جمعرات 25 اپریل 2024

جب تک آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں ہی مزہ نہ چکھا دیں تب تک….؟؟، رمیز راجا

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین رمیز راجا نے کہا کہ جب تک آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں شکست نہیں دیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے، آئندہ ورلڈ کپ آسٹریلیا میں منعقد ہونے جارہا ہےاس میں زبردست کارکردگی کامظاہرہ کرنا ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چئیرمین پی سی بی رمیز راجا کا کہنا تھا اسکول کرکٹ سسٹم کے ساتھ مشترکہ طریقہ کار کا آغاز کریں گے اور اس میں 11 سال سے 16 سال تک کی عمر کے 100 بچوں کو شامل کرتے ہوئے انہیں تقریباً30 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ بھی دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان بچوں کو مکمل طور پر تربیت دیتے ہوئے انہیں قومی سطح پر میچز کھلائیں گے اور ان کے لیے دنیا کے بہترین کوچز کو تعینات کیا جائے گا۔

چیئرمین پی سی بی نے بتایا کہ کرکٹ کا شوق رکھنے والے بچوں کے لئے ٹیلنٹ ہنٹ بھی قائم کیا گیا جس کا اعلان آئندہ 15 روز کے دوران کردیا جائے گا۔

کلب کرکٹ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کلب کرکٹ کے لیے سب سے پہلے پیچز ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، پیچز جب تک ٹھیک نہیں ہوں گی آپ کا کرکٹ ترقی نہیں کر پائے گا، اس کے لیے گراؤنڈ عملے کے ساتھ سب سے زیادہ اجلاس کیے ہیں،پیچز کے لیے آسٹریلیا سے مٹی منگوائی جارہی ہے۔

رمیز راجا نے کہا کہ وکٹوں کی بہتری کےلیے 37 کروڑ روپے خرچ ہوں گے، ہماری کوشش ہے کہ 40 ہائی پریٹ کلب اور اسکول کرکٹ میں بنوائیں گے یہ پیچز 7 سے 8 سال تک چلتی ہیں، یہ ایک انقلابی اقدام ہوگا۔

ان کاکہنا تھا کہ کرکٹ اوپر جائے گی تو آپ کا اور میرا تعلق بہتر رہے گا، اس کے لیے ہمارا نقطہ نظر بہتر ہونا چاہیے۔

انہوِں نے کہا کہ ہم نے آئندہ سال اکتوبر میں جونیئر اور انڈر 19 پی ایس ایل کروانے کا منصوبہ بنایا ہے، اس سے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، اور ہم آئی سی سی فنڈنگ سے باہر آکر اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے لیے آپ کو اور دنیا اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔

رمیز راجا نے بتایا کہ ہم اپنے ادارے میں شائقین سے رابطے کے لیے ایک شعبہ قائم کرنے جارہے ہیں کیونکہ میچز کے دوران سیکیورٹی کے پیش نظر شائقین کو بے حد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ پارکنگ گراونڈز سے بہت دور ہےم اس شعبے کے ذریعے شائقین مشکلات سے بچ سکیں گے۔

نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کا دورہ منسوخ ہونے کے حوالے رمیز راجا کا کہنا تھا دونوں ٹیموں کے دورے منسوخ ہونے کے بعد پی سی بی پر دباؤ پڑا، اور ہم نے آئی سی سی کو سمجھایا کہ انٹرنیشنل ٹورنامنٹ اور ٹیموں کے دورے منسوخ ہونا علیحدہ معاملات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے آئی سی سی سے شکوہ ہے کہ انہوں نے مذکورہ دورے منسوخ ہونے پر کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا، یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ جب بھی ایشیا کی کوئی ٹیم متاثر ہوتو وہ ایکشن لے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے گراؤنڈز میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو اسپانسرز کو اپنی جانب راغب کرے، ہماری ویو گیلریز اور سیٹس بھی ٹھیک نہیں ہے اس پر بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کو تب ترقی ملے گی جب ہماری ٹیم مضبوط ہوگی، کرکٹ ٹیم نے جس کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے وہ ہم سب کے سامنے ہے اور اسی وجہ سے ہم دنیا کے سامنے مضبوط ہوں گے۔

رمیز راجا نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آئندہ ورلڈ کپ جو آسٹریلیا میں ہونے جارہا ہے اس میں پاکستان آسٹریلیا کو اسکے میدان میں ہی شکست دے۔

انہوں نے کہا ہمیں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا میں میتھیو ہیڈن کا مشکور ہوں کہ انہوں ایک بہترین رپورٹ تیار کی جس میں بتایا کہ پاکستان کی فیلڈنگ میں بہتری کی ضرورت ہے پاکستان کی ٹیم دباؤ میں بہترین پرفارمنس کا مظاہرہ نہیں کر پا رہی ہے۔

اس موقع پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو افسر فیصل حسنین کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں میرا لہو میں شامل ہے، جب پاکستان جیت جاتا ہے تو خوشی ہوتی ہے جب ہارتا ہے مایوس ہوجاتا ہوں لیکن مایوسی اچھی چیز ہے، نقصان سے ہی ہم سیکھتے ہیں۔

انہوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہ چئیرمین اور بورڈ آف گورننس کی امیدوں پر پورا اترتے ہوئے پاکستان کرکٹ کو فروغ دوں گا، میرا زیادتی فلسفہ ہےکہ کسی ملک اور ادارے کی ترقی کے لیے اتحاد بہت ضروری ہے،ہم سب کو مل کر چلنا ہوگا۔
’گالیاں پڑیں تو کمنٹری میں واپس چلا جاؤں گا‘

بعدازاں نیا ناظم آباد کرکٹ اسٹیڈیم کے دورے پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے رمیز راجا کا تھاکہ ہمیں اپنے پیچوں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جب ہم آسٹریلیا جائے اور وہاں بال باؤنس ہوتو ہم صدمے میں نہ آئیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایشیا کپ اور چیمپئن ٹرافی کی میزبانی کےلیے ہمیں اپنے کرکٹ گراؤنڈ کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ہمیں دوسری پیچز پر پریکٹس کرنے کا وقت نہیں ملتا، اگر ہم پریکٹس کرکے جائیں گے تو ہمیں مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

رمیز راجا نہیں کہا کہ جیسے ہی مجھے گالیاں پڑیں گی تومیں واپس کامینٹری میں واپس چلا جاؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اسٹیڈیم ایکوپمنٹ فرینڈلی نہیں ہیں اگر یہاں ایشیا کپ اور چیمپئن ٹرافی کے میچز کروانے ہیں تو انفرااسٹریکچر پرمحنت کرنی ہوگی۔

Facebook Comments