مکانات، دکانوں اور گاڑیوں کو جلا ڈالا۔

گزشتہ روز سے جاری فسادات میں پولیس اہلکار سمیت 11 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 130 سے زائد افراد زخمی ہیں۔

انہی فسادات کی آڑ میں ہندو بلوائی آپے سے باہر ہوگئے اور دہلی کے علاقے اشوک نگر کی مسجد پر دھاوا بول دیا۔

We The People of India@ThePeopleOfIN

Ashok Nagar Delhi Mosque

नफरत की इंतिहा देखो,
धार्मिक स्थल को तहस नहस कर दिया

We can see a very dark time from our country’s history being repeated. Will we let this happen?#DelhiRiots #DelhiBurning

Embedded video

3,882 people are talking about this

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہندو بلوائیوں کا جتھہ اشوک نگر کی جامع مسجد کے مینار پر چڑھ دوڑا۔

کئی افراد نے مینار پر چڑھ کر ہلال کے نشان کو اکھاڑنے کوشش کی جبکہ ساتھ ہی مسجد کے لاؤڈ اسپیکر اتار کر زمین پر پھینک دیے۔

DOAM@doamuslims

Hindutva extremist mob attacking a mosque in #Delhi. They climbed the minaret and raised the saffron flag.#India #Islamophobia #DelhiPolice #DelhiRiots #DelhiCAAClashes #DelhiIsBurning #DelhiBurning

611 people are talking about this

اس دوران انتہا پسندوں نے مسجد پر بھارتی ترنگا اور ہندوؤں کی مذہبی علامت سمجھے جانے والا پرچم لہرایا جبکہ اس دوران مسجد میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔

دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے مسجد پر حملے کی مذمت کی ہے اور اسے ’بابری مسجد‘ جیسا سانحہ قرار دیا ہے۔

صدر مملکت عارف علوی کی شدید مذمت

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی اشوک نگر مسجد پر ہندو انتہاپسندوں کے حملے کی مذمت کی اور کہا کہ اس غارت گری سے بابری مسجد پر حملے کی یاد تازہ ہوگئی۔

Dr. Arif Alvi

@ArifAlvi

Another update of the disgraceful act. Vandalising a mosque! It seems to be a reminder to Muslims of the Babri Masjid episode. I think secular forces within India should rise against such barbaric actions. https://twitter.com/Shaheenbaghoff1/status/1232289754265214977 

Shaheen Bagh Official@Shaheenbaghoff1

Update Ashok Nagar, Delhi 6.00pm: A mosque has been vandalised by Hindutva terror forces, as they brazenly revisit their demolition tactics. We see complete inaction from @delhipolice, @HMOIndia , @PMOIndia and @arvindkejriwal.#DelhiRiots #DelhiBurning #DelhiViolence

Embedded video

1,251 people are talking about this

خیال رہے کہ بھارتی اپوزیشن کی جانب سے دہلی فسادات کا ذمہ دار مقامی پولیس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کپل مشرا کے اشتعال انگیز بیانات کو ٹھہرایا گیا ہے۔

متنازع شہریت کا قانون

11 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ نے شہریت کا متنازع قانون منظور کیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔

اس قانون کے ذریعے بھارت میں موجود بڑی تعداد میں آباد بنگلا دیشی مہاجرین کی بے دخلی کا بھی خدشہ ہے۔

بھارت میں شہریت کے اس متنازع قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور ہر مکتبہ فکر کے لوگ احتجاج میں شریک ہیں۔

پنجاب، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش سمیت کئی بھارتی ریاستیں شہریت کے متنازع قانون کے نفاذ سے انکار کرچکی ہیں جب کہ بھارتی ریاست کیرالہ اس قانون کو سپریم کورٹ لے گئی ہے۔a

Facebook Comments