منگل 30 اپریل 2024

کورونا کا مذاق بنانے والے باسکٹ بال کھلاڑی میں وائرس کی تصدیق

کورونا کا مذاق بنانے والے باسکٹ بال کھلاڑی میں وائرس کی تصدیق

چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے کورونا وائرس سے جہاں پوری دنیا خوفزدہ ہے وہیں کچھ افراد ایسے بھی ہیں جو اب تک اس خطرناک وائرس کا مذاق اڑانے سے باز نہیں آئے۔

ان ہی میں سے ایک نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن (این بی اے) کے فرانسیسی باسکٹ بال کھلاڑی روڈی گوبرٹ بھی ہیں جنہوں نے رواں ہفتے ایک پریس کانفرنس کے دوران اس وائرس کا مذاق اڑایا تھا۔

اور حیران کن بات یہ ہے کہ روڈی گوبرٹ میں اب خود بھی اس وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے مختلف شہروں میں ہونے والے باسکٹ بال میچز کے لیے رکھی ایک پریس کانفرنس کے دوران روڈی گوبرٹ نے کورونا وائرس کا مذاق بناتے ہوئے سامنے رکھے تمام مائیکس کو ہاتھ لگایا جس سے ایسا محسوس ہوا کہ وہ وہاں موجود رپورٹرز کو ہنستے ہوئے ڈرانے کی کوشش کررہے تھے کہ انہیں بھی کورونا ہوسکتا ہے۔

جس کے بعد سے ان میں کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوگئیں جبکہ ٹیسٹ کے بعد اس وائرس کی تصدیق بھی ہوگئی۔

بعدازاں این بی اے کی جانب سے اس میچ کو فوری روک دیا گیا جبکہ باسکٹ بال کی مکمل ٹیم کو قرنطینہ کیا گیا۔

این بی اے نے باسکٹ بال سیزن کے تمام میچز کو غیر معینہ مدت کے لیے مؤخر کردیا۔

دوسری جانب روڈی گوبرٹ نے انسٹاگرام پر جاری کردہ ایک پوسٹ میں مداحوں کے سپورٹ کا شکریہ ادا کیا، جبکہ یہ بھی بتایا کہ جب سے ان میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے وہ کافی ڈرے ہوئے اور شرمندہ ہیں۔

روڈی گوبرٹ نے اپنی پوسٹ میں کورونا کا مذاق اڑانے پر عوام سے معافی مانگی اور واضح کیا کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ ایسی حرکت کرتے وقت خود اس بیماری میں مبتلا تھے۔

انہوں نے لکھا کہ وہ جانتے ہیں کہ وہ لاپروا تھے اور انہیں امید ہے کہ لوگ ان کی مثال سے سیکھیں اور اس وائرس کے حوالے سے لوگوں کو تربیت دیں۔

روڈی گوبرٹ کے بعد این بی اے کے ایک اور باسکٹ بال کھلاڑی ڈونوون مچل میں بھی اس وائرس کی تشخیص ہوگئی۔

رپورٹس کے مطابق روڈی گوبرٹ باقی تمام باسکٹ بال کھلاڑیوں کے ساتھ لاکر رومز میں موجود تھے اور وہیں سے ڈونوون مچل بھی متاثر ہوئے۔

خیال رہے کہ برطانوی ریاست انگلینڈ کے معروف فٹ بال ’آرسنل کلب‘ کے ہیڈ کوچ 37 سالہ مائیکل ارتیتا میں بھی کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے 11 مارچ کی شب کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیے جانے کے بعد دنیا بھر میں سخت حفاظتی انتطامات کے تحت کئی ممالک نے سفری پابندیاں عائد کرنے سمیت ملک میں ہونے والے کھیلوں کی ایونٹس سمیت دیگر تقریبات کو منسوخ کردیا ہے۔

دنیا بھر میں 13 مارچ کی صبح تک کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ 28 ہزار سے زائد ہو چکی تھی جب کہ ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر 4 ہزار 720 تک جا پہنچی تھی۔

اگرچہ چین میں اب کورونا وائرس کے نئے مریضوں کی تعداد میں مسلسل کمی دیکھی جا رہی ہے تاہم حیران کن طور پر یورپ و امریکا میں اس وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی ہو رہی ہے۔

یورپ اور امریکا کے علاوہ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں بھی کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے۔

Facebook Comments