پیر 20 مئی 2024

آٹھ علا مات آپ کو تباہ کر رہی ہیں۔ آج سے ہی بند کر یں۔

ہر انسان کی کھانے کی عادات الگ الگ ہو تی ہیں کچھ لوگ صحت مند رہنے سے نظریے کھاتے ہیں تو کچھ لوگ پیٹ بھرنے کے لیے کھاتے ہیں اور کچھ لوگ کھانے پینے میں احتیاط برتتے ہیں ایسا کیوں ہے؟ میں آج آپ کو بتاتا ہوں کہ ایسا کیوں ہے؟ ایسا صرف اسی لیے ہی ہے کہ ہم نے زندگی کو بہت ہی مشکل بنا دیا ہے 1۔ گاجر کھانے سے آنکھیں تیز ہوتی ہیں گاجر کھانے سے آنکھیں تیز ہوتی ہیں، آج تک اگر آپ یہ سوچ کر گاجریں کھاتے ہیں ، تو گاجریں بیشک کھاتے رہیں لیکن اپنی سوچ تبدیل کرلیں۔گاجر میں وٹامن اے کی وجہ سے اسے کھانا صحت کے لیے اچھا ثابت ہو سکتا ہے لیکن اس کا تعلق آنکھوں کی روشنی بڑھانے سے نہیں ہے۔

آج تک اگر آپ یہ سوچ کر بوتل میں بند منرل واٹر خرید کر پیتے ہیں کہ آپ صحت بخش پانی پی رہے ہیں تو آئندہ کسی مجبوری کے بغیر پانی کی بوتل پر پیسے مت خرچ کریں۔ تحقیق کے مطابق بوتل کا پانی نہ تو زیادہ صاف ہوتا ہے نہ ہی برا بلکہ 50 فی صد یہی عام نل کا پانی اس بوتل میں ہوتا ہےاگر آپ کا شمار ایسے لوگوں میں ہو تا ہے جو جلد سے جلد اپنے فاضل وزن سے جان چھڑوا لینا چاہتے ہیں تو خود کو اس دوڑ سے باہر کر لیں۔ دنیامیں کوئی ایسا ایک جامع موزوں حل نہیں ہے جو آپ کی صحت کے تمام مسائل فوری ٹھیک کر دے گا۔عموماً لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ صرف ایک ڈی ٹوکس جوس آپ کی جلد ، وزن ، بال غرض کہ ہر قسم کے مسائل حل کر دے گا تو یہ آپ کا خیال خام ہے۔جسم سے فاضل مادوں کو نکالنا جگر کا کام ہے۔جگر اگر درست کام کر رہا ہے تو آپ صحت مند غذائیں تناسب سے کھاتے رہیے۔

جگر اپنا کام اچھے طریقے سے کرتا رہے گا۔اورینٹل اینڈ انٹیگریٹو میڈیسن کی ڈاکٹر ایلزبتھ ٹریٹنر کے مطابق ان کا پسندیدہ ڈی ٹاکس کہیں دور دراز ایسی جگہ گھومنے پھرنے جانا ہے جہاں موبائل فون کے سگنلز نہ ہوں اکثر کہا جاتا ہے کہ انسان اپنے دماغ کا صرف دس فی صد استعمال کرتا ہے بقیہ 90 فی صد بھی استعمال کرنا شروع کر دیا تو کیا ہوگا؟کچھ بھی نہیں ہو گا کیونکہ طبی ماہرین اس بیان سے متفق نہیں ہیں کیونکہ ایک چھوٹا سے کام کرنے کے لیے بھی دماغ کا ایک بڑا حصہ کام کر رہا ہوتا ہے۔اگر آپ باہر جانے سے اس لیے اجتناب کرتے ہیں کہ آپ کے بال گیلے ہیں اور ٹھنڈ لگنے بیمار پڑ جائیں گے۔یاد رکھیےکہ گیلے بالوں کے ساتھ باہر جانا آپ کو بیمار نہیں کرتا۔

بیمار پڑنے کہ وجہ وائرس ہے نا کہ آپ کے گیلے بال۔ایک حالیہ تحقیق کے مطابق سردیوں میں رائنو وائرس نامی وائرس کی وجہ سے ٹھنڈ لگتی ہے۔ یہ وائرس ٹھنڈ میں پنپتا ہے لیکن ٹھنڈ اس وائرس کو پیدا کرنے کہ وجہ نہیں بنتی ایک دوسری وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ٹھنڈے موسم میں لوگ زیادہ تر گھروں کے اندر رہنا پسند کرتے ہیں۔ کمروں میں ہوا کا گزر نہ ہونے کی وجہ سے لوگ باسی ہوا میں سانس لیتے ہیں اور ایسے میں آپ کے ارد گرد کوئی نزلہ زکام میں مبتلا ہے تو آپ بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

Facebook Comments